Inquilab Logo

پوروانچل یونیورسٹی : امتحانی پرچے میں صرف ’جے شری رام ‘ لکھ دینے پر ۵۰؍ فیصد مارکس!

Updated: April 28, 2024, 8:25 AM IST | Haji Ziauddin | Jonpur

ڈی فارمیسی کے امتحان میں بدعنوانی کا انکشاف، متعدد اساتذہ اور طلبہ معطل۔

Purvanchal University located in Jaunpur. Photo: INN
جونپور میں واقع پوروانچل یونیورسٹی۔ تصویر : آئی این این

ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کے شعبۂ فارمیسی میں طلبہ کو پاس کرنے کے لئے پیسوں کی وصولی کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ یونیورسٹی کے ٹیچروں کے ذریعے طلبہ کو امتحان کی کاپی میں گیت، فلمی گانے، کرکٹ کھلاڑیوں کے نام یہاں تک کہ جے شری رام لکھنے پر بھی ۵۰؍ فیصد تک نمبر دے دئیے گئے۔  ایسے میں جب بہت سے نا اہل طلبہ پاس ہو گئے تو کچھ سماجی تنظیموں کی مدد سے یونیورسٹی کے طلبہ لیڈر نے اس معاملے میں شکایت کی اور طلبہ کی کاپیوں کی جب جانچ ہوئی تو اس میں یہ صریح بدعنوانی سامنے آئی۔ طلبہ لیڈر نے اس معاملے میں وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ ، گورنر اور وائس چانسلر سے براہ راست شکایت کردی تھی۔ معاملہ سامنے آنے پر امتحانی کمیٹی کی جانچ میں دوممتحن حضرات کو  قصور وار پایا گیا۔ ان دونوں کو فوری طور پر برخاست کردیا گیا ہے۔  
 اطلاعات کے مطابق پوروانچل یونیورسٹی کے فارمیسی انسٹی ٹیوٹ کے کچھ اساتذہ کی بدعنوانی سامنے آئی تھی ۔ اسٹوڈنٹ لیڈر دیویانشو سنگھ نے اپنے خط میں الزام لگایا تھا کہ یونیورسٹی کے کچھ عہدیداروں  کےتال میل سے ،جن طالب علموں کو صفر نمبر ملنے چاہئیں انھیں بھی ۶۰ ؍فیصد سے زیادہ نمبرات دے کر پاس کر دیا گیا۔ طلبہ کے ذریعہ امتحان کاپی پر مذہبی نعرہ بھی لکھے ہوئے پائے گئے۔ شکایت کنندہ دیویانشو سنگھ کا یہ بھی الزام تھا کہ انسٹی ٹیوٹ کے کچھ اساتذہ نے رشوت لے کر ان طلبہ کو نمبر دے د ئیے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: تھائی لینڈ میں منعقدہ تقریب میں انجمن اسلام اسکول کی طالبات کی شرکت

حق اطلاعات کے ذریعہ معلومات مانگے جانے پرامتحان میں دی گئیں جواب کی کاپیاں مہیا کر ائی گئیں تو ان میں لکھا تھا ’’جے شری رام پاس ہو جائیں‘‘، اس کے علاوہ وراٹ کوہلی، روہت شرما وغیرہ   کے نام بھی کاپیوں میں لکھے ہوئے تھے جن  پر ممتحن کے ذریعہ ۵۶؍ فیصد  نمبرات دے کر انہیں پا س کر دیا گیا تھا۔ کم از کم۴؍ طلبہ کی کاپیوں میں سب سے زیادہ بے ضابطگی پائی گئی۔  دیگر کاپیوں میں بھی ایسے ہی  معاملات دیکھنے کو ملے ۔ ان سبھی طلبہ کو امتحان میں حصہ لینے سےروک دیا گیا ہے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل راج بھون نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ایک خط لکھ کر جانچ کا حکم دیا تھا ۔ اسی جانچ کے بعد یہ اتنی بڑی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔ جن ۲؍ ٹیچروں کو برخاست کیا گیا ہے ان سے مزید پوچھ تاچھ کی جارہی ہے تاکہ اگر اس میں کوئی بڑا نام شامل ہوتو وہ بھی سامنے آئے اور اسے بھی سزا دی جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK