سی پی آئی نے اسےملک کے وفاقی ڈھانچے کیلئے خطرہ قراردیا جبکہ عام آدمی پارٹی نے مودی سرکار کی ’گھبراہٹ‘ کا نتیجہ بتایا،سنجے راؤت نے اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ الیکشن ٹالنے کی چال ہوسکتی ہے
EPAPER
Updated: September 02, 2023, 9:09 AM IST | new Delhi
سی پی آئی نے اسےملک کے وفاقی ڈھانچے کیلئے خطرہ قراردیا جبکہ عام آدمی پارٹی نے مودی سرکار کی ’گھبراہٹ‘ کا نتیجہ بتایا،سنجے راؤت نے اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ الیکشن ٹالنے کی چال ہوسکتی ہے
۱۸؍ ستمبرسے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرکے پورے ملک کو قیاس آرائیوں پر مجبور کردینے کےدوسرے ہی دن جمعہ کو مودی سرکار نے پھر ایک اور دھماکہ کردیا۔ حکومت نے اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن ایک ساتھ کروانے کی اپنی تجویز’ون نیشن، ون الیکشن‘ کیلئے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی قیات میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔ حکومت کے اس فیصلے نے اپوزیشن کو ایک بار پھر حیران کرکے رکھ دیا ہے۔ اپوزیشن نے ’ون نیشن ،ون الیکشن‘ کو جہاں ملک کے وفاقی ڈھانچے کیلئے خطرہ قراردیا ہے وہیں اس میں مودی سرکار کی کوئی سازش ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
سابق صدر کی قیادت میں کمیٹی
مودی سرکار نے ملک میں پارلیمنٹ اور تمام قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے امکانات کامطالعہ کرنے کیلئے جو کمیٹی بنائی ہے اس کی صدارت سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو سونپی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی سابق صدر جمہوریہ کو اس قسم کی کسی کمیٹی کا صدر بنایا گیا ہے۔ اسے صدر کے عہدہ کے وقار کو کم کرنے کی نظر سے بھی دیکھا جارہاہے۔ ابھی واضح نہیں ہے کہ کمیٹی میں کتنے اراکین ہوں گے تاہم کہا جارہا ہےکہ ’ون نیشن ون الیکشن‘ کے موضوع پر تجاویز کیلئے کووند کی قیادت والی کمیٹی کے ممبران کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔
کمیٹی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہوگی
حکومت کے اس قدم پر اٹھنے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے جے پور میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہاکہ ’’کمیٹی ابھی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے بننے کے بعد اب اس کی رپورٹ آئے گی، اس رپورٹ پر عوامی سطح پر بحث ہوگی، پارلیمنٹ میں بھی اس پر بحث کرائی جائے گی۔ ایسے میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے؟‘‘بتایا جارہا ہے کہ کمیٹی تمام اسمبلیوں اور پارلیمنٹ کا اجلاس ساتھ کروانے کےموضوع پر جامع بحث کرے گی اور ماہرین کی رائے بھی لے گی اور اس کے بعد اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
مرکزی وزیر کی صفائی
پرہلاد جوشی نے کہاکہ ’’جمہوریت کی ترقی میں جو مسائل سامنے آتے ہیں ان پر بحث ہونی چاہیے۔ ابھی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ (لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ایک ساتھ) کل سے ہی ہوں گے۔ ہم نے ایسا کچھ نہیں کہا۔‘‘قابل ذکر ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد ۱۹۶۷ء تک لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ ہوتے رہے لیکن ۶۹۔۱۹۶۸ء میں چند ریاستوں کی اسمبلیوں کے وقت سے پہلے تحلیل ہونے کی وجہ سے وہاں الیکشن کروانے پڑے اور یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔
مرکزی حکومت نے۱۸؍ سے۲۲؍ ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔ا مکان ظاہر کیا جارہاہے کہ حکومت اس دوران’’ایک ملک ایک الیکشن‘‘ کے حوالے سے بل بھی پیش کرسکتی ہے۔اس دوران مرکز میں حکمراں بی جےپی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا نے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کی جنہیں کمیٹی کا صدر بنایا گیاہے۔
’ اپوزیشن کے اتحاد سے حکومت گھبرا گئی‘
کانگریس صدر ’ون نیشن، ون الیکشن‘ کیلئے کمیٹی کی تشکیل کو بھی عوام کو گمراہ کرنے کی سازش کا حصہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکمراں محاذ عوام کو گمراہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کرے، ہندوستان کے شہریوں کو اب اور دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اس آمرانہ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ سنجے راؤت نے اسے الیکشن ٹالنے کی حکومت کی سازش قراردیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک ایک ہے، اس پر کوئی سوال ہی نہیں کر رہا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہم منصفانہ الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں، ون نیشن، ون الیکشن کا نہیں۔‘‘
وفاقی ڈھانچہ کو خطرہ
سی پی آئی لیڈر ڈی راجا نے متنبہ کیا کہ ون نیشن، ون الیکشن ملک کے وفاقی ڈھانچہ کیلئے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ہندوستان کو ’’مادر جمہوریت‘‘ قرار دیتے ہیں پھر حکومت اپوزیشن سے صلاح ومشورہ کے بغیر یکطرفہ فیصلہ کیسے کرسکتی ہے۔
یہ حکومت کی گھبراہٹ کا نتیجہ ہے: آپ
عام آدمی پارٹی کی ترجمان پرینکا ککر نے کہا کہ اس سے مودی سرکار کی گھبراہٹ ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’پہلے انہوں نے ایل پی جی کی قیمت ۲؍ سوروپے کم کی اوراب یہ کمیٹی بنادی۔‘‘ پرینکا ککر نے کہا کہ ’’گھبراہٹ اس قدر ہے کہ وہ آئین کو ہی بدلنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ انہیں یہ سمجھ میں آچکا ہے کہ وہ الیکشن نہیں جیت پائیں گے۔‘‘ عام آدمی پارٹی کی ترجمان نے سوال کیا کہ حکومت مہنگائی اور دیگر عوامی امور پر کمیٹی کب بنائے گی۔