Inquilab Logo

اے ٹی ایس کے ذریعے مساجد و مدارس کی تفصیلات طلب کرنے پر پولیس اسٹیشن میں میٹنگ

Updated: January 28, 2024, 8:46 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

پولیس کی جانب سے مدارس اورمساجد کے عملہ، بینک کھاتے اورآدھار وپین کارڈ وغیرہ کی تفصیلات طلب کئے جانے کے تعلق سے سخت اعتراض کے بعد مالونی پولیس کےسینئرا نسپکٹر نے مساجد ومدارس کے ذمہ داران اور ٹرسٹیان کی گزشتہ روزمیٹنگ بلائی۔

A meeting of trustees at the police station is seen. Photo: Inquilab
پولیس اسٹیشن میںٹرسٹیان کی میٹنگ کامنظر۔ تصویر،انقلاب

پولیس کی جانب سے مدارس اورمساجد کے عملہ ،بینک کھاتے اورآدھار وپین کارڈ وغیرہ کی تفصیلات طلب کئے جانے کے تعلق سے سخت اعتراض کے بعد مالونی پولیس کےسینئرا نسپکٹر نے مساجد ومدارس کے ذمہ داران اور ٹرسٹیان کی گزشتہ روز میٹنگ بلائی۔ سینئر انسپکٹر اڑھاؤنے اس کا مقصد یہ بتایاکہ اے ٹی ایس کی جانب سےیہ معلومات مانگی گئی ہیں تاکہ صحیح اندازہ ہوسکے اور وقت ضرورت ذمہ داران سے رابطہ قائم کرنے میں آسانی ہو۔ اسی لئے یہ کام کیاجارہا ہے۔ یہ تفصیلات محض مدارس ومساجد کے ذمہ داران سے ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب کے دھارمک استھلوں چرچ، مندر اور گردوارہ وغیرہ کے تعلق سے بھی حاصل کی جارہی ہیں۔ اگر کسی مدرسے یا مسجد کا بینک اکاؤنٹ نہ ہویا ٹرسٹی نہ دینا چاہئے تواس کے آگے نشان لگادے، کوئی زور زبردستی نہیں کی جارہی ہے۔  
اے ٹی ایس کے ذریعے تفصیلات حاصل کرنے کا مقصد واضح ہے
اس پرجامع مسجد کے صدر اجمل خان نے کہاکہ ’’ پہلے توپولیس اہلکار ڈائری میںنوٹ کرکے چلا جاتا تھا، اب فارم دے کراس کو جمع کرانے کےلئے کہا جارہا ہے۔ اسی طرح جامع مسجد کا بینک کھاتہ اورسالانہ حساب کتاب وقف بورڈ میں پیش کیا جاتا ہے تو سینئر انسپکٹر نے کہا کہ یہی تفصیل فارم میں لکھنی ہے۔
طیبہ مسجد کےٹرسٹی شمیم خان نےکہا کہ’’ اےٹی ایس کے ذریعے حاصل کی جانےوالی تفصیل کا مقصد آسانی کے ساتھ سمجھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ فارم دینے جانے والے پولیس اہلکار کووردی میں بھیجنے اور فارم پولیس کے لیٹرہیڈ پر یا اس پرپولیس اسٹیشن کی مہر لازماً ہونی چاہئے، کہا کہ اس سے کم ازکم اتنا تو معلوم ہوکہ ہمارے دستاویزات کون شخص لے جارہا ہے اور اس کامقصد کیا ہے۔‘‘شمیم خان نےیہ بھی کہاکہ’’بینک کھاتے کی تفصیل حاصل کرنے کا مقصد سمجھ میں نہیں آرہاہے۔‘‘ پولیس کے ذریعے بلائی گئی میٹنگ میں متعدد مقامی مساجد و مدارس کے ٹرسٹیان موجودتھے۔ 
پولیس کی جانب سے دیئے گئے فارم میں کیا کیا پوچھا گیا 
(۱)مسجد ؍مدرسے کانام اورپتہ (۲) سن تاسیس (۳) ذات برادری یا مسلک (۴) طلبہ اوراساتذہ کی تعداد ( ۵) حکومت کے زیرنگرانی ہے ، پرائیویٹ ہے یا کوئی اور نوعیت (۶) حکومت سے منظور شدہ ہےیاوقف بورڈمیںرجسٹرڈہے اور اس کا نمبر (۷) بینک کا نام اورکھاتا نمبر(۸)مدرسہ ؍مسجد کاپین کارڈ نمبر (۹) ای میل۔
صدر کے تعلق سے کیا معلومات مانگی گئی ہیں
(۱)صدر کانام (۲) رابطے کا پتہ (۳) مستقل پتہ (۴) موبائل نمبر(۵)آدھار کارڈ نمبر (۶) پین کارڈ نمبر۔ اسی طرح مؤذن اورائمہ کے بارے میں بھی یہی ۶؍ معلومات مانگی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اخیر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرے ہیں یا نہیں، ان تفصیلات کو لکھ کرجمع کرانا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK