Inquilab Logo

تلنگانہ: پولیس روہت ویمولا کیس کی تفتیش دوبارہ شروع کرے گی

Updated: May 04, 2024, 4:59 PM IST | Hyderabad

ہریانہ پولیس نے روہت ویمولا کیس میں حتمی رپورٹ داخل کرنے کے بعد اس معاملے میں دوبارہ تفتیش شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ خیال رہے کہ حتمی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف حیدرآباد کے وائس چانسلر اور دیگر بی جے پی لیڈران کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔

Rohit Vemula. Photo: INN
روہت ویمولا۔ تصویر: آئی این این

نیوز منٹ کی خبر کے مطابق ہریانہ پولیس نے ۲۰۱۶ء میں پھانسی لگا کر جان دینے والے یونیورسٹی آف حیدرآباد کے سابق طالب علم روہت ویمولاکے کیس میں دوبارہ تفتیش شروع کرے گی ۔یہ خبر تلنگانہ پولیس کے روہت ویمولا کیس میں حتمی رپورٹ داخل کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔
خیال رہے کہ تلنگانہ پولیس نے روہت ویمولا کیس میں حتمی رپورٹ داخل کی تھی اور یونیورسٹی کے پروفیسر اپا راؤ سمیت دیگر بی جے پی لیڈران کو کلیٹ چٹ دے دی تھی۔ پولیس کی حتمی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روہت ویمولا کا تعلق دلت طبقے سے نہیں تھا اور انہوں نے اس خوف میں جان دی تھی کہ ان کی اصل ذات کے بارے میں کسی کو علم نہ ہو جائے۔

حتمی رپورٹ میں الزام
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ویمولا کے خاندان نے اپنے ذاتی سرٹیفکیٹ جعلی بنائے تھے۔تاہم،ان کے خاندان نے نشاندہی کی کہ روہت ویمولا کی والدہ رادھیکا ویمولا کا تعلق دلت مالا طبقے سے ہےاورانہیں  پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے گود لیا تھا۔
جمعہ کو ڈائریکٹر جنرل آف پولیس روی گپتا نے کہا کہ عدالت میں عرضی داخل کی جائے گی جس میں مجسٹریٹ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اس کیس میں مزید تفتیش کی اجازت دیں۔انڈیا ٹوڈے کے ساتھ ایک انٹرویومیںگپتا نے کہا تھا کہ روہت ویمولاکے معاملے میں حتمی رپورٹ گزشتہ سال ریاست میں لوک سبھا انتخابات سے قبل ہی تیار کر لی گئی تھی۔نومبر ۲۰۲۳ء کے لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس اقتدار میں آئی تھی اوربی آر ایس کو شکست سے دوچار کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’آیا تفتیشی آفیسر نے دیگر معلومات اعلیٰ حکام کے نوٹس میں نہیں لائی تھیں۔‘‘آج تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی روہت ریمولا کی والدہ رادھیکا ویمولا، ان کے بھائی راجا ویمولا، اسٹوڈنٹ لیڈران اور دیگر اساتذہ کے ساتھ میٹنگ منعقد کریں گے جنہوں نے روہت ویمولا کو انصاف دلانے کیلئے مہم چلائی تھی۔
خیال رہے کہ روہت ویمولا کیس کی حتمی رپورٹ کے مطابق سکندرآباد کے اس وقت کے رکن پارلیمان بھندارو دتاریہ، قانون ساز کاؤنسل کے رکن رام چندر راؤ، یونیورسٹی آف حیدرآبادکے وائس  چانسلر اپا راؤ،وزیر برائے خواتین و اطفال فلاح و بہود اور بی جے پی کے دیگر لیڈران کو کلیٹ چٹ دے دی گئی تھی۔

دلت طلبہ کے ساتھ روہت ویمولا کا احتجاج
روہت ویمولا نے اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد ، جو بی جے پی کی اسٹوڈنٹ ونگ ہےاور یونیورسٹی آف حیدرآباد کی انتظامیہ کے خلاف ۵؍ دلت طلبہ کو ہوسٹل اور یونیورسٹی کے عوامی مقامات کو استعمال کرنے سے روکنے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ وہ امبیڈکر اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن کے لیڈر بھی تھے۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد میں سماجی انصاف کیلئے مشترکہ کارروائی کی کمیٹی کے بیان کے مطابق ان ۵؍ دلت طلبہ کو اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ایک لیڈر پر حملہ کرنے کے غلط الزام کے بعد معطل کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK