Inquilab Logo

لاک ڈاؤن کا خوف اور پریشانیوں کا ڈر، مزدورپھر نقل مکانی پر مجبور

Updated: April 06, 2021, 11:21 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

یوپی میں پردھانی کا الیکشن بھی وطن لوٹنے کی ایک اہم وجہ ، امیدواروں کی جانب سے آمدورفت کا خرچ مل رہا ہے

Crowds of returnees can be seen at the Lok Mania Tilak Terminus in Pirko Karla.Picture:PTI
پیرکو کرلا کے لوک مانیہ تلک ٹرمنس پر وطن لوٹنے والوں کی بھیڑ کو دیکھا جاسکتاہے۔تصویر: پی ٹی آئی

مہاراشٹر میں ہفتہ واری لاک ڈاؤن اور رات کا کرفیو نافذ ہونے کے بعد یوپی بہار سے تعلق رکھنے والے مزدوروں میںمکمل  لاک ڈاؤن  کا خوف  بڑھ گیا ہے۔ اس کی وجہ سے روزی روٹی متاثر ہونے  کےخوف اور پریشانیوں  کے ڈر سے مزدوروں نے ایک بار پھر نقل مکانی شروع کردی ہے۔ وطن جانے کیلئے ریلوے اسٹیشنوں پر ایک بار پھر مسافروں کی بھیڑ نظر آنے لگی ہے۔ نقل مکانی  کی اس لہر کو یوپی  میں ہونے والے پردھانی کے الیکشن  نے مزید تقویت پہنچا دی ہے۔   اطلاعات کے مطابق پردھانی کا الیکشن لڑنے والے  امیدواروں کی جانب سے مزدوروں کو الیکشن میں  شرکت کیلئے آمدورفت کا خرچ بھی فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد  میں اضافہ ہوگیاہے۔  مزدوروں کی اس نقل مکانی سے ایک بار پھر کارخانہ دار اور تاجر فکرمند ہوگئے ہیں کیوں کہ    مزدوروں کی غیر موجودگی سے انہیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔  دھاراوی کے جاسمین مل روڈ پر واقع ایمبرائڈری    اور آری کے کارخانہ دار امام اعظم  خان نے انقلاب کوبتایاکہ’’ کورونا کی دوسری لہر سے نمٹنے کیلئے پہلے شبینہ کرفیو اور پھر منی لاک ڈاؤن  کے نفاذ سےمزدوراس اندیشے میں  مبتلا  ہوگئے ہیں کہ اگر حالات نہ سنبھلے تو حکومت مکمل لاک ڈاؤن لگادے گی۔اس کی وجہ سے  انہوں  نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔اب تک   ہمارے علاقے کے۵۰؍ فیصد مزدور یوپی اور بہار  لوٹ چکے ہیں ۔‘‘  ساکی ناکہ میں ڈائنگ( کپڑوں کو رنگنے)  کاکارخانہ چلانے والے سراج الحق خان کا کہنا ہے کہ’’ گزشتہ برس لاک ڈاؤن میں ہونے والی کھانے پینے کی دشواریوں اور آمدورفت کی دقتوں  کے پیش نظر مزدوراس مرتبہ پہلے ہی گھر لوٹنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ‘‘
  واضح رہے کہ مزدور طبقہ ہفتہ واری لاک ڈاؤن اور شبینہ کرفیو کو مکمل لاک ڈاؤن کی دستک کے طور پر دیکھ رہا ہے اور گزشتہ سال ٹرینیں بند ہونے کی وجہ سے وہ جس طرح پیدل  سفرکرنے پر مجبور ہواتھااس کی وجہ سے اب پہلے ہی گاؤں واپس جانے کافیصلہ کررہاہے۔ سراج الحق خان کے مطابق’’ اگر مزدوروں کے واپس جانے کا سلسلہ نہیں تھما تو اپریل کے اخیر تک ایک بار پھر بہت بڑی تعداد میں مزدور اپنے گاؤں کو واپس جاچکے ہوں گے ۔ اس کا اثر  کارخانوں پر پڑے گا۔ ‘‘
    نور الہدیٰ  جو ماہم میں زری کا کارخانہ چلاتے ہیں  کے مطابق زیادہ تر وہ مزدور ہی نقل مکانی کررہے ہیں جن کے آجروں  نے  پہلے کے لاک ڈاؤن میں ان کی مالی پریشانیوں کی جانب توجہ نہیں دی تھی۔   یہ مزدور چونکہ کام بند ہوجانے سے  پوری طرح بے سہار ا ہوگئے تھے اورشدید دقتوں کاسامنا کرتے ہوئے ممبئی سے یوپی اور بہار تک پیدل  سفرپر مجبور ہوگئے تھے اس لئے اب وہ کوئی جوکھم نہیں لینا چاہتے ۔ 
 کرلامیںبیکری چلانے والے حافظ بشارت نے بھی اس کی تائید کی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ برس لاک ڈاؤن میں اچانک طویل مسافتی  ٹرین اور ہوائی جہاز کی خدمات بند کردی گئی تھیں اورمزدوروں کوہزاروں کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑاتھا۔اس تکلیف کو وہ بھلانہیں پائے  اور خطرے  کے پیش نظر ممبئی میں رکنے  کیلئے تیار نہیں ہیں ۔ 
 مگر وڈالا کے سنگم نگر میں مقیم  مہتاب عالم نے نقل مکانی کی  دوسری وجہ بھی بتائی۔ انہوں  نے بتایاکہ لاک ڈاؤن کے اندیشوں سے پریشان مزدوروں کیلئےیوپی کا پردھانی الیکشن نعمت غیر مترقبہ ثابت ہورہاہے۔ امیدواروں کی جانب سے  انہیں آمدورفت کے  خرچ کی پیشکش ہو رہی ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ بھی وطن لوٹ رہے ہیں جو بصورت دیگر شاید نہ جاتے۔ واضح رہے کہ  یوپی  میں ۱۵؍ اپریل سے پردھانی کا  الیکشن ہونے والاہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK