Inquilab Logo

یورپ میں قیامت خیز گرمی، عوام بے حال

Updated: June 20, 2022, 1:20 PM IST | Agency | Paris/Madrid

جنگلا ت میں آگ لگنے کے واقعات بڑھ گئے ، فصلوں کا بھی نقصان ہورہا ہے۔ فرانس میں ۱۹۴۷ءکے بعد پہلی مرتبہ جون کے مہینے میں ایسی گرم لہر چل رہی ہے جیسی عام طور پرجولائی یا اگست کے مہینے میں چلتی ہے ۔ ا سپین میں کھیلوں کے مقابلے ملتوی

Extreme temperatures are causing more forest fires than usual..Picture:INN
غیر معمولی گرمی کے سبب جنگلا ت میں معمول سے بہت زیادہ آگ لگ رہی ہے۔ ۔ تصویر: آئی این این

 ان دنوں جرمنی، فرانس، اسپین اور دیگر مغربی یورپی ممالک میں گرمی کی شدید لہر جاری ہے۔ عوام قیامت خیز گرمی سے پریشان ہیں۔ جنگلا ت میں آگ لگنے  کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ فصلوں کا بھی نقصان ہورہا ہے۔  آج (پیر کو) درجۂ حرارت کے نئے ریکارڈ سامنے آنے کی توقع ہے۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے  اس قدرگرمی بڑھ گئی  ہے۔
 ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ غیر معمولی اور وقت سے پہلے گرمی اس بات کا ثبوت ہے کہ آئندہ برس صورتحال کیا رخ اختیار کرے گی؟ مغربی یورپی ممالک میں جون کے مہینے میں جتنی گرمی محسوس کی جا رہی ہے، ماضی میں  ایسا موسم جولائی کے اواخر اور اگست کے اوائل میں ہوتا جاتا تھا۔
  مغربی یورپی ممالک میں  آج (پیرکو )جون کے مہینے میں گرمی کی لہر اپنے نقطہ عروج پر پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ماہرین پہلے ہی خبردار کرتے رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی شدید لہر عمومی وقت سے پہلے ان علاقوں کو  زد میں لے لے گی اورو ہاں گرمی غضب ڈھائے گی ۔ 
 جرمنی میں فائر ڈیپارٹمنٹ ملک کے کئی علاقوں کے جنگلوں میں لگنے والی آگ بجھانے میں مصروف ہے جبکہ شدید گرمی کی وجہ سے آگ لگنے کے مزید واقعات سامنے آنے کا اندیشہ بھی ہے۔جرمن محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت۳۸؍ ڈگری تک پہنچ سکتا ہے جبکہ محکمے کے الٹرا وائلٹ درجے میں اضافے کی وارننگ بھی جاری کی ہے۔
  ادھراسپین میں گرمی کی پہلی لہر مئی میں سامنے آئی تھی اور اوسط درجہ حرارت سے ۱۵؍ڈگری زیادہ گرمی ریکارڈ کی گئی تھی۔شدید گرمی  کی وجہ سے سنیچر   سے  اتوار تک اسپین کے ۱۶؍علاقوں  کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی اور کچھ کھیلوں کے مقابلے ملتوی کر دیئے گئے۔جمعہ کو فرانس کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت۴۰؍ ڈگری سے زیادہ  ریکارڈ کیا گیا۔ فرانس کے محکمہ موسمیات کے مطابق  آئندہ درجہ ٔحرارت ۴۲؍  ڈگری سیلسیس سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔گرمی کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فرانس میں گرمی کی یہ لہر۱۹۴۷ءکے بعد پہلی مرتبہ جولائی یا اگست کے بجائے جون میں ریکارڈ کی گئی۔
 سنیچر سے فرانسیسی حکومت کے نصف سے زائد ادارے ریڈ الرٹ پر ہیں۔  اسپتالوں میں خصوصی انتظامات کئے گئے اور گرمی کی لہر  سے متعلق خصوصی ہاٹ لائن بھی شروع کی گئی۔
 جنیوا میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن سے وابستہ کلیئر نولیس بتاتی ہیں :’’اسپین اور فرانس کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے۱۰؍ ڈگری زیادہ ہے۔ سال کے اس وقت کے اوسط درجۂ حرارت کے اعتبار سے یہ بہت بڑا فرق ہے۔‘‘
 ماہرین کا کہنا ہے کہ کر ۂ ارض پر انسانی سرگرمیاں اسی رفتار سے زہریلی گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی رہیں اور اس سلسلے میںمطلوبہ اقدامات نہ کئے گئے تو دنیا بھر میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

europe Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK