Inquilab Logo Happiest Places to Work

آپریشن سندور: ہند پاک ٹکراؤ اورخطہ میں بڑھتی کشیدگی پر عالمی لیڈران نے تشویش کا اظہار کیا

Updated: May 07, 2025, 6:35 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

ہندوستان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ یہ حملے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں کئے گئے۔ ہمارے اقدامات مرکوز، نپے تلے اور غیر تصعیدی نوعیت کے تھے۔ کسی بھی پاکستانی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

گزشتہ شب ہندوستان کی طرف سے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گرد تنظیموں کے کیمپوں پر حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی لیڈران نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک سے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے خطہ میں بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور ہندوستان اور پاکستان سے "زیادہ سے زیادہ تحمل" برتنے کی اپیل کی۔ غطریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ان کے حوالے سے کہا کہ دنیا ان دو ممالک کے درمیان تصادم کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

امریکہ کا پُر امن حل پر زور

ہندوستان کی فوجی اسٹرائیک کے چند گھنٹوں بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ "دشمنی جلد ختم ہو جائے۔‘‘ رائٹرز کے مطابق، ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہا، "یہ شرمناک ہے، ہمیں ابھی اس کے بارے میں معلوم ہوا۔ میرے خیال میں لوگوں کو ماضی کی بنیاد پر ایسا کچھ ہونے کا اندازہ تھا۔ دونوں ممالک ایک عرصے سے متصادم ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "میں امید کرتا ہوں کہ یہ بہت جلد ختم ہو جائے۔" امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے ایکس پر پوسٹ کرکے ٹرمپ کے تبصروں کی تائید کی اور کہا، "امید ہے کہ یہ جلد ختم ہو جائے"۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن "ہندوستان اور پاکستان کی قیادت کے ساتھ پرامن حل نکالنے کیلئے رابطہ قائم رکھے گا۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: آپریشن سندورکی تفصیلات دنیا کے سامنےپیش کرنے والی آرمی افسرصوفیہ قریشی کون ہیں

چین اور جاپان نے تحمل برتنے کی اپیل کی

اے این آئی کے مطابق، چین نے صورتحال کو "افسوسناک" قرار دیا۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیان جاری کیا، "ہم موجودہ صورتحال کے بارے میں فکرمند ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور رہیں گے۔ دونوں ممالک چین کے بھی پڑوسی ہیں۔ چین دہشت گردی کی تمام اشکال کی مخالفت کرتا ہے۔" چین نے دونوں فریقوں سے امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں عمل کرنے، پرسکون رہنے، تحمل برتنے اور ایسی کارروائیوں سے گریز کرنے کی اپیل کی جو صورتحال کو مزید پیچیدہ کردیں۔

جاپان نے اس معاملے پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسی کارروائیاں بدلے کے جذبات کو بھڑکا سکتی ہیں اور مکمل فوجی تنازع کی وجہ بن سکتی ہیں۔ جاپانی چیف کابینہ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان سے "تحمل برتنے اور گفتگو کے ذریعے صورتحال کو مستحکم کرنے" کی اپیل کی۔ 

یو اے ای کی افہام وتفہیم سے کام لینے کی اپیل

خلیجی ملک متحدہ عرب امارات نے بھی ہندوستان اور پاکستان سے "تحمل برتنے، کشیدگی کو کم کرنے اور مزید حملوں سے گریز کرنے کی اپیل کی جو علاقائی اور بین الاقوامی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ یو اے ای کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے ایک بیان میں "بات چیت اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے معاملہ سلجھانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ فوجی کارروائیوں کو روکا جا سکے، جنوبی ایشیا میں استحکام کو مضبوط کیا جا سکے اور مزید علاقائی کشیدگی سے بچا جا سکے۔‘‘ 

اسرائیل نے ہندوستان کی حمایت کی

ہندوستان میں اسرائیل کے سفیر ریووین آزار نے کہا کہ ان کا ملک "ہندوستان کے حق دفاع کی حمایت کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، "دہشت گردوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ معصوم لوگوں کے خلاف ان کے مکروہ جرائم سے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: آپریشن سندرو: شمالی ہندوستان میں کئی ایئرپورٹس بند، درجنوں پروازیں معطل

ترکی نے پاکستان کی حمایت کی

دوسری طرف، پاکستان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ ترکی نے پاکستان کے ساتھ اپنی مضبوط یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کا ردعمل

ایک پریس کانفرنس کے دوران، پاکستان کے انٹر سروسیز پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہندوستان کے حملوں میں ۸ شہری ہلاک اور کم از کم ۳۵ زخمی ہوئے۔ چوہدری کے مطابق، حملوں میں بنیادی طور پر مساجد اور رہائشی کوارٹرز سمیت شہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد کو "زبردست جواب دینے کا پورا حق ہے" اور "ایک زبردست جواب دیا جا رہا ہے۔‘‘

آپریشن سندور

ہندوستانی فضائیہ نے بدھ کو آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں ۹ مقامات کو نشانہ بنایا۔ ہندوستانی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ حملے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں کئے گئے۔ وزارت نے مزید کہا، "ہمارے اقدامات مرکوز، نپے تلے اور غیر تصعیدی نوعیت کے تھے۔ ہم نے کسی بھی پاکستانی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا۔ ہندوستان نے پاکستان میں اہداف کے انتخاب اور اپنے طریقہ کار میں کافی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم اس عزم کو پورا کر رہے ہیں کہ حملے کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔" حملوں کے بعد، ہندوستانی فوج کے ایڈیشنل ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پبلک انفارمیشن نے ایکس پر لکھا، "انصاف ہو گیا"۔

یہ بھی پڑھئے: پہلگام دہشت گرد حملہ: ہند پاک زیر حکومت کشمیر پر سیاحت کے طویل قحط کا خطرہ

واضح رہے کہ جموں کشمیر کے پہلگام قصبہ کے قریب بیسران علاقے میں ۲۲ اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ۲۶ افراد ہلاک اور ۱۷ زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان نے ایک دوسرے پر سفارتی حملے کئے اور سندھ آبی معاہدےاور دوطرفہ تجارت کی معطلی، سفارت کاروں کی ملک بدری جیسے اقدامات کئے۔ پاکستان نے مسلسل ۱۲ دنوں تک لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے بعد ہندوستان فوج کی طرف سے جوابی کارروائی کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق، حملوں کے بعد سرحد پر گولہ باری میں شدت آگئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK