Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماہم کے بند میونسپل اسکول کو بچانے کیلئے پرچم کشائی

Updated: August 15, 2025, 10:54 PM IST | Mumbai

والدین ، طلبہ اور مقامی سماجی کارکنوں نے اس تعلق سے بیداری لانے کیلئے نیوماہم روڈ پر واقع میونسپل اسکول سے متصل گارڈن میں یوم آزادی پرقومی پرچم لہرایا

The flag is being hoisted in the garden adjacent to the closed municipal school on Newmaham Road.
نیوماہم روڈ پرواقع بندمیونسپل اسکول سے متصل گارڈن میں پرچم کشائی کی جارہی ہے۔(تصویر: انقلاب)

والدین، سابق طلبہ اور مقامی سماجی کارکنان نے جمعہ کو نیو ماہم روڈ پر واقع بی ایم سی کے بنداسکول کو بچانے کیلئے پرچم کشائی کی۔ واضح رہے کہ مذکورہ میونسپل اسکول کی عمارت کوبی ایم سی نے خطرناک قرار دے کر جون میں خالی کر دیا تھا۔ والدین اور سماجی کارکنوں کو اس بات سے فکرمند نظر آرہے تھے کہ کہیں اسکول کو منہدم نہ کردیا اور اس کی دوبارہ تعمیر نہیں کی گئی تو مقامی طلبہ کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی لئے انہوں نے اس بارے میں بیداری لانے اور حکام کو پیغام بھیجنے کیلئے ۱۵؍ اگست کو اس کے احاطے میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
 جمعہ کو صبح ۱۱؍ بجے ایم پی ایس نیو ماہم اسکول کے طلبہ، ان کے والدین اور سماجی رضاکار اس اسکول کے قریب واقع ایک گارڈن میں جمع ہوئے اور قومی پرچم لہرا کر اسکول   بند کئے جانے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔ یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی یہ تقریب اسکول کے اچانک بند کئے جانے کے فیصلہ کی مخالفت کا اظہار تھی۔
 عام آدمی پارٹی کی لیڈر پرنالی رائوت نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’۲۰۱۷ء میں اس اسکول کی مرمت وغیرہ کی گئی ہے اور اس کا ڈھانچہ دیگر کئی میونسپل اسکولوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نظر آتا ہے، اس کے باوجود اسے اچانک بند کردیئے جانے سے ہم اندازہ نہیں کرپارہے  ہیںکہ اس کے تمام طلبہ زیر تعلیم ہیں بھی یا نہیں۔‘‘ 
 مقامی سماجی کارکن پرنالی راؤت جو ’اسکول بچاؤ‘ مہم کی قیادت کر رہی ہیں، نے کہا تھاکہ یہ فیصلہ میٹنگ میں کیا گیا تھا جس میںتقریباً۲۰؍ تا ۲۵؍ والدین، سابق طلبہ اور مقامی افراد شریک تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک علامتی عمل نہیں ہے۔ ہم بی ایم سی کو دکھانا چاہتے ہیں کہ یہ اسکول ہمارے سماج کیلئے اہمیت رکھتا ہے۔‘‘
 ۵۰؍ سال سے زائد عرصے سے ماہم میں خدمات انجام دینے والے اسکول کی آخری بار ۲۰۱۷ء میں مرمت کی گئی تھی۔ جولائی ۲۰۲۴ء میں اسے سی ۲؍کیٹیگری میں شامل کرکے اسے —خطرناک لیکن قابل مرمت قرار دیا گیا لیکن امسال جنوری میں اسی عمارت کو اچانک سی ون کیٹیگری میں شامل کردیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ انتہائی خطرناک ہے اورا سے منہدم کرنا ہوگا۔ ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق درجہ بندی میں اس فوری تبدیلی سے والدین اورسماجی کارکنوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔
 سماجی کارکنوں کی طرف سے موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق بی ایم سی حکام نے نومبر۲۰۲۴ء میں تیسری منزل کی مرمت کی سفارش کی تھی اور تصدیق کیلئے دوسرے اسٹرکچرل آڈٹ کا بھی مشورہ دیا تھا۔ اس کے باوجود بی ایم سی کے محکمہ تعلیم نے اسکول کو بند کرنے اور طلبہ کو قریبی اسکولوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آس پاس کوئی نیا اسکول نہیں بنایا گیا ہے اور موری روڈ بی ایم سی اسکول — جسے۲۰۱۹ء میں منہدم کر دیا گیا تھا، — بھی تعمیر نہیں ہوا ہے۔ قبل ازیں بی ایم سی کی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ نیو ماہم اسکول کو موری روڈ اسکول کی دوبارہ تعمیر کے بعد ہی منہدم کیا جائے گا۔ دسمبر۲۰۲۴ء کی ایک دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماہم علاقے میں ۶؍ اسکولوں کو منتقل کرنا قریبی اسکولوں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے ممکن نہیں تھا۔
 لینگویج ایڈوکیسی گروپ مراٹھی ابھیاس کیندر کے بانی دیپک پوار نے بی ایم سی کے اس مسئلے سے نمٹنے پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹس میں ابہام ہے۔ کچھ میں کہا گیا ہے کہ عمارت کی مرمت کی جا سکتی ہے اور دوسری رپورٹ میں اسے خستہ حال قرار دے دیا جاتا ہے۔ ہم اب نئے اسٹرکچرل آڈٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسکول دوبارہ شروع کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK