۵۰؍ گھروں میںکیمیکل آلود پانی داخل ، متعدد افراد کوقے ، چکر اور آنکھوں میں جلن کی شکایتیں، مقامی افراد کا فیکٹری انتظامیہ کے خلاف احتجاج
EPAPER
Updated: May 15, 2025, 11:21 PM IST | Chennai
۵۰؍ گھروں میںکیمیکل آلود پانی داخل ، متعدد افراد کوقے ، چکر اور آنکھوں میں جلن کی شکایتیں، مقامی افراد کا فیکٹری انتظامیہ کے خلاف احتجاج
جمعرات کی صبح تمل ناڈو کے کُوڈالور ضلع میںسپ کاٹ(ایس آئی پی سی او ٹی)صنعتی علاقے میںایک فیکٹری کا سیویج ٹینک پھٹنے سے ۲۰؍ افراد زخمی ہوگئےجنہیںاسپتال داخل کیاگیا ہے۔صنعتی علاقے کی لائل سپر فیبرکس رنگائی فیکٹری کے فضلا ٹریٹمنٹ پلانٹ (ای ٹی پی) ٹینک میں اچانک دھماکہ ہو گیا جس میں ۲۰؍ افراد زخمی ہو گئے ۔ ۶؍ لاکھ لیٹر والے اس ٹینک کے پھٹنے سے کیمیکل آلود پانی باہر نکلا اور پاس کی بستی کُوڈیکاڈو میں پھیل گیا۔ اس سے۵۰؍ سے زیادہ گھروں میں پانی گھس گیاجس سے مقامی لوگ دہشت میں آ گئے۔
ذرائع کے مطابق کیمیکل آلود پانی کے رساؤ سےمقامی بستی کے متعدد افراد کو قے، چکر اور آنکھوں میں جلن کی شکایتیں ہوئیں۔ کئی لوگ اس وقت سو رہے تھے، جب ان کے گھروں میں پانی داخل ہوا ۔ متاثرہ لوگوں کو فوراً کُوڈالور سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ذرائع کے مطابق سبھی کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن علاج جاری ہے۔ اس حادثے سے صنعتی علاقوں میں تحفظ کے معاملے پر ایک بار پھر سوال کھڑے ہو گئے ہیں ۔ حادثے کے بعد لوگوں میں کافی ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔
مقامی افراد نے کُوڈالور-چدمبرم شاہراہ پر سڑک جام کرکے احتجاج بھی کیا ۔ انہوں نے فیکٹری انتظامیہ پر لاپروائی کا الزام لگایا اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔مقامی افراد نے اس معاملے کے مستقل حل کی بھی مانگ کی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پہلے بھی فیکٹری سے کیمیکل کے رساؤ کی شکایتیں سامنے آئی تھیں لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔تمل ناڈو آلودگی کنٹرول بورڈ (ٹی این پی سی بی) اور مقامی انتظامیہ نے حادثے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ افسروں کا کہنا ہے کہ دھماکہ کی وجوہات اور ماحولیات پر اس کے اثرات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ لائل سپر فیبرکس سپ کاٹ صنعتی علاقے میں کپڑا رنگائی کا کام کرتی ہے ۔ اس طرح کے کارخانوں میں ای ٹی پی ٹینک کیمیکلز ویسٹ کی ٹریٹمنٹ کیلئے ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقل جانچ اور سخت نگرانی کی کمی سے ایسے حادثے ہوتے ہیں۔ پہلے بھی کُوڈالور میں کیمیکل رساؤ کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔۲۰۱۷ء میں ویلور کا کرومیم فیکٹری میں ایسا ہی کیمیکل کے رسا ؤ کا معاملہ پیش آیا تھا ۔