• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تمام فلسطینی گروہوں سے گفت و شنید کیلئے تیار: حماس

Updated: October 24, 2025, 9:59 PM IST | Gaza

حماس نے کہا ہے کہ وہ تمام فلسطینی گروہوں سے گفت و شنید کیلئے تیار ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ دور نہ صرف حماس بلکہ غزہ اور ویسٹ بینک میں تمام فلسطینی عوام کے لیے خطرناک ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

حماس نے کہا ہے کہ وہ تمام فلسطینی گروہوں سے گفت و شنید کیلئے تیار ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ دور نہ صرف حماس بلکہ غزہ اور ویسٹ بینک میں تمام فلسطینی عوام کے لیے خطرناک ہے۔ یہ اعلان قاہرہ میں حماس اور فتح کے وفود کے درمیان غزہ کے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے اور غزہ کی مستقبل کی صورت حال پر بات چیت کے لیے مصری ثالثی میں ہونے والی ملاقات کے موقع پر کیا گیا۔ 
انادولو ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں، حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ حماس ،فلسطینی اتھارٹی اور دیگر قومی قوتوں کے ساتھ کھلے دلوں اور بڑھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ قومی مکالمے کی جانب گامزن ہے۔انہوں نے اس بات پر زور ددیا کہ فلسطینی اتھارٹی فلسطینی اداروں میں سے ایک ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔قاسم نے مطالبہ کیا کہ اتھارٹی غزہ میں موجودہ قومی اتفاق رائے کے ساتھ ہم آہنگ ہو اور کھلے ذہن کے ساتھ مکالمے کے عمل میں حصہ لے۔انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ’’یہ قومی اتحاد کا وقت ہے اور تنگ پارٹی مفادات پر قومی مفاد کو ترجیح دی جانی چاہئے۔‘‘انہوں نے خبردار کیا کہ ’’موجودہ دور نہ صرف حماس بلکہ غزہ اور ویسٹ بینک میں تمام فلسطینی عوام کے لیے خطرناک ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ امداد کا ۱۶ فیصد سے بھی کم حصہ پہنچ رہا ہے: عالمی ادارہ صحت

حماس کے ترجمان نے اپنی تمام تفصیلات میںغزہ جنگ بندی معاہدے کو نافذ کرنے کے اپنے مکمل عزم کی تصدیق کی، اور ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر پابندی کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ ’’حماس معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے رات دن کوشش کر رہی ہے اور جو بات طے پائی ہے اسے نافذ کرنے کے لیے بڑے اقدامات کر رہی ہے۔‘‘قاسم کے مطابق، حماس کو ترکی، مصر اور قطر کی جانب سے واضح ضمانتیں موصول ہوئی ہیں، نیز امریکہ کی براہ راست یقین دہانیاں کہ ’’جنگ مؤثر طریقے سے ختم ہو چکی ہے، اور معاہدے کی شرائط کو نافذ کرنا ،اس کے مکمل اختتام سے عبارت ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’ حماس نے معاہدے کے پہلے مرحلے کو زندہ قیدیوں اور کچھ باقیات حوالے کر کے مکمل کر لیا تھا اور باقی افراد کو حوالے کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے مغربی کنارہ کو ہتھیانے کیلئےمتنازع بل کو منظور کرلیا

دوسرے مرحلے کے حوالے سے، قاسم نے کہا کہ’’ اس کے لیے ثالثوں کے ساتھ مزید بحث و مباحثے اور وضاحت کی ضرورت ہے،‘‘ساتھ ہی یہ اعتراف بھی کیا کہ ’’اس مرحلے میں وسیع مسائل اور پیچیدہ معاملات شامل ہیں جن کے لیے تفصیلی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے زور دیا کہ حماس کا مقصد غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگ کو مکمل اور مستقل طور پر ختم کرنا ہے۔قاسم نے یہ بھی کہا کہ حماس امن معاہدے کے ثالثوں کو اسرائیلی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتی رہتی ہے،جس میں جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے ۹۰؍ فلسطینیوں کا قتل شامل ہےاس کے علاوہ اسرائیل نے اب بھی رفح کراسنگ بند رکھا ہے، جس سے مناسب امداد داخل ہونے میں رکاوٹ ہے۔‘‘انہوں نے اسرائیل پر انسانی ضرورتوں کو سیاسی سودے بازی کے طور پر استعمال کرنےکا الزام لگایا، جواسرائیل غزہ ناکہ بندی کے تحت برسوں سے کرتا آیا ہے۔ انہوں نےغزہ میں امداد کی اجازت دینے اور بھکمری کے دوبارہ پھیلنے کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK