Inquilab Logo

اسپتالوں میں دواؤں کے فقدان کی کونسل میں گونج

Updated: December 28, 2022, 10:16 AM IST | Iqbal Ansari | nagpure

۳۰؍ فیصد فنڈ کالج انتظامیہ کو دینے کا میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر گریش مہاجن کا اعلان ،فی الحال صرف ۱۰؍فیصد فنڈ دیاجارہا تھا

The problem of shortage of medicines in the hospitals attached to the medical college has persisted for a long time. (File Photo)
میڈیکل کالج سے متصل اسپتالوںمیںدواؤں کی قلت کا مسئلہ کافی وقت سے برقرارہے۔(فائل فوٹو)

: ممبئی سمیت ریاست کی مختلف میڈیکل کالجوں سے منسلک اسپتالوں میں علاج کرانے آنے والے مریضوں کو دوائیںنہ ملنے اور اسپتال میں ٹیسٹنگ کیلئے ضروری کٹ نہ ہونے کا معاملہ ایک بار پھر  ناگپور میں جاری مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں اٹھایا گیا۔ منگل کو قانون ساز کونسل  کے اراکین نے حکومت پر برہمی کا اظہار کیا اور دوائیںاور علاج و ٹیسٹنگ کی دیگر اشیاء فوراً مہیا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اراکین کے مطالبے کے بعد میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر گریش مہاجن نے  اس بات کا اعتراف کیا کہ ہافکن انسٹی ٹیوٹ  جسے ادویات اور دیگر اشیا سپلائی کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی، اس سے  تاخیر ہو رہی ہے اس لئے ادویات اور علاج کی دیگر اشیاء خریدنے کیلئے میڈیکل کالج انتظامیہ کو ۳۰؍ فیصد فنڈ مہیا کرایاجائے گا جو کہ اب تک ۱۰؍فیصد تھا ۔ انہوںنےیہ بھی کہا کہ’’ اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے دیگر اقدام بھی کئے جائیں گے ۔
  قانون ساز کونسل رکن پروین دڈکے  نے توجہ طلب نوٹس کے تحت ایوان کو بتایا کہ’’  حکومت کی جانب سے سبھی میڈیکل کالج سےمنسلک اسپتالوں کو انہیں درکا ر ادویات ، علاج  اور ایکس رے ، ایم آرآئی  اور سی ٹی اسکین مشینوں میں استعمال  ہونے والی فلم وغیرہ بھی   ہافکن انسٹی ٹیوٹ سے ہی سپلائی کی’ اکثرغریب مریض ان اسپتال میں علاج کرانے آتے ہیں لیکن انہیں باہر سے دوائیں خریدنا پڑ رہا ہے ۔ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اسپتال کو  ادویات اور علاج کیلئے درکار دیگر اشیا کی کل لاگت کا محض ۱۰؍ فیصد فنڈ دیا جاتا ہے۔ چونکہ ہافکن سے ادویات اور دیگر اشیاء اورطبی لوازمات سپلائی نہیں کی جارہی   ہیں اس لئے مریضو ں   کا علاج کرنے میں اسپتالوں کو  مشکلات کا سامنا ہے۔  روزانہ سرجیکل میٹریل کی ڈیمانڈ کے بعد سپلائی میں تقریباً ایک سال کا وقفہ رہتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
  انہوںنے مزید کہا کہ ’’ہافکن کا پروکیورمنٹ سسٹم بہت وقت طلب ہے اور ڈائریکٹوریٹ کی جانب سےآرڈر دینے کی ضرورت ہے۔ ڈی ایم ای کے ذریعے تصدیق کی گئی اور ہافکن کارپوریشن کی طرف سے انتظامی منظوری کیلئے بھیجی گئی۔ٹینڈر کے پیچیدہ عمل کی وجہ سے اصل سپلائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ادارے کی سطح پر، گڈز اینڈ سپلائیز اکاؤنٹ ہیڈ۲۹؍سے موصول ہونے والے فنڈز کا۹۰؍ فیصد  ہی ملتا ہے۔ ہافکن میں اسٹاف کی کمی کے سبب بھی یہ دقتیں آرہی ہیں۔ لہٰذ اسنگین مسئلہ پر حکومت کو فوری غور کرناچاہئے۔‘‘
 اسی معاملے پر  رکن کونسل سچن اہیر نے کہا کہ’’ہافکن انسٹی  ٹیویٹ ایک ریسرچ کرنے والا ادارہ ہے ۔ اس نے کورونا کے بچاؤ کی ویکسین کا ریسرچ کیا تھا لیکن اسے  ادویات اور دیگر اشیا سپلائی کرنے کی اضافہ ذمہ داری تھوپ دی گئی ہے۔ اسی لئےیہ مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔‘‘
  اس مسئلہ پرمیڈیکل ایجوکیشن کے وزیر گریش مہاجن نے کہاکہ کورٹ کی ہدایت پر ہی ہافکن انسٹی ٹیوٹ کو اسپتالوں میں ادویات اور دیگر اشیاء سپلائی کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی  اور یہ سچ ہے کہ ادویات اورعلاج کے لئے درکار اشیاء کو سپلائی کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے جس سے مریض پریشان ہیں۔ اسی   بناء پراس مسئلہ کے فوری حل کیلئے یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ اسپتالوں کو ۳۰؍ فیصد فنڈ دیاجائے گا تاکہ وہ ایمرجنسی  میں اس کا استعمال کر کے علاج جاری رکھیں۔اس کے علاوہ  ادویات سپلائی کرنے کام کیلئے ہافکن انسٹی ٹیوٹ میں اسٹاف کو بھی بڑھایا جائے گا  اور دیگر اقدام بھی کئے جائیں گے تاکہ مریضو ں کو بہتر علاج کی سہولتیں میسر ہو سکیں۔
جنوری میں میٹنگ لی جائے گی: ڈپٹی چیئرپرسن
   اس مسئلے کی سنگینی اور مریضوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے قانون ساز کونسل کے ڈپٹی چیئر پرسن نیلم گوہرے نے حکم دیا کہ اس کے مستقل حل کیلئے جنوری میں میرے آفس میں ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی۔

hospital Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK