Inquilab Logo

چھوٹے ڈیولپمنٹ کیلئے پریمیم میں۵۰؍فیصد رعایت کا مطالبہ

Updated: June 13, 2023, 7:37 AM IST | Iqbal Ansari | new Delhi

کانگریس لیڈر اور سابق وزیر محمد عارف نسیم خان نے کہاکہ کلسٹر ڈیولپمنٹ کی طرح مخدوش عمارتوں کیلئے بھی ایسی رعایت دینے سے ہزاروں مکین بے گھر ہونے سے بچ جائیں گے، چنندہ ڈیولپرس کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ رعایت دینے کا شندے فرنویس پر الزام

Shinde Farnavis had decided to discount the premium fee to speed up cluster development, based on which Arif Naseem has demanded this.
کلسٹر ڈیولپمنٹ میںتیزی لانے کیلئے شندے فرنویس نے پریمیم فیس میںرعایت کا فیصلہ کیا تھا جس کی بنیاد پر عارف نسیم نے یہ مطالبہ کیا ہے

 شہرو مضافات کی مخدوش عمارتوں کے ری ڈیولپمنٹ میں سہولت ہو اور ہزاروں شہری بے گھر ہونے سےبچ جا ئیں اس کیلئے کانگریس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر محمد عارف نسیم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی حکومت نے جس طرح بڑے ڈیولپرز کو کلسٹر ری ڈیولپمنٹ کے پریمیم میں ۵۰؍ فیصد چھوٹ دینے فیصلہ کیا ہے، اسی طرح چھوٹے اور سبھی عمارتوں کے ری ڈیولپمنٹ کیلئے بھی یہ سہولت دی جائے تاکہ انتہائی مخدوش عمارتوں کے مکین بھی اس رعایت سے مستفید ہو سکیں۔انہوںنےالزام لگایاکہ شندے/ فرنویس حکومت نے چنندہ ڈیولپرس کو فائدہ پہنچانے کیلئے اس طرح کا فیصلہ کیا ہے اور اگر ریاستی حکومت نے سبھی کیلئے یہ رعایت دینے کا اعلان نہیںکیا تو کانگریس اس فیصلہ کے خلاف کورٹ سے رجوع کرےگی۔
  اس سلسلے میں پیر کو دادر میں واقع تلک بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس میں عارف نسیم خان نے کہا ’’۳۰؍ مئی ۲۰۲۳ء کو شندے / فرنویس حکومت کی کابینہ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ممبئی شہر اور مضافات میں کلسٹر ری ڈیولپمنٹ میں تیز ی لانے کیلئے کلسٹر ری ڈیولپمنٹ کے لئے بی ایم سی کو ادا کئے جانے والی پریمیم میں ۵۰؍ فیصد کی رعایت دی جائے گی۔ یہ رعایت صرف ان ہی ڈیولپرس کو دی جائے گی جو شہر میں ۴؍ ہزار میٹر اور مضافات میں ۶؍ہزار میٹر کے احاطے پر کلسٹرری ڈیولپمنٹ کریں گے۔ احاطے کی یہ شرط لگانے سے شہر اور مضافات کی مخدوش عمارتوں کے عام شہریوں اور غریب و متوسط طبقے کو کوئی فائدہ نہیں مل سکے گا اور اگر کوئی انتہائی مخدوش یا مخدوش عمارت کے مکین ان کی عمارت کا ری ڈیولپمنٹ کرنا چاہیں گے تو انہیں پریمیم میں ۵۰؍ فیصد کی رعایت نہیں ملے گی۔ ‘‘
چنندہ ڈیولپر س کو فائدہ پہنچانے کی کوشش
 عارف نسیم نے حکومت کے اس فیصلہ پر سوال اٹھایا کہ’’حکومت نے کیا مٹھی بھر اوربڑے بلڈروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے ؟ کیونکہ جو ری ڈیولپمنٹ کیلئے ۴؍ ہزار اور ۶؍ ہزار احاطے کی شر ط لگائی گئی ہے اس سے ۴؍ تا۵ ؍ چنندہ ڈیولپرس ہی کلسٹر ری ڈیولپمنٹ کر سکیں گے اور انہیں ہی پریمیم میں ۵۰؍ فیصد سہولت کا فائدہ ملے گا۔‘‘
  انہوںنے کہا کہ ’’ ممبئی شہر اور مضافات میں تقریباً   ۲۰؍ ہزار مخدوش عمارتوں کو بی ایم سی نے ان کی خستہ حالی کی رپورٹ(اسٹرکچرل آڈٹ) کی بنیاد پر انتہائی مخدوش(سی وَن) اور اسی طرح خطرناک (سی ۲؍ اے ، سی ۲؍بی اور سی ۳؍ کیٹگری) قرار دیا ہے۔ ان میں سے ۹؍ عمارتوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے جس کے سبب تقریباً  ۵۰؍ ہزار مکینوں کو ان کے گھر سے باہر نکالنے کاکام بھی شروع کر دیا گیا ہے ۔ مخدوش عمارتوں کے مکین اگر عمارت کو ری ڈیولپ کرنا چا ہیں تو انہیں پریمیم میں مذکورہ سہولت نہیں ملے گی کیونکہ وہ اتنے بڑے احاطے کو ری ڈیولپ نہیں کر سکیں گے۔ اسی لئے حکومت سے ہمارا مطالبہ ہےکہ شہرومضافات کی قدیم اور خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو بھی ری ڈیولپمنٹ کیلئے پریمیم فیس میں ۵۰؍فیصد کی رعایت دی جائے۔ ‘‘
معاملے کو عدالت میں لے جانے کاانتباہ
 نسیم خان نے یاد دلایا کہ مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت نے چھوٹے اور بڑے دونوں ڈیولپرس کیلئے پریمیم فیس میں ۵۰؍ فیصد کی رعایت دی تھی۔انہوںنے مزید کہاکہ ’’اگر شندے فرنویس حکومت نے مخدوش قرار دی گئی عمارتوں کے ری ڈیولپمنٹ کے پریمیم میں رعایت نہیں دی تو کانگریس پارٹی حکومت کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی اور پٹیشن داخل کریں گے تاکہ ممبئی شہری اس سے محروم نہ ہوں۔‘‘
  عارف نسیم خان کےبقول ایئر پورٹ کے آس پاس کے علاقے مثلاً ولے پارلے، سہار، کالینا گاؤں، کرلااور اندھیری جیسے علاقوںمیں عمارتوں کی تعمیر میں سول ایوی یشن کی متعدد پابندیاں عائد ہوتی ہیں ، ان علاقوں میں کثیر منزلہ عمارتوں والا کلسٹر ری ڈیولپمنٹ نہیں کیا جاسکتا ۔ اگر حکومت اور بی ایم سی چھوٹے چھوٹے احاطے پر بھی ری ڈیولپ کرنے والوں کوپریمیم میں سہولت دے گی تو مخدوش عمارتوں کے غریب اور متوسط طبقے کے مکین ان کی عمارت کو ری ڈیولپ کر سکیں گے اور وہ بے گھر ہونے سے بچ جائیں گے۔ انتہائی مخدوش (سی وَن) کیٹیگری کی عمارتوں کا بی ایم سی پانی اور بجلی کنکشن منقطع کر دیتی ہے اور اس کےبعد ان عمارتوں کو منہدم کر دیاجاتا ہے۔ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو متبادل مکان نہیں دیاجاتا جس سے وہ بے گھر ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ممبئی کی ۵۰؍  ہزار زیادہ خاندان کا بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔اس پریس کانفرنس میں پردیش کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر راجو واگھمارے اور بھرت سنگھ بھی موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK