Inquilab Logo

توہین ِ عدالت کےنوٹس کے جواب میں پرشانت بھوشن کی وضاحت پر فیصلہ محفوظ

Updated: August 05, 2020, 9:19 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سپریم کورٹ یہ طے کریگا کہ اِس وضاحت کوتسلیم کیا جائے یا پھر توہین ِعدالت کا مقدمہ چلایا جائے۔ پرشانت بھوشن نے بتایا کہ بدعنوانی سے ان کی مراد صرف مالی بدعنوانی نہیں تھی، یہ واضح کیا کہ اس بیان کا مقصد کسی کی دل آزاری تھی نہ سپریم کورٹ کا وقار کم کرنا تھا، غلط سمجھے جانے پر افسوس کااظہار کیا

Prashant Bhushan - Pic : INN
پرشانت بھوشن ۔ تصویر : آئی این این

 ایک کیس میں پرشانت بھوشن  کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے یا  نہ چلانےکافیصلہ سپریم کورٹ نے منگل کو محفوظ کرلیا۔جسٹس ارون مشرا ، بی آر گوَئی اور کرشنا مراری کی بنچ نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے میں  پر شانت بھوشن کے وضاحتی بیان کو عدالت نے اگر قبول نہ کیاتو وہ اس معاملے  پر شنوائی کریگی۔  واضح رہے کہ پرشانت بھوشن نے ۲۰۰۹ء کے اس معاملے میں معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔  انہوں نے تہلکہ میگزین  کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سپریم کورٹ کے ججوں کیلئے بدعنوانی کا  لفظ استعمال کیاتھا۔ 
 آزادی اظہار رائے اور توہین عدالت کے بیچ انتہائی باریک  لائن
 منگل کو جب  اس معاملے کی شنوائی شروع ہوئی تو جسٹس ارون مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار رائے اور توہین عدالت میں  انتہائی مہین لائن ہے۔ باراینڈ بنچ ڈاٹ کام کی رپورٹ  کے مطابق  انہوں  نے اس لائن کو واضح کرنے کیلئے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون  سے مدد چاہی جو پرشانت بھوشن کی پیروی کررہے ہیں۔ جواب میں راجیو دھون نے کہا کہ ’’پرشانت بھوشن  نے وضاحت پیش کی ہے۔ یہ وضاحت اس معاملے کو ختم کر سکتا ہے۔‘‘ اس کے بعد  جسٹس مشرا نے راجیو دھون سے فون پر گفتگو کی۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد عدالت کی کارروائی ملتوی ہوگئی۔
ایک دن میں دوسری  مرتبہ شنوائی
  مگر  دن بھر کے مقدمات کی شنوائی مکمل کرنے  کے بعد کورٹ نے پھر اس معاملے پر شنوائی کی  اورسینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور راجیو دھون سے فون پر گفتگو کی۔  بنچ نے وکیلوں کے سامنے واضح کیا کہ وہ کورٹ اور ججوں کے وقار کے تحفظ کیلئےاس معاملے کو انجام تک پہنچانا چاہتی ہےاس لئے اس نے فریقین سے معافی نامہ پیش کرنے کیلئے کہاتھامگر پرشانت بھوشن نے معافی مانگنے سےانکار کردیا بلکہ وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ 

 چیف جسٹس سپریم کورٹ نہیں ہیں: پرشانت بھوشن

 موجودہ  چیف جسٹس آف انڈیا   کے تعلق سے اپنے دوٹویٹ اور ان کے ۴؍ پیش روججوں کے تعلق سے اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں داخل کئے گئے اپنے حلف نامہ میں تفصیلات پیش کرتےہوئے  بیان کیا ہے کہ وہ کیوں  یہ سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ۶؍ برسوں میں  اکثریتی حکومت کی زیادتیوں کے آگے ہتھیار ڈال دیا ہے۔
  سپریم کورٹ کے توہین عدالت کے ۲؍ صفحات کے نوٹس کا جواب ۱۳۲؍ صفحات کے حلف نامہ کے ذریعہ دیتے ہوئے  پرشانت بھوشن  نے متعد مقدمات کی تفصیلات پیش کی ہیں۔  ان کے مطابق مذکورہ مقدمات میں سپریم کورٹ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ثابت ہواہے۔انہوں نے حلف نامہ میں اسی سال فروری میں ہونے والے دہلی فسادات کے وقت سپریم کورٹ کے رویے کا بھی حوالہ دیا اور لکھا ہے کہ ا س دوران  ملک کی سب سے بڑی عدالت خاموش تماشائی بنی رہی۔ انہوں نے دوٹوک لہجے میں کہا ہے کہ توہین عدالت کی طاقت کو ’’شہریوں کی جانب سے جائز تنقیدی آوازوں‘ کو دبانے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK