Inquilab Logo

میونسپل اسپتالوں میں دودھ کی سپلائی بندہونے سے مریضوں کو دقتوں کاسامنا

Updated: January 18, 2023, 12:30 AM IST | saadat khan | Mumbai

قیمت سے متعلق آرے ملک کمپنی اور بی ایم سی میں معاملہ طے نہ ہونے پرنائر ، کے ای ایم ،سائن ، شتابدی اور دیگر اسپتالوںمیں گزشتہ ۳؍ مہینوں سےدودھ سپلائی نہیں کیا جارہا ہے

Like other municipal hospitals, the supply of milk is also stopped in Naira Hospital. (File Photo)
دیگرمیونسپل اسپتالوں کی طرح نائراسپتال میں بھی دودھ سپلائی بند ہے۔(فائل فوٹو)

 برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) کی جانب سےنائر ، کے ای ایم ،سائن ، شتابدی اور دیگر میونسپل اسپتالوںمیں مریضوںکیلئے سپلائی کیاجانےوالا دودھ گزشتہ ۳؍ مہینے سےبند ہے جس سے خصوصاً بچوں اور زچگی  وارڈ کے مریضوں کوپریشانی کا سامنا ہے۔ دودھ نہ ہونے سے متعدد مریضوںکو کالی چائے دی جا رہی ہے۔ قیمت سے متعلق بی ایم سی میں معاملہ طے نہ ہونے پر آرے ملک کمپنی نے دودھ کی سپلائی بند کردی ہے۔
 اس ضمن میں میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ بی ایم سی کےسبھی اسپتالوںمیں گزشتہ ۳، ۴؍ مہینے سے دودھ کی سپلائی بند ہے جس سے  مریضوں کو پریشانی ہورہی ہے۔ بالخصوص بچوںاور زچگی وار ڈ میں   بچوں اور حاملہ خواتین کو دودھ نہیں مل رہاہے۔ دیگر وارڈوں کے مریضوں کو بھی دودھ نہ ملنے سے دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’پیر کو نائر اسپتال کے نفسیاتی امراض کے وارڈ کی ایک نرس نے فون کرکے  مجھ سے کہاکہ دودھ نہ ہونے سے وارڈ میں زیر علاج مریضوں کو بڑی دقت ہورہی ہے۔ ہمارے وارڈکیلئے روزانہ ۵؍لیٹر دودھ کی ضرورت ہے ۔اگر کوئی شخص ۵؍لیٹر دودھ کا انتظام کرادیںتو اچھا ہوگا۔ میں نے ایک شخص سے  اس بارےمیں بات کی تو اس نے رو زانہ ۲۰؍لیٹر دودھ فراہم کرنے کا وعدہ کیاہے ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’اسی طرح نائر اسپتال انتظامیہ اپنے طورپر ۵۰؍لیٹر دودھ کا انتظام مختلف ذرائع سے کررہاہے۔ اس اسپتال میں روزانہ ۷۰؍لیٹر دودھ کی ضرورت ہوتی ہےجو اس طرح پوری کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔ ‘‘ شعیب ہاشمی کے بقول  ’’ اکتوبر ، نومبر  سے بی ایم سی اسپتالوںکو سپلائی کیا جانے والا دودھ بندہے جس سے یہاں زیر علاج بچوں، حاملہ خواتین اورجن مریضوں کا  آپریشن ہونے والا ہے  ،انہیں تکلیف اُٹھانی پڑرہی ہے ۔مجھے تو ایک مریض نے یہ بھی بتایا تھا کہ دودھ کی قلت سے انہیں کالی چائے دی جارہی تھی۔‘‘
 اس بارے میں سائن اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی نے بتایاکہ ’’آرے ملک کمپنی اور بی ایم سی کے متعلقہ ڈپارٹمنٹ میں دودھ کی قیمت سے متعلق معاملہ طے نہ ہونے سے نومبر سے دودھ کی قلت کا سامنا کرنا ہے۔ ہمیں روزانہ ۸۰۰؍لیٹر دودھ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن دودھ کی سپلائی بندہے جس سے مریضوںکو دقت ہورہی تھی ۔ اسپتال انتظامیہ کو اسپتال کی ضروریات پوری کرنےکیلئے ۴۰؍ ہزار روپے خرچ کرنےکا اختیار ہوتاہے ۔ اس رقم کے علاوہ عطیہ کنندگان کی مدد سے ہم نے ۴۰۰؍لیٹر دودھ کا انتظام کرلیا ہے، اس کےباوجود دودھ کی قلت ہے۔ ‘‘ انہوں  نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اس تعلق سے شہری انتظامیہ اور دودھ کمپنیوں کے درمیان گفت وشنید جاری ہے۔اُمید ہےکہ جلد ہی یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔‘‘
   کے ای ایم اسپتال کی ڈین ڈاکٹر سنگیتا رائوت سے اس بارے میں استفسار کرنے پر انہوں نے کہاکہ ’’ یہ صحیح ہےکہ بی ایم سی کی طرف سے جو دودھ سپلائی کیاجاتاتھا ، وہ بند ہوگیاہےجس کی وجہ تو نہیں معلوم لیکن ہم نے اپنے طور پر دودھ کا انتظام کیاہے، اس کے باوجود دودھ کی کمی ہے۔ ‘‘
  شتابدی اسپتال ، چمبور کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹرسنیل کےمطابق ’’ہمارے اسپتال میں روزانہ ۳۰؍لیٹر دودھ کی ضرورت ہوتی ہےمگر نومبرسے دودھ سپلائی بند ہے جس سے متعدد مریضوںکو دودھ نہیں مل رہاہے۔ کچھ عطیہ کنندگان کی مدد سے ۲۰؍لیٹر دودھ کا انتظام ہوگیا ہے۔‘‘
  نائر اسپتال کی ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایاکہ ’’دودھ کی سپلائی بند ہونے سے یہاں زیر علاج غریب مریضوںکو زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔ حالانکہ ہم اپنے طورپر مریضوں کیلئے دودھ کا انتظام کرنےکی کوشش کرتےہیں مگر ہمارے  ذرائع محدود ہیں اس لئے دودھ کا انتظام کرنے میں دقت ہورہی ہے۔ چند خیر خواہوں کی مددسے کسی طرح دودھ کا انتظام کیاجارہاہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK