Inquilab Logo

روسی تیل کے استعمال پر یورپی یونین ہندوستان سے ناراض

Updated: May 20, 2023, 12:26 PM IST | New Delhi

ہندوستانی تیل کمپنیاں روس سے خام تیل خرید کر ان کی مصنوعات تیار کر رہی ہیںاور انہیں یورپی بازار میں فروخت کر رہی ہیں جس کی وجہ سے مغرب کی جانب سے روس پر عائد کردہ پابندیاں بے اثر ہو گئی ہیں

After the European ban, India`s oil purchases from Russia increased rather than decreased (file photo).
یورپی پابندی کے بعد ہندوستان نے روس سے تیل کی خریداری میں کمی کے بجائے اضافہ کر دیا ( فائل فوٹو)

یورپی یونین ان دنوں ہندوستان سے ناراض ہے۔ وجہ ہے تیل کے کاروبار میں اس کی پیش رفت۔ یورپی یونین کو شکایت ہے کہ حکومت ہند روس سے تیل خرید رہی ہے اور اس تیل سے بنی ہوئی مصنوعات یورپی ممالک کو فروخت کر رہی ہے۔   یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو ہندوستان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے کیونکہ وہ روس سے خام تیل لے کر اس سے بنائی گئی ریفائنڈ مصنوعات یورپی مارکیٹ میں فروخت کر رہا ہے۔ ان مصنوعات میں ڈیزل بھی شامل ہے۔انھوں گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں یہ بات کہی تھی۔
  یاد رہے کہ روس۔یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے ہندوستان نے  روس سے سب سے زیادہ تیل خریدا ہے۔ اس کا ہندوستان کو فائدہ بھی ہوا ہے۔ تیل کمپنیاں  ریفائنڈ مصنوعات تیار کرکے فروخت کر رہی ہیں اور منافع کما رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے یورپی یونین کی جانب سے روس پر جو پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ بے اثر ثابت ہو رہی ہیں۔  جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ ’’ ہندوستان  کیلئے روس سے تیل لینا معمول کی بات ہے، لیکن اگر وہ روسی تیل کو صاف کرنے کا مرکز بنتا جا رہا ہے اور تیار کردہ سامان ہمیں فروخت کر رہا ہے، تو ہمیں اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات میں یوکرین پر روس کے حملے کا ذکر ہوا  جس میں فوڈ سیکوریٹی کا مسئلہ بھی شامل تھا لیکن روسی تیل پر بات نہیں ہوئی۔ ادھر  یورپی کمیشن کی نائب صدر مارگریٹ ویسٹیگر نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہندوستان سے اس معاملے میں بات کرے گی لیکن’ ’یہ ہاتھ پھیلانے جیسا ہو گا نہ کہ انگلی اٹھانے جیسا۔‘‘ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت یورپی یونین کاروباری معاملے میں ہندوستان پر انحصار کرتا ہے ۔ لہٰذا وہ کھل کر بات نہیں کر پا رہا ہے۔ 
 انڈیا کتنا تیل درآمد کرتا ہے؟
  یاد رہے کہ پہلے انڈین ریفائنریز روس سے کم تیل لیتی تھیں کیونکہ نقل و حمل کی لاگت بہت زیادہ تھی۔ لیکن مالی سال ۲۳۔۲۰۲۲ءمیں یومیہ ۹؍ لاکھ ۷۰؍ہزار بیرل سے ۹؍ لاکھ ۸۱؍ ہزارر بیرل تیل درآمد کیا گیا۔ یہ ملک کی کل درآمدات کا پانچواں حصہ ہے۔روس کی سب سے بڑی تیل کمپنی روسنیفٹ اور انڈین ریفائنر انڈین آئل کارپوریشن  نے تیل کی درآمد کو  بڑھانے اور متنوع بنانے کیلئے ایک معاہدے پر دستخط کئےہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی ریفائنڈ ایندھن کے بڑے برآمد کنندگان اور روسی تیل کے خریدار تھے۔ فی الحال ان کمپنیوں کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔اطلاع کے مطابق ، یوکرین جنگ سے پہلے،  یومیہ اوسطاً ایک لاکھ ۵۴؍ ہزار بیرل ڈیزل اور جیٹ ایندھن ہندوستان سے یورپ جاتا تھا لیکن  یورپی یونین کےروسی تیل  پر پابندی کے بعد یہ بڑھ کر دو لاکھ بیرل ہو گئی ہے۔بوریل نے کہا کہ روسی تیل کے بہاؤ کو روکنے کیلئے کسی بھی طریقہ کار کو نافذ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ انھوں نے اشارہ دیا کہ یورپی یونین خریداروں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر وہ بیچ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کوئی خرید رہا ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کون خرید رہا ہے۔
حکومت ہند کا موقف 
  ہندوستانی وزیر  خارجہ ایس جے شنکر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ  ’ کروڈ جس کی شکل کسی تیسرے ملک میں یورپی یونین کی پابندیوں کے قوانین کے تحت تبدیل ہوتی ہے اسے روسی سامان نہیں کہا جا سکتا۔یورپی یونین کونسل کے ضوابط  کے مطابق روسی خام تیل جو کافی حد تک کسی تیسرے ملک کی طرف موڑ دیا گیا ہے اسے وہاں سے پیدا ہونے والا نہیں سمجھا جاتا۔انہوں نے  کونسل ریگو لیشن ۸۳۳؍۲۰۱۴؍ کا حوالہ دیا۔جے شنکر نے اس سے قبل روسی تیل کی درآمدات کا بھی دفاع کیا تھا اور نئی دہلی پر  دباؤ ڈالنے کیلئے بالواسطہ طور پر مغرب پر تنقید کی تھی۔  ماہرین کا خیال ہے کہ یورپی یونین کے رویے سے ہندوستان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تیل کے ماہر نریندر تنیجا کا خیال ہے کہ اگر وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم کسی قسم کی پابندیاں لگائیں گے، تو انھیں چین، ترکی، وغیرہ کم از کم ۱۵؍ ممالک پر پابندی لگانی پڑے گی اور اگر ایسا ہوا تو تیل کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہو گا کہ یہ ممالک برداشت نہیں کر سکیں گے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’تیل کی قیمتوں میں اضافہ پہلے سے مشکلات کا شکار امریکی اور یورپی معیشت کیلئے خطرناک ہوگا۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’ ہند اور چین روس سے تیل خرید رہے ہیں، اسلئے عالمی تیل کی منڈی میں کوئی کمی نہیں، اگر اس نظام میں مداخلت کی گئی تو ہلچل مچ جائے گی۔‘‘ یاد رہے کہ اس وقت امریکہ اور یورپ میں معیشت زوال کا شکار ہے۔ 

oil prices Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK