ایک ہفتے کےاندر مسجد سے متعلق دستاویزات نائب ضلع کلکٹر کےدفترمیںپیش کرنے کا حکم ۔مسجد کے نگراں نے کہا:یہاں ۲۰؍ برس سے نمازادا کی جارہی ہے۔جاری کردہ نوٹس کو انتقامی کارروائی قراردیا
EPAPER
Updated: June 07, 2023, 9:20 AM IST | Mumbai
ایک ہفتے کےاندر مسجد سے متعلق دستاویزات نائب ضلع کلکٹر کےدفترمیںپیش کرنے کا حکم ۔مسجد کے نگراں نے کہا:یہاں ۲۰؍ برس سے نمازادا کی جارہی ہے۔جاری کردہ نوٹس کو انتقامی کارروائی قراردیا
گیٹ نمبر۵؍ناکے پر،بودھ وہار اورپولیس اسٹیشن سےمتصل مسجد مریم کوتوڑنے کے لئے نائب ضلع کلکٹر کی جانب سےمسجد کے نگراں جمیل مرچنٹ کو۶؍جون کو ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اس میںمسجد کا نام واضح کئے بغیرلکھا گیا ہےکہ یہاں سرکاری زمین پرناجائزقبضہ کیا گیاہے ،یہ حکومت کی ملکیت ہے ، اس کے تعلق سےضروری دستاویزات ایک ہفتے کےاندر مہیا کروائے جائیںگے۔ اگر دستاویزات میںکمی پائی گئی تو کسی بھی وقت انہدامی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اس کے لئے بہتر یہی ہوگا کہ قابض شخص خود جگہ خالی کردے ،بصورت دیگرزمین خالی کرنے کے لئے اگر ضلع کلکٹرکی جانب سے کارروائی کرنی پڑی تو اس کا خرچ بھی قبضہ کرنے والے سے وصول کیا جائےگا۔ نوٹس میںیہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس غیرقانونی قبضہ جات کے لئے مالونی پولیس کے سینئر انسپکٹر شیکھر بھالے راؤ کی جانب سےحکومت کو اطلاع دی گئی ہے۔
جاری کردہ نوٹس میںسرکاری زمین خاص طورپرضلع کلکٹر کی نگرانی میں ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ۱۹۶۶ءایکٹ کی دفعہ ۵۰؍ کے تحت غیرقانونی قبضے کے خلاف ضلع کلکٹر کوکارروائی کامکمل اختیار ہے۔اس کے ساتھ ہی اس نوٹس سے ضلع کلکٹر، ایڈیشنل کلکٹر، سینئرانسپکٹر اورتحصیلدار (بوریولی) کو بھی اس سے مطلع کیا گیاہے۔
مریم مسجدکہاں ہے
گیٹ نمبر۵؍کے ناکے پر واقع مریم مسجدمیںباقاعدگی سے نمازادا کی جاتی رہی ہے۔اس کے سامنے عطر کی دکان ہے ۔ نماز کی ادائیگی شروع ہونے سے آج تک کوئی مسئلہ پیدا نہیںہوا اورنہ ہی اس طرح کا کوئی نوٹس جاری کیا گیا لیکن اب یہ نوٹس جاری کئے جانے سےسبھی حیران ہیں کہ آخر یہ نوٹس کس بنیاد پر جاری کیا گیا ؟ یہاں اذان اورنمازمیں مائیک کا استعمال بھی بقدر ضرورت کیاجاتا ہے جس سے صرف مصلیان تک آواز پہنچ جائے ،آواز باہر نہ جائے۔اتنی احتیاط برتنے کےباوجود نامعلوم کن وجوہات کی بناء پروہ بھی برسوں بعدیہ قدم اٹھایا گیا ہے؟
ہم جواب داخل کریںگے لیکن یہ انتقامی کارروائی معلوم ہوتی ہے
اس مسجد کا نظم جمیل مرچنٹ فاؤنڈیشن کے زیرانتظام ہے۔جمیل مرچنٹ نے نوٹس ملنے کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہمارے پاس جو کاغذات ہیں وہ ہم وقت مقررہ کے اندر داخل کریں گے ۔اس مسجد میںآج سے نمازنہیںپڑھی جارہی ہے بلکہ ۲۰؍سال سےزائدوقت سے نمازادا کی جارہی ہے ا ور۲۰۱۸ء سے اسے باقاعدہ مسجد کی شکل دی گئی ہے ۔‘ ‘ انہوں نےیہ اندیشہ بھی ظاہرکیا کہ ’’عین ممکن ہے کہ نائب ضلع کلکٹرہمارے پیش کردہ دستاویزات سے عدم اطمینان کا اظہارکریںکیونکہ نوٹس جاری کئے جانے سے ہی اس کاامکان ہے۔ اگرایسا کیا گیا توہم عدالت کا درواز ہ کھٹکھٹاکر اسٹے حاصل کرنے کی کوشش کریںگے۔‘‘
جمیل مرچنٹ نے یہ بھی کہا کہ ’’ کچھ شرپسند مستقل طور پررخنہ اندازی کرتے رہتے ہیں ا ورکوئی نہ کوئی روڑہ مسجد کے نام پراٹکاتے ہیں۔اس سے قبل مسجد علی کے تعلق سے بھی ایسی ہی حرکت کی گئی تھی اوربرادران وطن کوگمراہ کرکے ان کوورغلایا گیا تھا لیکن خدا کاشکر ہےکہ اللہ نے اپنے گھرکی حفاظت فرمائی اور آج مسجد میںبڑی تعدادمیںلوگ پنچ وقتہ نمازباجماعت ادا کرتے ہیں۔ ‘‘
انہوںنے ممبئی کےنگراں وزیرمنگل پربھات لوڈھا کے تعلق سے کہاکہ ’’وہ بھی متعدد مرتبہ اس کے خلاف غیرضروری اوربلاثبوت کے بیانات دے چکے ہیں،شاید یہ اسی کا اثر ہو۔ ویسے یہ بھی اہم بات ہے کہ اس کی اطلاع مالونی پولیس کے سینئرانسپکٹرشیکھربھالے راؤکی جانب سے دی گئی ہےکہ یہاں غیرقانونی قبضہ کیا گیا ہے۔ ‘‘ جمیل مرچنٹ کے مطابق ’’ میںیہ سمجھتا ہوںکہ یہ انتقامی کارروائی ہےاوراس کی ۲؍ وجہ ہے۔ اول یہ کہ رام نومی میں جو کچھ ہوا اس میںپولیس کی ناکامی اوراس کے خلاف اٹھنے والی آوازیںہیں اور دوسرے ہم نےپولیس کی یکطرفہ اورجانبدارانہ کارروائی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا اور ہیومن رائٹس کمیشن میںشکایت کی اورکمیشن نےاس کا نوٹس بھی لیا ۔ اس وجہ سے الجھاؤ پیدا کرنےکےلئے اب نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پولیس ا ورکلکٹر کو صرف یہی ایک جگہ غیرقانونی نظر آئی جبکہ غیرقانونی قبضہ جات کا توجال پھیلا ہوا ہے لیکن اس سلسلے میںبھی پوری طرح سے بھید بھاؤ کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کی جاتی ہے ۔ویسے میںیہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اس طرح کے نوٹس سے میں گھبرانے یا خوفزدہ ہونے والا نہیںہوںاورمجھے یہ یقین ہےکہ اللہ اپنے گھر کانگہبان ہے ،وہ مسجد ِمریم کی حفاظت کی سبیل پیدا فرمائے گا اورسازش رچنے والے اس معاملے میںبھی بری طرح ناکام ہوںگے۔ ‘‘