لڑکیوں کی تعلیم نیز خواتین کے مقامی اور بین الاقوامی غیرسرکاری اداروں میں کام کرنے پر پابندی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کا طالبان سے رابطہ
Updated: March 03, 2023, 12:45 PM IST | New York
لڑکیوں کی تعلیم نیز خواتین کے مقامی اور بین الاقوامی غیرسرکاری اداروں میں کام کرنے پر پابندی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کا طالبان سے رابطہ
اقوام متحدہ لڑکیوں کی ثانوی تعلیم نیزخواتین کے مقامی اور بین الاقوامی غیرسرکاری اداروں میں کام کرنے پر پابندی کے احکامات جاری ہونے کے بعد ملک کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
اس سلسلےمیں اقوام متحدہ کے نائب خصوصی نمائندے اور افغانستان کیلئے امدادی رابطہ کار رمیز الاکباروو نے بتایا،’’ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہے کہ اب تک ہم نے لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہیں دیکھی۔ اقوام متحدہ اس مقصد کیلئے کام جاری رکھے ہوئے ہے اور حکمراں طالبان سے مسلسل رابطے میں ہے۔‘‘
امدادی کا رروائی سے متعلق ان کا کہنا تھا ،’’طالبان نے گزشتہ مہینے اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس کے دورے کے بعد صحت اور تعلیم کے شعبے میں خواتین کو امدادی کام کرنے کی ا جازت دے دی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا ،’’ صحت کے شعبے میں خواتین کے کام پر پابندی کے خاتمے کا اطلاق اسپتالوں میں طبی خدمات کی فراہمی ہی پر نہیں ہےبلکہ نفسیاتی مدد، مقامی سطح پر طبی خدمات اور خوراک مہیا کرنے پر بھی ہوتا ہے۔ اسی طرح دفاتر، اسپتالوں، طبی مراکز یا موبائل ٹیموں میں کام کرنے والی تمام خواتین اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔ مقامی سطح پر تعلیم دینے والی خاتون اساتذہ سےمتعلق بھی یہی صورتحال ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہناتھا ،’’ خواتین کے کام پر پابندی کے خاتمے کا اطلاق ملکی سطح پر ہوتا ہے لیکن ہر صوبے میں اس سلسلے میں مقامی سطح پر الگ طریقے رائج ہیں جن کی ہر صوبے میں الگ نوعیت ہے۔ `یہ مقامی طریقے ہمیشہ کسی علاقے کے مقامی حالات کے مطابق ہوتے ہیں جن میں محرم (مرد سرپرست) کی موجودگی، بسوں میں مرد اورخواتین کیلئے الگ الگ جگہ نیز چادر یا حجاب جیسے معاملات اہم ہیں۔‘‘ رمیز الاکباروو نے زور دیا،’’ افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے ملک کی لڑکیوں اور خواتین کو سماج کامکمل حصہ سمجھیں اور ہر جگہ ان کے کردار کو یقینی بنائیں ۔