• Thu, 09 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء پر اختلاف برقرار

Updated: October 09, 2025, 10:04 AM IST | Gaza

گفتگو میں  شرکت کیلئے قطر کے وزیراعظم بھی شرم الشیخ پہنچے، ترکی اور مصرکی خفیہ ایجنسیوں  کے سربراہ بھی مذاکراتی ٹیم کا حصہ بنائے گئے۔

Protests are taking place all over the world for a ceasefire in Gaza. The image in question is of Italy, a pro-Israel country. Photo: INN
غزہ میں  جنگ بندی کیلئے پوری دنیا میں  مظاہرے ہورہے ہیں۔ زیر نظر تصویر اسرائیل کے حامی ملک اٹلی کی ہے۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے کے تحت مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری امن مذاکرت بدھ کو نئے دور میں  داخل ہوگئے۔ بدھ سے قطر کے وزیراعظم محمد بن عبد الرحمن بن جاسم الثانی بھی مذاکرات میں   شامل ہوگئے جبکہ ترکی سے وہاں  کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ابراہیم کالین بھی مذاکرات میں  شرکت کیلئے شرم الشیخ پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ساتھ مصر کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ حسن محمود راشد بھی گفتگو کا حصہ ہوں گے۔ حماس نے ان تینوں  کی شرکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل میں  ان کی شمولیت سے مثبت نتائج کی امید بڑھ گئی ہے۔ 
اسرائیلی فوج کا انخلاء اہم مسئلہ
العربیہ اور الحدث کے ذرائع کے مطابق مذاکرات میں کئی معاملات اب بھی حل طلب ہیں، جن میں اسرائیلی انخلا کے نقشے اور قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل زیرِ قبضہ علاقوں سے مرحلہ وار انخلا کرے تاکہ قیدیوں اور شہداء کی لاشوں کا تبادلہ ممکن ہو سکے۔ حماس نے زور دیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو دوبارہ جنگ نہ چھیڑیں۔ 
حماس نے ۶؍ لیڈروں  کی رہائی پر زور دیا
ذرائع نے مزید بتایا کہ حماس ۶؍سرکردہ فلسطینی لیڈروں  بشمول مروان البرغوثی اور احمد سعدات کی رہائی پر بھی اصرار کر رہی ہے جبکہ تنظیم نے یومیہ ۴؍سو ٹرکوں کی انسانی امداد غزہ میں داخلے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی لاشوں کی واپسی میں وہ وقت درکار ہوگا جو ٹرمپ پلان میں طے شدہ مدت سے زیادہ ہے۔ شرم الشیخ میں جاری ان مذاکرات میں قطر، امریکہ، ترکیہ اور مصر شریک ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہےکہ آئندہ ۲؍ دن غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے فیصلہ کن ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ’’غزہ میں امن معاہدے کے امکانات حقیقی ہیں۔ ‘‘انہوں نے بتایا کہ ایک امریکی وفد مذاکرات میں شریک ہے جبکہ دوسرا وفد بھی امریکہ سے روانہ ہو چکا ہے۔ ‘‘ 
مذاکرات میں  شامل ہر شخص پُرامید
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے مصر میں جاری مذاکرات ’امید فضا‘ ماحول میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ مصر کے صدر نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات سے ’بہت حوصلہ افزا باتیں ‘ ہو رہی ہیں۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار طاہر النونو نے شرم الشیخ میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایاکہ ’’ثالث جنگ بندی کے نفاذ میں حائل کسی بھی رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے بڑی کوششیں کر رہے ہیں اور تمام فریقوں میں پرامید فضا غالب ہے۔ ‘‘ حماس نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کی فہرست پیش کی ہے، جو ’’متفقہ معیار اور تعداد کے مطابق‘‘ ہے۔ 
السیسی نے ٹرمپ کو مدعو کیا
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مصر میں ممکنہ معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت دیں گے۔ یہ سیسی کے اس یقین کا مظہر ہے کہ معاہدہ طے پا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ’’ میں صدر ٹرمپ کے حقیقی جذبے اور ان کی سنجیدہ کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جو وہ موجودہ مذاکراتی مرحلے میں جنگ کے خاتمے کیلئےکر رہے ہیں۔ ‘‘ قاہرہ میں پولیس اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے صدر السیسی نے بتایا کہ مصر گزشتہ دو برس سے غزہ کی جنگ روکنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ 
حماس امریکی ضمانت کا متمنی
حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کہا ہےکہ وہ ’’صدر ٹرمپ اور دیگر ممالک سے یہ ضمانت چاہتے ہیں کہ جنگ ہمیشہ ختم ہو جائے گی۔ ‘‘مذاکراتی ٹیم کے قریبی ذرئع کے مطابق اجلاس میں بدھ کو اسرائیلی فریق کی طرف سے پیش کردہ فوجی انخلا کے ابتدائی نقشوں ، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار پر گفتگو ہوئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK