Inquilab Logo

مولانا کلیم صدیقی اوران کے ساتھیوں کوفوراً رہا کرنے کا مطالبہ

Updated: October 07, 2021, 7:51 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ملّی تنظیموں کی جانب سے اسلام جمخانہ میںاحتجاج،مظاہرہ میںاظہارخیال کرنے والوں نےآسام میںمسلمانوں پرمظالم اور لکھیم پورکھیری میں کسانوں پرتشدد کے خلاف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا

Scene of protest in Islam Gymkhana.picture:Inquilab
اسلام جمخانہ میں ہونے والے احتجاج کا منظر تصویر انقلاب

مرین لائنس :بزرگ عالم دین ،مبلغ اورداعیٔ اسلام مولانا کلیم صدیقی، عمر گوتم اورمولانا کے دیگر رفقاء کی یوپی اے ٹی ایس کے ذریعے رات کی تاریکی میںاچانک او ربغیر کسی پیشگی اطلاع کے گرفتار کرنے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔بدھ کواسی سلسلے میںملّی تنظیموں کی جانب سے اسلام جمخانہ میںاحتجاج کیا گیا اور مولاناکلیم صدیقی اوران کےساتھیوں کی فوراً رہائی کاپرزور مطالبہ کیا گیا ۔
جمہوری قدروں کی پامالی اورہٹ دھرمی کا راج 
 معروف سماجی خدمت گار ٹیسٹا سیتلواد نے حاضرین کو دستور ہنداوراس کے نفاذ کا وقت یاد دلاتے ہوئے کہاکہ ’’اس وقت یہ طے ہوا تھا کہ ملک آئین کی روشنی میںچلے گا،پورا ملک امن وآشتی کا پیکر ہوگا،سب کو یکساں حقوق حاصل ہوںگے،کسی کے ساتھ تفریق یا نا انصافی نہیںہوگی اور آزادی کے ساتھ ہر کسی کو جینے کا حق حاصل ہوگالیکن اب اس کی جگہ من مانی اورہٹ دھرمی کا راج ہے ۔‘‘ انہوںنے کسانوں کو کچلنے کے تعلق سے کہا کہ ’’منتری کے بیٹے نے بربرتا کی حد کردی۔ آج جمہوری قدریں تو نظرنہیںآرہی ہیں البتہ ظالم و جابر سربراہان عوام کامسلسل استحصال ضرورکررہے ہیں۔‘‘ ٹیسٹا سیتلواد نے کسان تنظیموں کوآسام کے مظلومین کا ساتھ دینے کے لئے متوجہ کیا اوریہ بھی کہا کہ ہم سب لازماًمظلوموں اورمحروموں کاساتھ دینے والے بنیں۔‘‘ہرگن سنگھ (ہم بھارت کے لوگ) نے کہا کہ ’’ آج ملک میںقانون اورانصاف کے بجائے ڈکٹیٹرشپ جاری ہے،نفرت اورجھوٹ کا بازار گرم ہے۔ اس کی ہم سب مذمت کرتے ہیں اورحکومت کو متنبہ کرتے ہیںکہ یہ سلسلہ فوراًبند کیا جائے ورنہ ہم سب بڑے پیمانے پراحتجاج پر مجبور ہوںگے۔‘‘  آل انڈیا علماء کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمود احمد خان دریابادی نےکہاکہ ’’اس ملک میں ظُلم و جبر کاسلسلہ طویل عرصے سے جاری ہےاوراب تو مزید درازہوتا جارہا ہے۔جہاں تک مذہب کامعاملہ ہے تو اس کا تعلق دِل سے ہے،اس میں کسی کی زور زبردستی نہیں چلتی۔ ‘‘مولانا نے آسام کے درانگ علاقے کی مسلم بستی کو اجاڑنے ،صحافی کے بھیس میں درندگی کرنے والےاورلکھیم پور کھیری میںکسانوں کو کچلنے کی سخت مذمت کی ۔
ملک کو ہندوراشٹر بنانے کی عملی کوشش
 جماعت اسلامی کے شاکر شیخ نے کہا کہ ’’مولانا کلیم صدیقی انتہائی شریف النفس ہیں،ان کا کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔انہیںفوراً رہا کیا جائے اوران کے ساتھ کی جانے والی نا انصافی پر یو پی حکومت معافی مانگے ۔‘‘سینئر صحافی سرفراز آرزو نے کہا کہ ’’ ماب لنچنگ اور ظلم وجبر کی وارداتیںمسلسل بڑھ رہی ہیں۔‘‘ انہوں نےاس بات کا اعادہ کیاکہ حالات سے یہ انداز ہ ہوتا ہےکہ ملک کو عملی طور پرہندو راشٹر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔‘‘ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی کے مطابق’’پوری قوم میں بیداری لائی جائے اور ظلم کے خلاف ہر علاقے میںآوازبلند ہونی چاہئے۔ ‘‘
 ناکامیوں کوچھپانے اوریوپی الیکشن کیلئےمولاناکی گرفتاری 
 مفتی حذیفہ قاسمی (جمعیۃ علماء مہاراشٹر)نے زور دے کرکہا کہ’’ دنیا کے کسی بھی خطے میں اسلام کو جبراًیا لالچ کی بنیاد پر پھیلایا نہیں جا سکتااورنہ ہی ایسی کوئی مثال پیش کی جاسکتی ہے۔‘‘ایس آئی او ممبئی کے صدرشہریار انصاری نے کہا کہ ’’آسام میں معین الحق جو اپنی بچی کی حفاظت کی کوشش کر رہا تھااس پر ظالم پولیس والوں نے گولیاںبرسائیں ، کیا اس درندگی کی کوئی اور مثال مل سکتی ہے۔‘‘مولانا عبدالجلیل انصاری نے کہا کہ ’’مولانا کلیم صدیقی اوران کے ساتھیوں کی گرفتاری کی ہم سب مذمت کرتے ہیںاور دنیا جانتی ہے کہ اے ٹی ایس نے مولانا کو بغیرکسی اطلاع اورنوٹس کے کس طرح اصول وضوابط کوبالائے طاق رکھ کرانہیں پکڑا تھا۔اس کے علاوہ ہمیںیہ یاد رکھنا چاہئے کہ محض احتجاج سے کام نہیںچلےگا بلکہ قانونی کارروائی کرنی چاہئے ۔‘‘موومنٹ فار ہیومن ویلفیئرکے سربراہ ڈاکٹرعظیم الدین نے کہا کہ ’’مولاناکلیم صدیقی اوران کے ساتھیوں کی گرفتاری کےذریعے یوگی حکومت یوپی الیکشن اورووٹوں کاارتکازاوراپنی ناکامیوں کو چھپانے کے مقصد سے کی گئی ہے لیکن برادران وطن سمجھ چکے ہیں اور وہ یوگی کے بہکاوے میںآنے والے نہیں۔‘‘ انہوں نےمسلمانوںسے اپیل کی کہ ’’ مولانا کلیم صدیقی کو جن الزامات یعنی دعوت الی اللہ کے نام پرپکڑا گیا ہے ، ملک کے تمام مسلمانوںکو اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے یہ اہم کام شروع کردینا چاہئے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK