دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر مدراسی کیمپ کو مسمار کرنے کے بعد تمل ناڈو حکومت نے کہا ہے کہ وہ یہاں رہنے والے خاندانوں کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ تمل ناڈو لوٹنے والے افراد کا حکومت خیر مقدم کرے گی۔
EPAPER
Updated: June 02, 2025, 3:17 PM IST | New Delhi
دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر مدراسی کیمپ کو مسمار کرنے کے بعد تمل ناڈو حکومت نے کہا ہے کہ وہ یہاں رہنے والے خاندانوں کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ تمل ناڈو لوٹنے والے افراد کا حکومت خیر مقدم کرے گی۔
تمل ناڈو حکومت نے گزشتہ دن کہا کہ وہ نئی دہلی کے جنگ پورہ علاقے میں مدراسی کیمپ میں مکانات مسمار کئے جانے کے بعد اپنے آبائی اضلاع میں واپسی کے خواہاں خاندانوں کی مدد کرے گی۔ نظام الدین ریلوے اسٹیشن کے قریب باراپلا نالے کے قریب بنایا گیا دہائیوں پرانا کیمپ ۳۷۰؍ مکانات پر مشتمل تھا اور اس میں بنیادی طور پر تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے خاندان آباد تھے۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اتوار کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر کیمپ میں موجود مکانات کو مسمار کر دیا۔ دہلی حکومت کو ان خاندانوں کو منتقل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی کیونکہ کیمپ مبینہ طور پر باراپلا ڈرین کو روک رہا تھا، جس کی وجہ سے پانی جمع ہو رہا تھا۔ انہدام کے چند گھنٹے بعد، تمل ناڈو حکومت نے کہا کہ وہ مدراسی کیمپ کے مکینوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کو بلا تاخیر ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھئے:حج کی تیاریوں کے تناظر میں سعودی سیکوریٹی فورسیز کی پریڈ
اس میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے نئی دہلی میں تمل ناڈو ہاؤس، ریاستی حکومت کے گیسٹ ہاؤس کو ہدایت کی ہے کہ وہ رابطہ کاری کی کوششوں میں سہولت فراہم کریں اور ان کی نگرانی کریں۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ ’’جامع تعاون بشمول روزی روٹی اور دیگر ضروری ضروریات کیلئے مدد فراہم کی جائے گی۔ یہ امداد متعلقہ ضلع کلکٹروں کے دفاتر کے ذریعے فراہم کی جائے گی تاکہ بروقت اور مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘ واضح رہے کہ مدراسی کیمپ کو ’’غیر مجاز تجاوزات‘‘ قرار دیتے ہوئے، ہائی کورٹ نے ۹؍ مئی کو حکام کو بارا پلا نالے کے ساتھ والے علاقے کو خالی کرنے کی ہدایت دی۔ اس میں کہا گیا کہ یہ کیمپ برساتی پانی کی نکاسی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں مانسون کے دوران شدید پانی جمع ہو رہا ہے۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت دی تھی کہ اہل مکینوں کو دہلی اربن شیلٹر امپروومنٹ بورڈ ایکٹ اور دہلی سلم اور جھگی جھوپڑی بحالی اور نقل مکانی کی پالیسی کے تحت دوبارہ آباد کیا جائے اور انہیں منتقل کیا جائے۔ اس کے بعد، دہلی اربن شیلٹر امپروومنٹ بورڈ نے طے کیا کہ کیمپ کے ۳۷۰؍ رہائشیوں میں سے صرف ۲۱۵؍ ہی رہائش کے اہل تھے۔ دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ ان خاندانوں کو کیمپ سے ۳۵؍ کلومیٹر کے فاصلے پر شمالی مضافاتی علاقے نریلا میں رہائشی یونٹ الاٹ کئے گئے تھے۔ بقیہ ۱۵۵؍ خاندان مبینہ طور پر دستاویزات یا اہلیت کے معیار کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔ یہ بستی، جو چھ دہائیوں سے زیادہ پرانی ہے، میں تمل بولنے والے افراد ہیں جو گھریلو ملازمین، باورچیوں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے طور پر روزگار کی تلاش میں قومی دارالحکومت پہنچے تھے۔