Inquilab Logo

منگلورپولیس فائرنگ کی ہائی کورٹ کے جج سے انکوائری کرائی جائے: کانگریس

Updated: February 20, 2020, 9:28 AM IST | Agency | Bengaluru

گزشتہ سال دسمبر میں منگلور میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران تشدد میں ۲؍ افراد پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوگئے تھے،بدھ کوکرناٹک اسمبلی میں اس کی گونج سنائی دی۔

کرناٹک پولیس ۔ تصویر : پی ٹی آئی
کرناٹک پولیس ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 بنگلور : گزشتہ سال دسمبر میں منگلور میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران تشدد میں ۲؍ افراد پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوگئے تھے،بدھ کوکرناٹک اسمبلی میں اس کی گونج سنائی دی۔ کانگریس نے اس کیلئے حکمراں جماعت بی جے پی کو ذمہ دار قرار دیا اور اس واقعہ کی ہائی کورٹ کے جج کے ذریعےانکوائری کا مطالبہ کیا۔
 اپوزیشن لیڈرسدارمیا نے ’فائرنگ‘ کو ’منصوبہ بند‘ قرار دیا اور اس کیلئے شہر کے پولیس کمشنر کوموردِ الزام ٹھہرایا۔ قانون کے معاملے پر حکومت سے سوال کیا اور جمہوریت کولاحق ’خطرے‘ اور نظام میں ’انارکی‘ پر تشویش ظاہر کی۔نظم و نسق کے معاملے پر بحث میں حکمراں اور حزب مخالف میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے سبب اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
 اس معاملے میں پولیس کے خلاف ہائی کورٹ کے مشاہدہ کا حوالہ دیتے ہوئے سدارمیا نے کہا کہ ’’یہ پولیس کا پہلے سے منصوبہ تھا۔ عدالت نے خود پولیس کی زیادتی کے بارے میں ریمارک دیا ہے۔ یہاں تک کہ گولی باری میں ہلاک ہونے والے ۲؍ معصوم افراد کے اہل خانہ کے ذریعے کی گئی شکایت بھی نہیں لی گئی تھی۔ ۲۰؍ افراد جن میں زیادہ تر نوجوان تھے ، کواس معاملے میں گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا۔ یہ پولیس کی زیادتی ہے۔ ماضی میں کرناٹک کبھی بھی پولیس اسٹیٹ نہیں تھا۔‘‘
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہلاک ہونے والوں کا کسی بھی پارٹی سے تعلق نہیں تھا ۔‘‘ انہوں نے  یہ جاننے کا مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے یہ ہدایت دیئے جانے پر کہ کسی پربھی لاٹھی چارج نہیں کی جانی چاہئے ،  کیسے پولیس نے اوپن فائر کیا تھا۔ انہوں نے اس تشدد اور پولیس فائرنگ کے پس پشت چند ’نظرنہ آنے والے ہاتھ‘ کا شبہ ظاہر کیا۔ انہوں نے  پولیس ڈپارٹمنٹ ، منگلور پولیس کمشنر اور ریاستی حکومت کو اس کیلئے براہ راست مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’میں منگلورواقعہ کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے ذریعے انکوائری کا مطالبہ کرتا ہوں۔ خاطیوں کو سزا ملنی چاہئے۔‘‘
 سدارمیا نے ایک اسکول میں ڈراما کے معاملے میں  ’غداری کے کیس‘ میں والدین اور  ہیڈ مسٹریس  (اب یہ ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں) کو گرفتار کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایااور الزام لگایا کہ بی جے پی کی  ’بانٹنے والی پالیسیوں ‘ کی مخالفت کرنے والوں  اورسیاسی مخالفین کیلئے حکومت پولیس کو استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’کانگریس لیڈر یو ٹی قادر اور میسور کے ایک طالب علم کے خلاف سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کرنے اور ’فری کشمیر ‘ کا پوسٹر اٹھانے پر غداری کا معاملہ درج کیا گیا ہے لیکن   ’اشتعال انگیز تقریر‘ کیلئے بی جے پی لیڈران سوم شیکھر ریڈی ، اننت کمار ہیگڑے اور آر ایس ایس  کے کلاڈکا پربھاکر  بھٹ کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا۔‘‘
  یہ اور دیگر معاملات پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن  میں ہونے والی تلخ بحث کے سبب ڈپٹی اسپیکر نے کچھ دیر کیلئے اجلاس کو ملتوی کردیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK