خلافت کمیٹی کے جلوس کےقائد مولانا توصیف رضا خان نےاپنی تقریر میں کہا: آپؐ کا وجود دنیا بننے سے قبل عمل میں آچکا تھا۔ ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے آپؐ کی تعلیمات اور جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیوں کویادکیا
EPAPER
Updated: September 09, 2025, 12:08 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
خلافت کمیٹی کے جلوس کےقائد مولانا توصیف رضا خان نےاپنی تقریر میں کہا: آپؐ کا وجود دنیا بننے سے قبل عمل میں آچکا تھا۔ ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے آپؐ کی تعلیمات اور جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیوں کویادکیا
خلافت کمیٹی سے ۱۰۷ ؍واں جلوس روایتی تزک و احتشام سے نکالا گیا۔ جلوس شروع ہونے سے قبل جلوس کے قائد مولانا توصیف رضا ، ریاستی وزیرچھگن بھجبل اور دیگر شرکاء نے سیرت نبیؐ پر تقاریر کیں۔ یہاں آپ ؐ کی شان میں نعت بھی پیش کی گئی جن میں مہاتما جیوتی با پھلے کے ذریعہ مراٹھی میں کہی گئی نعت کا ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔
اپنے خطاب میں مولانا توصیف رضا نے کہا کہ’’ آج بہت زیادہ تعلیم یافتہ لوگ بھی کہتے ہیں کہ اسلام ۱۵۰۰ ؍سال پرانا مذہب ہے اور اس کی شروعات آپ ؐ کی پیدائش کے بعد ہوئی لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب الله تعالیٰ نے اپنے نور سے ایک نور پیدا کیا تھا اور کہا تھا یہ محمد ؐہیں تو دین اسلام کی بنیاد وہیں سے پڑ گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آدم علیہ السلام مسلمان تھے، جبریل امین علیہ السلام مسلمان ہیں تو اسلام بہت پرانا مذہب ہے۔ مولانا توصیف نے کہا کہ ’’ہم وطنوں کے تہوار گنپتی کے پیش نظر ممبئی کے علماء نے جلوس کو آگے بڑھا کر۸؍ ستمبر کردیا جو بہت اچھی بات ہے۔ مسلمان ملک میں اقلیت میں ہیں اور چھوٹے بھائی کی حیثیت رکھتے ہیں اور جب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کیلئے اپنا اتنا بڑا دل کرکے دکھا دیا تو اکثریت کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنا دل بڑا کرتے ہوئے ہمارے تہواروں میں آئیں۔ ‘‘ انہوں نے ہم وطنوں سے بھی درخواست کی کہ وہ مسلمانوں کے اس عمل کو دیکھتے ہوئے اپنا دل بڑا کریں اور آپس میں اتحاد رکھیں ۔ جب تک ہندو مسلمان ایک پلیٹ فارم پر نہیں آئیں گے، اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اگر ملک کی ترقی چاہتے ہو تو دونوں قوموں کا اتحاد انتہائی ضروری ہے۔‘‘
ریاستی وزیر برائے شہری رسدو خوراک چھگن بھجبل نے اپنی تقریر میں خلافت ہائوس کی باوقار تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ علی برادران مولانا محمد علی اور مولانا شوکت علی جوہر نے ۱۹۱۹ ءمیں گاندھی جی کے ساتھ مل کر اس خلافت ہائوس کی بنیاد ڈالی تھی۔ یہ جگہ گاندھی جی، پنڈت جواہر لال نہرو، موتی لال نہرو اور بڑے بڑے مجاہدین آزادی یہاں سے آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیتے تھے اور یہاں سے عید میلاد النبی ؐکے جلوس کی شروعات ہوئی تھی اور اس سال ۱۰۷ ؍واں جلوس نکالا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خلافت ہائوس قلب شہر میں واقع ہے اس لئے اسے قوم اور ملک کی فلاح کیلئے زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جانا چاہئے اور اس کیلئے ہم ہر طرح کا ساتھ دیں گے۔
مہمانوں کی تقاریر کے بعد حسب روایت جلوس بائیکلہ بریج کے اوپر سے گزرتے ہوئے مدنپورہ کی طرف بڑھا اور دھیرے دھیرے مختلف جھانکیوں والے ٹرک جلوس میں شامل ہوتے گئے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا جلوس میں شامل افراد اور جلوس کو دیکھنے والوں کی بھیڑ میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ بھیڑ سیکڑوں سے ہزاروں اور پھر لاکھوں میں تبدیل ہوگئی۔
جلوس کے شرکاء نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور مسلمانوں کے اتحاد کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ جلوس کے قائدین میں مولانا توصیف رضا خان، چھگن بھجبل، نواب ملک، خلافت ہائوس کے چیئرمین سرفراز آرزو، رکن اسمبلی امین پٹیل، سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان، جاوید جمیکا، رکن اسمبلی منوج جامستکر اور دیگر سیاستداں اور علماء موجود تھے۔
جلوس پورے جوش و خروش کے ساتھ خلافت ہائوس سے نکل کر بائیکلہ، مدنپورہ، ناگپاڑہ جنکشن، سورتی محلہ، مولانا شوکت علی روڈ، جے جے جنکشن، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، کرافورڈ مارکیٹ، عبدالرحمٰن اسٹریٹ، پائیدھونی، ڈمٹمکر روڈ سے ہوتا ہوا مستان تالاب پر اختتام پذیر ہوا۔
جلوس کیلئے پولیس نے سخت بندوبست کیا تھا اور صبح سے ہی ان جلوس کے گزرنے کے راستوں پر ہی نہیں بلکہ ان راستوں پر بھی گاڑیوں کی پارکنگ ممنوعہ قرار دے دی تھی جن سڑکوں کو جلوس کی وجہ سے متبادل راستوں کے طور پر استعمال کیا جانا تھا۔