Inquilab Logo

دادر: چیتیہ بھومی آنے والوں کو آئین کے تحفظ کا پیغام دیا گیا

Updated: December 07, 2023, 9:28 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مختلف تنظیموں کے ذمہ داران نے کہا:ملک کے موجودہ حالات میںآئین کے تحفظ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ بابا صاحب کے بنائے ہوئے آئین کی جڑوں کو کمزور کیا جارہا ہے اورنئے آئین کے نا م پر مخصوص نظریہ تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔دادر اسٹیشن کو بابا صاحب سے موسوم کرنے کیلئے احتجاج کیا گیا

A crowd of people paying homage to Dr. Babasaheb Ambedkar is seen at Chetia Bhoomi
چیتیہ بھومی پرڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے والوں کی بھیڑ نظر آرہی ہے۔(تصویر:ستیج شندے)

یہاں چیتیہ بھومی آنے والوں کو آئین کے تحفظ کا پیغام دیا گیا ۔ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی برسی کے تحت   منائے جانے والے’مہاپری نروان دِوس‘ پر مختلف تنظیموں کے  ذمہ داران نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات میں آئین کے تحفظ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ بابا صاحب کے بنائے ہوئے آئین کی جڑوں کوکمزور کیا جارہا ہے ۔یہ پیغام بابا صاحب کے لاکھوں عقید تمندوں کودیا گیا ۔اس کیلئے چیتیہ بھومی پر الگ سے باقاعدہ کوئی اسٹیج تونہیںبنایا گیا لیکن مختلف طریقوں سے یہ پیغام ان کے گوش گزار کرایا گیا کہ آج اُسی آئین کوخطرہ لاحق ہے اور دوسرا آئین لانے کی تیاری کی جارہی ہے جس  آئین نےہمارے حقوق کوتحفظ فراہم کیا ہے اورہم سب کو دیش میںباعزت ،بے خوف اور اپنے تشخص کے ساتھ زندگی گزارنے کاحق دیا ہے، اسے سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس لئے ہوشیار رہنا ہے اورآئین کے تحفظ کے لئے خود کوتیار بھی رکھنا ہے ۔ 
 بہوجن مکتی مورچہ کے عہدیدار پرکاش سوناؤنے نےکہاکہ ’’۶؍دسمبر کو لاکھوں عقیدت مند چیتیہ بھومی آتے ہیں۔ اس موقع پربابا صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کی تعداد کودیکھتے ہوئے الگ الگ اندازمیںکام کیاجاتا ہے۔ کوئی کاپی اورپنسل رکھتا ہے ،جس سے بابا صاحب کے ذریعے حصولِ علم کی جانب دلائی گئی توجہ کا اعادہ مقصود ہوتا ہے تو کوئی کھانے کا نظم کرتا ہے توکچھ تنظیموں کی جانب سے اسٹال پر بابا صاحب کے نظریا ت اور آئین کی اہمیت کےتعلق سےلاکھوں کی تعداد میں لٹریچر مہیا کرائے جاتے ہیں،اسی طرح کچھ تنظیمیں دیگر انداز میںپیغام رسانی کرتی ہیں۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ’’اس میںکوئی شک نہیں کہ حکومت کی نگاہ میںبابا صاحب کاآئین کھٹکتا ہے اور آر ایس ایس اسے بدلنے کیلئے بہت سے پہلے سے منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ اس لئے سبھی ہندوستانیوں کوآئین کے تعلق سے بیدار رہنا چاہئے کیونکہ اگر آئین کونقصان پہنچا تو کسی ذات ،کمیونٹی اور فرقے کاہی نقصان نہیںہوگا بلکہ یہ پورے ملک کا نقصان ہوگا اور وہ طاقتیں جو آئین میںیقین نہیں رکھتیں  وہ اپنےمخصوص نظریہ آئین کے نام پرتھوپ سکتی ہیں ۔‘‘
’’ہم نے حکومت کی نیت سمجھ لی ہے  ‘‘
 ایڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر نے کہاکہ’’ہم نے حکومت کی نیت سمجھ لی ہے اسی لئے ونچت بہوجن اگھاڑی کی جانب سے مسلسل مہم چلائی جارہی ہے اورآئین کے تحفظ کے حوالے سے ہی ۳؍دسمبر کوشیواجی پارک میںبڑا اجلاس کیا گیا  تھا۔ چونکہ مہاپری نروان دوس ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب بابا صاحب کے لاکھوں عقیدتمند چیتیہ بھومی پہنچ کرخراج عقیدت پیش کرتے ہیں ا وران کے نظریات کو عام کرنے اورآئین کے تحفظ کا اپنے طور پرعہد لیتے ہیںاس لئے بغیرکسی خاص انداز اپنائے آئین کے تحفظ کاپیغام دیاجاتا ہے ۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’آج ملک میںجو سیکڑوں ذات ،برادریاں اپنے رسم ورواج اورتشخص کے ساتھ رہتی ہیں، اس کی بنیاد بلکہ روح یہی آئین ہے ،اگراسے نقصان پہنچانے میںحکومت یا وہ طبقہ جو مسلسل اس کے خلاف ریشہ دوانی کرتا رہتا ہے ، کامیاب ہوگیا تو یہ ملک کا مجموعی نقصان ہوگا اور شاید اس کی تلافی ممکن نہ ہو۔ویسے یہ بہت اچھی بات ہے کہ بابا صاحب کے بیشتر عقیدتمندآئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی طاقتو ںاوران کے ارادے سے واقف ہیں۔‘‘ بہوجن کرانتی مورچہ (ممبئی )کے عہدیدار ارجن پوار نےکہاکہ ’’ وامن میشرام کی سربراہی میںہم سب کام کررہے ہیں اور آئین کا تحفظ بنیادی کام ہے۔ اس کیلئے مختلف انداز میںبیداری لائی جارہی ہے اورگھر گھر تک یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آئین کی اہمیت سمجھیں، اس کے تحفظ کیلئے خود کوتیار رکھیں اوریہ سمجھ لیں کہ آج جوکچھ حقوق ملے ہیں،وہ آئین کی بدولت ہی ملے ہیںاس لئے اگر آئین کونقصان پہنچا یا اسے کمزور کردیا گیا توحکومت بڑی آسانی سے دبے کچلے ،اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق سلب کرلے گی ۔‘‘
’’دادر اسٹیشن کو بابا صاحب سے موسوم کیا جائے ‘‘
 ۶؍دسمبر کو ہی بھیم آرمی کی جانب سے دادرریلوے اسٹیشن کو بابا صاحب امبیڈکر سے موسوم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دادر اسٹیشن کے باہراحتجاج کیا گیا ۔احتجاج کرنے والوں کی سربراہی کرنےوالے بھیم آرمی کے سیکریٹری اشوک کامبلےنے کہاکہ’’ ہمارا پرانا مطالبہ ہےکہ دادر اسٹیشن کا نام ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے نام پررکھا جائے ۔ یہ لاکھوں دلوں کی تمنا اورہم سب کا مطالبہ ہے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK