• Fri, 14 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی دھماکہ: یو پی میں ابتک ۵؍ ڈاکٹر زیرحراست

Updated: November 13, 2025, 11:08 PM IST | Abdullah Rashid | Lucknow

کانپور کے بعد ہاپوڑ سے بھی ایک ڈاکٹر کوحراست میں لیا گیا، ڈاکٹر شاہین اور ان کے بھائی پرویز کوآمنے سامنے بٹھاکرتفتیش کرنے کی اے ٹی ایس کی تیاری

ATS team in an area of ​​Lucknow. (PTI)
اے ٹی ایس کی ٹیم لکھنؤ کے ایک علاقے میں۔(پی ٹی آئی )

دہلی بم دھماکہ معاملہ میں اتر پردیش اے ٹی ایس نے کانپور سے ڈاکٹر عارف کے بعد ہاپوڑ ضلع کے جی ایس میڈیکل کالج میں تعینات اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فاروق احمدڈار کو حراست میں لیا ہے ، ان کو دہلی پولیس اپنے ساتھ لے گئی ہے۔اب تک اترپردیش سے پانچ ڈاکٹروں کو حراست میں لیا جا چکا ہے، وہیں اس معاملہ میںاتر پردیش اے ٹی ایس کی ٹیم ڈاکٹر شاہین اور ان کے بھائی پرویز کوآمنے سامنے بٹھاکر پوچھ گچھ کرنے کی تیاری میں ہے ۔ اے ٹی ایس کی ٹیم نے جمعرات کو لال باغ علاقہ میں واقع شاہین کے اسکول میںپہنچ کر جانکاری حاصل کی ۔وہیں جمعرات کو دیر شام اے ٹی ایس کی ٹیم کرسی روڈ پر واقع ایک یونیورسٹی پہنچی جہاں پر اس نے ڈاکٹرپرویز کے بارے میںمعلومات حاصل کی۔
دہلی کے لال قلعہ کے پاس ہوئے کار دھماکہ میں ۱۲؍افراد کی موت کے بعد معاملہ کی جانچ دہلی پولیس سے لے کر این آئی اے کے سپرد کردی گئی ہے۔ دھماکہ سے قبل ہریانہ کے فرید پور کے ڈاکٹر مزمل کے ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مادہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیاگیا تھا ، اس معاملہ میں جموں کشمیر پولیس نے ڈاکٹر مزمل کو گرفتار کیا تھا ۔ ان سے ہوئی پوچھ گچھ کے بعد جموں پولیس نے لکھنؤ کی رہنےوالی فرید آباد میں تعینات ڈاکٹر شاہین سمیت آٹھ ملزمین کو گرفتار کیا تھا ۔ انکی گرفتاری کے بعد ہی دہلی کے لال قلعہ علاقہ میں کار دھماکہ سے ایک درجن سے زائد افراد کی موت ہو گئی تھی۔جانچ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ دھماکہ جیش محمد نے کرایا تھا۔ دھماکہ کے بعد جموں کشمیر پولیس اور اتر پردیش اے ٹی ایس کی ٹیم نے راجدھانی کے لال باغ علاقہ میں واقع ڈاکٹر شاہین اور مڑیائوں کے متقی پور میں رہنے والے انکےبھائی ڈاکٹر پرویز کے گھروں پر چھاپہ مار کر وہاں سے لیپ ٹاپ اور دیگر سامان اور دستاویز برآمد کیا تھا ۔ پولیس نے ڈاکٹر پرویز کو حراست میںلے کرجموں پولیس کے سپرد کردیا ہے۔ دونوں بھائی بہن سے پوچھ گچھ کے بعد گزشتہ شب اترپردیش اے ٹی ایس کی ٹیم نے کانپور کے کارڈیولوجی کے ریزیڈنٹ ڈاکٹر عارف میر اور جمعرات کو ہاپوڑ ضلع میں واقع جی ایس میڈیکل کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فاروق احمد ڈار کو حراست میں لے کر دہلی پولیس کے سپر دکردیا ۔
 دونوں کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ دونوںڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر مزمل کے رابطے میں تھے ۔ ڈاکٹر عارف کے بارے میں وہاں کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش ورما اور ڈاکٹر اے کے شرما نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر عارف نےگزشتہ اگست میں جوائن کیا تھا ، وہ سال اول کے دوسرے طلبہ کی طرح کام کرتے تھے، انہیں اس میں کوئی مشتبہ یا مشکوک رویہ نظر نہیں آیا ، کالج میں ہاسٹل نہ ملنے کی وجہ سے اشوک نگر علاقہ میں کرایہ کے مکان میں رہتے تھے ، اسپتال سےباہر وہ کس کس سے ملتے تھے اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے ۔ 
انہوںنے کہاکہ ہر سال جموں کشمیر کے تین چار لڑکے یہاں داخلہ لیتے ہیں، ان کو کوئی بھی طالب علم مشتبہ نہیں لگا۔ انہوںنے بتایا کہ عارف کو اس کے کمرے سے اٹھایا گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں کسی جانچ ایجنسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف کی گرفتاری کےبعد جمعرات کو اے ٹی ایس کی ٹیم نے ہاپوڑ میڈیکل کالج میں تعینات ڈاکٹر فاروق ڈار کوحراست میں لیا ہے ، دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ کے بعد سے ہی ڈاکٹر ڈار کی نگرانی کی جارہی تھی۔ وہ جموں کشمیر کے بڈگام کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ اپریل۲۰۲۴ء میں کالج جوائن کیا تھا ، تب سے وہ مسلسل اپنا کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے فریدآباد کی الفلاح یونیورسٹی میں کچھ وقت کام کیا تھا ، میڈیکل کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس نے بتایاکہ ڈاکٹر فاروق کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے ان کے خلاف فی الحال کوئی معاملہ نہیں ہے۔ 
  دوسری جانب جمعرات کو اتر پردیش اے ٹی ایس کی ٹیم نےدوپہر میں لال باغ گرلس انٹر کالج پہنچ کر ڈاکٹر شاہین کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔ ڈاکٹرشاہین نے لال باغ کالج سے انٹر کرنے کے بعد پریاگ راج سے میڈیکل کی پڑھائی کی تھی۔ اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ جلد ہی ایک ٹیم دہلی جا کر دونوں بھائی بہن سے آمنے سامنے بیٹھ کر پوچھ گچھ کرے گی۔ ڈاکٹر پرویز کی کار کی فورنسک جانچ کرائی جائے گی ۔ شروعاتی جانچ میں پولیس کو معلوم ہو اکہ وہ اپنی بہن ڈاکٹر شاہین اور ان کےسا تھی ڈاکٹر مزمل کے رابطے میں تھے۔ فی الحال پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر پرویز کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے بلکہ پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ سہارنپور میں ملازمت کرنے والے ڈاکٹر عادل احمد ساکن اننت ناگ کی شادی میں شامل ہونے والے ساتھی ڈاکٹروں کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے ، جبکہ سہارنپور کے ڈاکٹر بلال اور ڈاکٹر اسلم زیدی کے بارے میں جانکاری کی جارہی ہے ۔

lucknow Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK