Inquilab Logo

ترکی میں ۱۴؍ مئی کو انتخابات، تیاریاں عروج پر ،رجب طیب اردگان کا طاقت کا مظاہرہ

Updated: May 09, 2023, 11:46 AM IST | Ankara

ترک میڈیا نے استنبول میں منعقدہ جلسے کو اس صدی کا ملک کا سب سے بڑا جلسہ قرارد یا ،۱۷؍ لاکھ افراد کی شرکت کا دعویٰ کیا ۔ صدر نے اپنے خطاب میں  اپوزیشن کے اتحاد کو ملک کی تقسیم کا موقع نہ دینے کی اپیل کی

Recep Tayyip Erdogan addressing the rally. (AP/PTI)
رجب طیب اردگان ریلی سے خطاب کرتےہوئے۔ ( اےپی/ پی ٹی آئی)

ترکی کے صد رجب طیب اردگان نےا ستنبول میں  اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور لاکھوں افراد سے خطاب کیا ۔ وہ ان دنوں مسلسل ریلیوں سے خطاب کر ر ہےہیں۔ 
  یاد رہےکہ تر کی میں  ۱۴؍مئی کو ہونے والے انتخابات کی بڑے پیمانے پر تیاری کی جارہی ہے۔   جیسے جیسے انتخابات کی تاریخ قریب آرہی ہے    ، انتخابی مہم میں شدت آتی جارہی ہے ۔  جہاں ایک طرف اپوزیشن جماعتوںکی ریلیوں میں لاکھوں افراد  اکٹھا ہورہےہیں ، وہیں دوسری طرف حکمراں جماعت کی ریلیوں میں بھی لاکھوں افراد شر کت کر رہےہیں   ۔ 
 میڈیارپورٹس کےمطابق  اتوار کو استنبول میں اتاترک ایئرپورٹ پر ترک صدر رجب طیب اردگان  نے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کیا  جسے ترکی  صدی کا سب سے بڑا سیاسی جلسہ قرار دے  دیاگیا جس میں۱۷؍ لاکھ افراد شریک ہوئے۔ 
  اس دوران ترک صدر رجب طیب اردگان نے  جلسۂ عام سے خطاب میں عوام  سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو ملک کو تقسیم کرنے کا موقع نہ دیں۔ اس جلسے کے  بعد اردگان کے حامیوں کو حوصلہ ملا ہے ۔  ان کا کہنا ہےکہ اس جلسے  سے نہ صرف  اردگان کی مقبولیت کا پتہ چلتا ہے بلکہ چند دن بعد ہونے والے انتخابات میں ان کی پوزیشن بھی مستحکم  نظر آرہی ہے۔
  یادرہےکہ استنبول میں بھیڑ جمع کر نا طیب اردگان کیلئے ایک بڑ اچیلنج تھا  ، کیونکہ  ۲۰۱۹ء میں  اسی شہر میں  ترک صدر طیب اردگان کی حکمراں جماعت کی  بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد سے اپوزیشن کے حوصلے بلند ہوئے تھے۔۲۰۱۹ء  کے میئر کے انتخابات میں پہلی بار اپوزیشن کے ہاتھوں استنبول کی شکست  نے اردگان کی حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی۔
  یاد رہےکہ  یہ و ہی استنبول ہے جس کے  رجب طیب اردگان  میئر رہ چکے   ہیں اور پھر ان کی پارٹی نے پورے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا۔
  اپوزیشن کی ۶؍ جماعتوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان کو شکست دینے کیلئے اتحا دکیا  ہے۔ ریپبلکنز پیپلز پارٹی (سی ایچ پی ) سے اُن کا  اصل مقابلہ  ہے۔۶؍ پارٹیوں پر مشتمل اپوزیشن کے قومی اتحادکی جانب سے کمال قلیچ دار اوغلو صدارتی امیدوار ہیں۔
 ترکی میں۱۴؍ مئی کو ہونے والے انتخابات سے متعلق گزشتہ دنوں ہونے والے عوامی جائزوں میں بتایا گیا کہ اردگان پر ان کے سیاسی حریف کمال قلیچ دار اوغلو کو تھوڑی سی برتری حاصل ہے ۔  دریں اثناءکچھ جائزوں اور اندازوں کے مطابق ترکی کی متحدہ اپوزیشن اردگان کی حکمرانی کیلئے ایک  بڑا  چیلنج بن چکی ہے۔
  ماہرین کے مطابق۲۰۲۳ء  کے یہ انتخابات ترکی کے اہم ترین الیکشنز میں سے ایک ہیں۔ موجودہ صدر رجب  طیب اردگان نے۲۰؍ سال سے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھی ہے لیکن  حالیہ مہینوں کے دوران ملک میں معاشی بدحالی اور مہلک ترین زلزلے کے بعد ان کے انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ 

turkey Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK