Inquilab Logo

فلواور ملیریاکےمریضو ںمیں اضافہ ، عوام پریشان اور خو فزدہ

Updated: January 05, 2022, 9:02 AM IST | saadat khan | Mumbai

بخار ، بدن درد ، کھانسی ، سردی اور وائرل انفیکشن کے مریض بڑھنے لگے ، دواخانوں پر مریضوںکی بھیڑ ، ڈاکٹروں کا ٹھنڈی اشیاء سے پرہیز اور بھیڑ سے دور رہنےکامشورہ

Doctors are advising to avoid crowded places these days due to the increase in periodic fever and cold. (File photo)
میعادی بخار اور نزلہ وغیرہ کے بڑھنے کے سبب ڈاکٹرس ان دنوںبھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جانے سے بچنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔(فائل فوٹو)

 شہرومضافات میں گزشتہ ایک ہفتہ میںوائر ل انفیکشن او رفلو کی شکایت میںزبردست اضافہ ہواہے ۔ بیشتر افراد بخار ، بدن د رد، کھانسی اور سردی کی شکایتو ںمیں مبتلاہیں۔ ساتھ ہی ملیریاکے معاملات بھی بڑھ رہےہیں ۔ ان بیماریوں سے محفوظ رہنےکیلئے ڈاکٹروںنے عوام سے احتیاطی تدابیر پرعمل کی اپیل کی ہے ۔ ٹھنڈی اور کھٹی کھانےپینے کی اشیاء استعمال کرنے سے گریز کرنےکی صلاح دی ہے۔ غیرضرور ی طورپر گھروں سے نہ نکلنےکا مشورہ دینےکےساتھ بھیڑ بھاڑ کی جگہوں پر جانے سے پرہیز کرنے اور ماسک پہننے کی درخواست کی ہے۔ مریضوں کی تعداد میں اچانک ہونےوالے اضافے سے ڈاکٹروںکی کلینک پر بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔ ڈاکٹرو ںکے مطابق ان کے مریضو ں کی تعدادمیں تقریباً ۳؍گنا اضافہ ہواہے ۔
 ماہم کے ڈاکٹر نعمان قریشی نے بتایاکہ ’’گزشتہ ۳؍دنوںمیں فلوکے مریضوںکو دیکھنے سے فرصت نہیں ملی ہے۔ ان مریضوں کی تشخیص کے دوران کووڈ کے بھی کچھ مریض ملے ہیں۔ اومیکرون وئیر ینٹ تیزی سے پھیلتاہے۔ ایک ہی خاندان کے کئی لوگوںمیں ایک جیسی علامتیں ظاہر ہورہی ہیں۔ لیکن یہ اچھا ہےکہ کچھ ہی لوگو ںکو نمونیا ہواہےورنہ مشکل بڑھ سکتی ہے۔عوام سے اپیل ہےکہ فلوکی علامت ظاہر ہوتےہیں اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرکے علاج شروع کردیں ۔ ‘‘
  ایک سوال کے جواب میں انہو ںنےکہاکہ ’’اومیکرون بڑی تیزی سے پھیلتاہے لیکن ہم احتیاط کریں تو جلد اس پرقابوپایاجاسکتاہے ۔ اومیکرون جنوبی افریقہ سے شروع ہواتھا لیکن وہاں لوگو ں نے احتیاط کیا۔ وہاں سے اومیکرون ختم ہوگیاہے ۔ اس کیلئے ضروری ہےکہ کھانےپینےکی ٹھنڈی اور کھٹی اشیاء سے پرہیز کیاجائے ۔گھر سے باہر نکلنے پر ماسک کا لازمی طورپر استعمال کریں۔ بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر نہ جائیں ۔ اگر گھر میں کوئی فلو وغیرہ میں مبتلاہوتو اس کے رہنے کا علاحدہ انتظام کریں ۔ خود کو اس سے دور رکھیں ۔ اس طرح کی احتیاطی تدابیر کی مدد سے ہم جلد بیماری سے نجات پاسکتےہیں۔‘‘
  مدنپورہ کے ڈاکٹر یونس سمرا نےکہاکہ ’’ وائرل اور فلو وغیر ہ کےمریضو ںکی تعداد میں اچانک بہت اضافہ ہواہے ۔ سا تھ ہی ملیریا کےمریض بھی بڑھ رہے ہیں ۔ فالسی پرم ملیریا ( PHALCIPARUM    )کےکیس زیادہ سامنے آرہےہیں ۔ یہ خطرناک قسم کا ملیریاہوتاہے ۔ اس لئے عوام سے اپیل ہےکہ جیسے ہی بخار کی علامت ظاہر ہو، فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں او راپناٹیسٹ وغیرہ کرواکر علاج شروع کریں۔ میری کلینک میں آنےوالے مریضوںکی تعدادان دنوں دگنی ہوگئی  ہے۔ ‘‘
  بائیکلہ کے ڈاکٹر شاہد شیخ نے بتایاکہ ’’ بخار، بدن درد، کھانسی اور سردی میں کافی لوگ مبتلاہیں۔ ان علامتوں کے ساتھ میری کلینک پر علاج کروانےکیلئے آنےوالے مریضوںکی تعداد ۳؍گنا بڑھ گئی ہے ۔ ان بیماریوں سے محفوظ رہنےکیلئے دوا کے ساتھ احتیاط برتنا ضروری ہے ۔ٹھنڈی چیزوں کے کھانےپینے سے پرہیز کرناچاہئے ۔ ‘‘  
 ممبئی سینٹر ل پر واقع ریلوے اسپتال کے ڈاکٹر متین شیخ نےکہاکہ ’’کووڈ کی وباء کااثر برقرار ہے ۔ ایسےمیں ان بیماریوں سے محفوظ رہنےکیلئے ضروری ہےکہ ہم ماسک کا استعمال کریں ۔ ایسی  تقریبات سے دور رہیںجہاں بھیڑ بھاڑ کا خدشہ ہو۔ باہر کے کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ ٹھنڈی چیزوں کااستعمال ترک کریں ۔ چائنیز اور رنگ والی چیزیں نہ کھائیں ۔ گرم پانی کا استعمال کریں ۔ بھاپ لیں ۔ دوا سے آرام نہ ملنےکی صورت میں طبی جانچ کروائیں تاکہ مرض کے بارےمیں صحیح معلومات مل سکے۔ ‘‘ ڈونگری پر واقع صابوصدیق اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رئوف سمار نے بتایاکہ ’’فلوکے علاوہ ملیریا کے مریض اسپتال میں علاج کیلئے زیادہ داخل ہورہےہیں۔ ان مریضوں میں سے دوران علاج کچھ مریض کووِڈ کے بھی مل رہےہیں۔کووڈ کےمریضو ںکا بھی علاج کیاجارہاہے ۔لیکن فلواور ملیریا کے زیادہ مریض آرہےہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK