اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہیں ۹؍ ماہ کے دوران اپنے فنڈ کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا ، شکایت کرنے والوں میں مہایوتی کے رکن بھی شامل
EPAPER
Updated: August 12, 2025, 11:33 PM IST | Mumbai
اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہیں ۹؍ ماہ کے دوران اپنے فنڈ کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا ، شکایت کرنے والوں میں مہایوتی کے رکن بھی شامل
اب تک لاڈلی بہن اسکیم کی وجہ سے وزراء کے محکموں کا بجٹ محدود کرنے کی خبر آ رہی تھی، مگر اب معلوم ہوا کہ اس کی وجہ سے اراکین اسمبلی کا فنڈ بھی جاری نہیں کیا جا رہا ہے۔ یہ الزام صرف اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کا نہیں ہے بلکہ مہایوتی اراکین نے بھی اس تعلق سے شکایت کی ہے۔ کہا جا رہے کہ گزشتہ ۹؍ ماہ سے اراکین اسمبلی کو انہیں ملنے والے سالانہ فنڈ کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے۔ اس کیلئے انہیں روزانہ منترالیہ کے دھکے کھانے پڑ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کروانے کیلئے اراکین اسمبلی کو حکومت کی جانب سے سالانہ ایک مخصوص فنڈ دیا جاتا ہے۔ مہایوتی حکومت کو قائم ہوئے ۹؍ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہےمگر اب تک اسمبلی کے ۲۸۸؍ اراکین اسمبلی کو ایک بھی روپیہ نہیں ملا ہے۔ اس کی شکایت اپوزیشن اور برسراقتدار دونوں ہی طبقے کے اراکین کر رہے ہیں۔ این سی پی (شرد) کے رکن اسمبلی ابھیجیت پاٹل کا کہنا ہے ’’ کس کام کیلئے کتنی رقم مختص کرنی چاہئے، اس تعلق سے کوئی تال میل نہ رکھنے کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ اس کا خمیازہ سب سے زیادہ نئے اراکین کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ البتہ یہ بات سچ ہے کہ مہایوتی کے کئی اراکین کے اکائونٹ میں سابقہ مدت کا فنڈ ختم نہیں ہوا ہے ۔‘‘ شیوسینا ( ادھو) کے رکن اسمبلی بھاسکر جادھوکا کہنا ہے کہ ’’ ریاست پر بقایا سوا ۹؍ لاکھ کروڑ کا قرض، گرتی ہوئی معیشت، برسراقتدار طبقے کا کچھ ایسے پروجیکٹ کو ہاتھ میں لینا جو ریاست کے حق میں نہیں ہیں، ٹھیکیداروں کا ۹۰؍ ہزار کروڑ روپے کا بقایا، ان سب باتوں کی وجہ سے مہاراشٹر معاشی بحران میںمبتلا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا نہیں جا سکتا کہ اراکین اسمبلی کو ان کا فنڈ کب ملے گا۔ ‘‘
شیوسینا (ادھو) کے ایک اور رکن اسمبلی سنیل پربھو کا کہنا ہے کہ ’’حکومت کے پاس پیسے ہیں ہی نہیں تو وہ دے گی کہاں سے؟ اس نے برسراقتدار پارٹیوں کے اراکین کو پہلے ہی بے تحاشہ پیسے دے کر خزانہ خالی کر دیا ہے۔ البتہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کیلئے مصیبت کھڑی ہو گئی ہے۔ ‘‘ پربھو کا کہنا ہے کہ برسراقتدار پارٹیوں کے اراکین کو ممکن ہے کہ پیسوں کی کوئی ضرورت نہ ہو لیکن اپوزیشن پارٹیوںکے اراکن کو پیسوں کی سخت ضرورت ہے۔ انہیں فنڈ نہ دے کر حکومت نے بہت بڑا ’پاپ‘ کیا ہے۔
مہایوتی اراکین بھی پریشان؟
سنیل پربھو کی بات درست نہیں معلوم ہوتی کیونکہ مہایوتی کے اراکین کی طرف سے بھی فنڈ نہ ملنے کی شکایت مل رہی ہے۔ شیوسینا (شندے) کے رکن اسمبلی سنجے گائیکواڑ کا کہنا ہے کہ کچھ مقبول اسکیموں کی وجہ سے حکومت معاشی مشکلات سے دوچار ہے۔ اس لئے اراکین اسمبلی کو گزشتہ ۱۰؍ ماہ کے دوران فنڈ کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے۔ البتہ گائیکواڑ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس ، اجیت پوار اور ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں ان مشکلات کو دور کر لیا جائے گا اور ریاست کی معاشی حالت سنبھل جائے گی۔ یاد رہے کہ بیشتر ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ مشکلات لاڈلی بہن اسکیم کی وجہ سے ہے۔ البتہ وزیر برائے ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائیک نے گائیکوڑ کے بات کی تردید کی ہے۔ ا ن کا کہنا ہے کہ تمام اراکین اسمبلی کو ان کے حصے کا فنڈ وقت پر مل جاتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا سنجے گائیکواڑ کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے؟