Inquilab Logo

کیرالا میں مرکزی وزیر کیخلاف ایف آئی آر، مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام

Updated: November 01, 2023, 9:48 AM IST | Agency | Kochi

راجیو چندر شیکھر نے کوچی دھماکوں کیلئے مبینہ طور پر مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ریاستی حکومت پر تنقید کی تھی، دھماکے کا کلیدی ملزم ’ڈومینک مارٹن‘ یو اے پی اے کے تحت گرفتار، عدالت میں پیش کیا گیا۔

After the blast, Chief Minister Pinarayi Vijayan visited the site and interacted with the investigating officers. Photo: PTI
دھماکے کے بعد وزیراعلیٰ پنرائی وجین نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور جانچ افسران سے گفتگو کی۔ تصویر: پی ٹی آئی

کیرالا میں بم دھماکوں کے بعد مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مرکزی وزیرراجیو چندر شیکھر کے خلاف معاملہ درج کیاگیا ہے۔ انہوں نے دھماکوں کے بعد، اس سے قبل کی اس تعلق سے جانچ کی کوئی ابتدائی رپورٹ آتی، اس معاملے کیلئے مبینہ طور پر مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرا دیا تھا اور اسی حوالے سے حکومت پر تنقید بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ کیرالا میں منعقدہ  عیسائی طبقے کے ایک جلسے میں جس وقت دھماکے ہوئے تھے، اسی وقت دہلی میں فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک احتجاج پروگرام جاری تھا جس میں وزیراعلیٰ نے شرکت کی تھی۔ اسی کو بنیاد بنا کر مرکزی وزیر نے وزیراعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے کیرالا دھماکے کو ’حماس‘ سے جوڑ دیا تھا اور اس کیلئے وزیراعلیٰ کی ’تشٹی کرن‘ کی سیاست کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ مرکزی وزیر کے ذریعہ دیئے گئےاسی متنازع بیان کے پیش نظر کیرالا پولیس نے ان کے خلاف کارروائی کی ہے۔ ان پر دو طبقوں کے درمیان مذہبی نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسی سے متعلق کیرالا پولیس کے سائبر سیل نے ان کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی وزیر چندرشیکھر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ۱۵۳؍(اے) اور کیرالا پولیس ایکٹ کی دفعہ۱۲۰؍(او) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔  بایاں محاذ لیڈروں نے کوچی دھماکوں کے بعد فرقہ واریت  پر مبنی بیان کے حوالے سےراجیو چندرشیکھر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی مانگ کی تھی۔راجیو چندر شیکھر نے یہ بیان ’ایکس‘ پرایک پوسٹ کے ذریعہ دیا تھا، جس پر وزیر اعلیٰ نے کھل کرتنقید کی تھی۔ اس کے بعد دونوں میںزبانی جنگ شروع ہو گئی۔ پوسٹ میں مرکزی وزیر نے اتوار کو کوچی کے پاس ایک عیسائی جلسے میں ہونےوالے دھماکوں کیلئے مبینہ طور پر ایک خاص طبقے کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ جب وزیر اعلیٰ وجین نے اس بیان پر تنقید کی تو چندرشیکھر نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کسی طبقے کا نام نہیں لیا ہے۔
دوسری طرف کیرالا پولیس نےکلیدی ملزم ڈومینک مارٹن پر کو ’یو اے پی اے‘ کے تحت گرفتار کرلیا ہے۔ اس پر دھماکہ خیز مادہ رکھنے سے متعلق  قانون کے علاوہ دفعہ۳۰۲؍ اور۳۰۷؍ کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔ مارٹن کو پیر کی شام ۷؍ بجے گرفتار کیا گیا تھا اور منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی اب تک کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس دھماکے میں وہ تنہاہی ملوث تھا لیکن اس کے بیانات کے برعکس تفتیشی ایجنسیاں اس نکتے پر بھی غور کررہی ہیں کہ اس میں ایک سے زائد لوگ بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔ ایجنسیاں ہر زاویے سے تفتیش کررہی ہیں۔اطلاعات کے مطابق پولیس ابھی تک دھماکے کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔ پولیس ریمانڈ میں لے کر ملزم کو اُن تمام جگہوں پر لے جانا چاہتی ہے جہاں سے ڈومینک کے مطابق اس نے بم بنانے کا سامان خریدا تھا۔ اس کے علاوہ وہ اسے کنونشن سینٹر بھی لے جائے گی ، جہاں اس نے دھماکہ کیا تھا۔
کوچی میں اتوار کی صبح عیسائی طبقے کے ایک جلسے میں سلسلے وار دھماکوں میں زخمی ہونے والی ایک لڑکی کی پیر کی صبح موت کے بعد مہلوکین کی تعداد بڑھ کر تین ہو گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK