مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پربے باک کلیکٹیو گروپ کی جانب سے نیرول ، شیواجی پارک اورماٹنگا پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی گئی ،ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا، پولیس افسران نے شکایت کنندگان کو ۲؍ دن بعد پھر بلایا ہے
EPAPER
Updated: December 29, 2021, 8:06 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پربے باک کلیکٹیو گروپ کی جانب سے نیرول ، شیواجی پارک اورماٹنگا پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی گئی ،ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا، پولیس افسران نے شکایت کنندگان کو ۲؍ دن بعد پھر بلایا ہے
اترپردیش کے ہری دوارمیں منعقدہ نام نہاد ’ دھرم سنسد‘ میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز ی ، نفرت پھیلانےاور ان کا صفایا کرنے کیلئے سادھو سنتوں کے ذریعےہندوؤں کواکسائے جانے کے خلاف سخت کارروائی اوران کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے بے باک کلیکٹیو گروپ کے کارکنان نے تین الگ الگ پولیس اسٹیشنوں میں تحریر ی شکایت درج کروائی اور ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ پولیس اسٹیشنوں میںسینئر انسپکٹرزنےایف آئی آر درج کرنے کے سلسلے میں شکایت کنندگان کو ۲؍ دن بعد دوبارہ بلایا ہے۔
بے باک کلیکٹیو گروپ کے کارکنان میں شامل حسینہ خان نے نیرول پولیس اسٹیشن میں،ماٹنگا پولیس اسٹیشن میںچینیکا شاہ اور کماکشی بھاٹےنے اور شیواجی پارک پولیس اسٹیشن میں سندھیا اور سجاتا نے تحریری شکایت کی۔شکایت کنندگان پوری تیاری سے پولیس اسٹیشن گئے تھے ۔انہوںنے سادھو سنتوں کی انتہائی اشتعال انگیزی اورنفرت پھیلانے والی تقاریر کوپین ڈرائیو میںمحفوظ کیا تھا اورٹویٹر پر جو کچھ کہا گیا تھا اسے بھی ساتھ رکھا تھا تاکہ پولیس اہلکار ایف آئی آر درج کرنے میںکسی قسم کا حیلہ یا عذر نہ پیش کرسکیں۔ اس کےباوجود انہوںنےتحریری شکایت کا مطالعہ کرنے اوراپنے اعلیٰ افسران کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے دودن بعد بلایا ہے۔
یادرہے کہ مہنت یتی نرسمہانند ، مسلمانوں کے خلاف نفرت اوردریدہ دہنی جس کا مشن ہے ، اسی کی قیادت میں ہری دوار میں دھرم سنسد منعقد کی گئی تھی ۔حیرت انگیزامر یہ ہے کہ اس میں موجود تقریباً تمام سادھو سنتوں نے مسلمانوں کے خلاف جم کر اشتعال انگیزی کی اور ان کا خاتمہ کرنے کے لئےہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیلیں کیں۔
قانون کا سہارا ہی واحد علاج ہے
بے باک کلیکٹیو گروپ کے عہدیداران نےیہ عزم کیا ہے کہ وہ ہرحال میںایف آئی آر درج کرواکردم لیںگے کیونکہ شرپسندوں کا یہی سب سے بہترین علاج ہے۔ حسینہ خان نے کہاکہ ’’ جن سادھوں سنتوں نے دریدہ دہنی کاثبوت دیا ہے اسے سن کر یہ سوال قائم ہوتا ہے کہ کیا واقعی وہ سادھو سنت ہیں بھی ۔ دوسرے یہ کہ ہم لوگوںنے ان تمام کے خلاف ان کی تقاریرکی بنیاد پرجوتحریری شکایات کی ہیں ان میںکس کے بیان اوراشتعال انگیزی پرکیا دفعات لگائی جاسکتی ہیں،اس کو بھی نقل کیا گیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق ’’ جب تک ایسے لوگوںکو گرفتار نہیںکیا جائےگا اوران کوسخت سزا نہیںملے گی اس وقت تک یہ اسی طرح زہرافشانی کرتے رہیںگے۔‘‘
ماٹنگا پولیس اسٹیشن میںچینیکا شاہ اورکماکشی بھاٹےنےکہاکہ ’’ہم اس دیش میںرہتے ہیں جہاں بھائی چارہ اورکثرت میں وحدت دنیا میںہماری بنیادی شناخت ہےلیکن یہ انتہائی شرمناک ہے کہ باقاعدہ اسٹیج سےمسلمانوں کو مٹانے کا اعلان کیاجائے اوران کے خلاف ہندوؤں کوہتھیار اٹھانےکی ترغیب دی جائے ۔ اس لئے ایسے لوگ جو نفرت پھیلاتے ہیںاورسماج کوبانٹنے اورملک کوتوڑنے میں لگے ہوئے ہیں ، ان کوسزا دلائے بغیرہم سب چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘‘شیواجی پارک پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت کرنے والی سندھیا اور سجاتاکے مطابق ’’ کوئی بھی شخص جو نفرت پھیلاتا ہویا ملک کوتوڑنے کی بات کرتا ہو یا کسی خاص سماج کوختم کرنے کی بات کرتا ہو،اسے سزا ملنی ہی چاہئے۔ ہری دوار میں جس طرح سے مسلمانوںکے خلاف زہر افشانی کی گئی اوران کو ختم کرنے کے لئے ہندوؤںکوہتھیار اٹھانے کو کہا گیا ،اس کی ہم سب مذمت کرتے ہیںاورہم دو دن بعد دوبارہ پولیس اسٹیشن جائیںگے اورامن وشانتی کے دشمنوںکے خلاف ہرحال میں ایف آئی آر درج کروائیںگے۔‘‘