ساتھ ہی کینیڈا کی ٹروڈو حکومت سےکہا کہ وہ خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجّر کے قتل کے پختہ ثبوت پیش کرے، بلاوجہ الزام تراشی نہ کرے،اجیت ڈوبھال کی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات
EPAPER
Updated: September 22, 2023, 10:19 AM IST | New Delhi
ساتھ ہی کینیڈا کی ٹروڈو حکومت سےکہا کہ وہ خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجّر کے قتل کے پختہ ثبوت پیش کرے، بلاوجہ الزام تراشی نہ کرے،اجیت ڈوبھال کی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے بیان اور اقدامات کے بعد ہندوستان اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات میں تلخی اور جو کشیدگی آ گئی ہے وہ اب شدید تر ہو گئی ہے کیوںکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ہر گزرتے دن کے ساتھ دونوں ہی ممالک کوئی نہ کوئی ایسا اقدام کررہے ہیں جس نے سفارتی تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس معاملے میں ہندوستانی حکومت نے بالکل واضح اور دوٹوک موقف اپنالیا ہے۔ اس نے کینیڈا سے خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پختہ ثبوت مانگنے کے ساتھ ساتھ کینیڈا کے لئے تمام ویزا سروسیز تاحکم ثانی بند کر دی ہیں۔ ہندوستان کی جانب سے یہ انتہائی سخت قدم ہے۔
اطلاعات کے مطابق بی ایل ایس انڈیا ویزا ایپلی کیشن سینٹرنے اپنی ویب سائٹ پر ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تمام ویزا سروسیز ۲۱؍ستمبرسے اگلے احکامات تک معطل کر دی گئی ہیں۔بی ایل ایس انٹرنیشنل انڈیا ویزا ایپلی کیشن سینٹر نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ’’ہندوستانی مشن سے اہم معلومات۔ آپریشنل وجوہات کی بنا پر، ہندوستانی ویزا سروس کو ۲۱؍ ستمبر سے تاحکم ثانی معطل کر دیا گیا ہے۔ مزید اپ ڈیٹس کے لیے براہ کرم بی ایل ایس ویب سائٹ دیکھیں۔‘‘ اس تعلق سے ایک ہندوستانی اہلکار نے ویزا خدمات کی معطلی کی تصدیق کی، تاہم اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیغام میں لکھی گئی زبان صاف اور بالکل واضح ہے۔ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستان نے کووڈ ۱۹؍کے بعد ویزا خدمات معطل کی ہیں۔اس سے قبل وزارت خارجہ کی جانب سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں کینیڈا جانے والے ہندوستانی شہریوں سے محتاط رہنے کو کہا گیا تھا۔ ان سے کہا گیا تھا کہ کسی ایسے علاقے میں نہ جائیں جہاں ہندوستان مخالف واقعات پیش آئے ہوں یا اس کا امکان ہو۔ نیز کینیڈا میں نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے اور وہاں جاتے وقت محتاط رہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے خالصتانی شدت پسند ہردیپ سنگھ کے قتل میں ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں کے `ممکنہ طور پر ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔اس کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ مودی حکومت کو انتہائی سخت قدم اٹھانا پڑا ہے۔
دوسری طرف خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر ہندوستان نے کینیڈا سے سختی سے کہا ہے کہ وہ ثبوت پیش کرے اور بغیر کسی وجہ کے الزامات نہ لگائے۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ کی رپورٹ کے مطابق قومی سلا متی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال نے نئی پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کے اداروں کے درمیان بھی گفتگو ہوئی ہے۔ اس کے بعد ہندوستان نے کینیڈا سے ثبوتوں کا مطالبہ کیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے ردعمل نے اس مطالبے کی شکل اختیار کر لی ہے کہ کینیڈا ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں پر لگائے گئے الزامات پر صفائی پیش کرے یا ان کے ملوث ہونے کا پختہ ثبوت دے۔
دوسری طرف نئی دہلی نے اوٹاوا کو یہ پیغام بھی دیا کہ ہندوستان ثبوت کی بنیاد پر کینیڈا میں ہونے والی تحقیقات میں شامل ہونے کو تیار ہے۔ ہندوستان نے یہ اعتراض سفارتی طور پر بھی کیا ہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے جس طرح اس معاملے میں ہندوستان کے اتحادیوں امریکہ اور آسٹریلیا سے اپیل کی وہ قابل قبول نہیں ہے۔ انہیں یہ بھی بتانے کی کوشش کی گئی کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
دراصل کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو کی حکومت اقلیت میں ہے اور اسے نیو ڈیموکریٹک پارٹی آف خالصتان کے جگ میت سنگھ کی حمایت حاصل ہے اور کہا جارہا ہے کہ ٹروڈو اپنی حکومت بچانے کے لئے اسی پارٹی کی شہ پر یہ سب کررہے ہیں۔ دوسری طرف ہندوستان اس بات کو یقینی بنانے کے لئے بھی منصوبے بنا رہا ہے کہ کینیڈا میں مقیم ہندوستانی تارکین وطن خاص طور پر سکھوں اور ہندوؤں کے درمیان کوئی پولرائزیشن نہ ہو اور کینیڈا میں رہنے والے ہندوستانی افراد محفوظ رہیں۔یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نجر کے قتل کا الزام ہندوستان پر عائد کیا تھا جبکہ ہندوستان پہلے ہی اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔یاد رہے کہ یہ معاملہ گزشتہ کئی دنوںسے جاری ہے۔ ہندوستان نے کینیڈا کے تمام اعتراضات کا مدلل اوروضاحت کے ساتھ جواب دیا ہے جبکہ کینیڈا ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے۔