• Tue, 15 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۶؍ اکتوبر سے مسافروں کو پریشانی سے نجات ملنے کی امید

Updated: October 01, 2024, 11:12 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

۳۵؍دنوں سے جاری بلاک سنیچر کو ختم ہوگا۔مسافروں نے کہا: ریلوے انتظامیہ کو یہ کام ٹرینیں بند ہونے کے بعد کرنا چاہئے۔بوریولی تک چھٹی لائن کی توسیع کیلئے پھر بلاک رکھا جائیگا

Congestion of passengers can be seen at Western Railway`s Kandivali station due to delayed trains.
ٹرینوں کی تاخیر کی وجہ سے ویسٹرن ریلوے کے کاندیولی اسٹیشن پر مسافروں کی بھیڑ دیکھی جا سکتی ہے۔(تصویر،انقلاب:ستیج شندے)

گوریگاؤںاورکاندیولی کے درمیان  چھٹی لائن بچھانے کے جاری کام کاج کے سبب ۵؍اکتوبر تک مسافروں کی پریشانیاں برقرار رہیں گی۔ واضح رہے کہ اس کام کیلئے  ۳۵؍ دنوں کا بلاک رکھا گیا ہے جو سنیچر کو ختم ہوجائے گا۔ حالانکہ ۵؍ اکتوبر تک جاری رہنے والے اس بلاک کے دوران یومیہ ۱۷۵؍سروسیز منسوخ رہیں گی۔‌‌ اتنا ہی نہیں بلکہ رام مندر ، گورے گاؤں اور ملاڈ سیکشن میں چاروں لائنوں پر ٹرینوں کی رفتار کم کرکے محض ۳۰؍کلومیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ اس سے مسافروں کو زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی  ٹرینوں کی  تاخیر سے مسافر مزید  پریشانی محسوس کررہے ہیں۔
 دوسری جانب ریلوے انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں سال کے اخیر تک چھٹی لائن کو توسیع دے کر بوریولی تک لے جانا ہے اس لئے جب کاندیولی سے بوریولی کے درمیان کام شروع کیا جائے گا تو اسی طرح کی دقتیں مسافروں کو ایک بار پھر برداشت کرنی ہوں گی۔ اس لئے مسافروں کو اس کے لئے بھی ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے۔‌
 مسافروں کو ہونے والی پریشانی کا اندازہ لگانا اس لئے بھی مشکل نہیں ہے کیونکہ جب ایک ٹرین کے آنے میں تاخیر سے خاص طور پر صبح و شام کے اوقات میں مسافر پریشان ہوجاتے ہیں تو جب ۱۷۵؍سروسیز رد کی جارہی ہیں تو ان کا کیا حال ہورہا ہوگا۔
  اسی طرح ٹرینوں کی اسپیڈ بلاک کے ختم ہونے تک یعنی سنیچر تک اس کی  رفتار محض۳۰؍کلو میٹر رکھی گئی ہے کیونکہ ملاڈ میں پٹریوں کو کاٹنے اور جوڑنے کا کام شروع کیا گیا ہے ، دوسرے جو نئی لائن کا کام کیا گیا ہے یا کیا جارہا ہے اس کے تعلق سے ٹرینیں گزارنے پر اطمینان کرلینا ہے کہ حفاظتی نقطۂ نظر سے کوئی مسئلہ تو نہیں ہے ۔ یہ تفصیلات چیف پی آر او ونیت ابھیشیک نے نمائندۂ انقلاب کو  بتائیں۔
 یاد رہے کہ ریلوے انتظامیہ یہ اعتراف کررہا ہے کہ ۳۵؍روزہ بلاک کی وجہ   سے مسافروں کو  دشواری تو ہورہی ہے لیکن یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اس بلاک میں چھٹی لائن کا کام مکمل ہونے کے بعد ان کو زیادہ سہولتیں بھی ملیں۔ اس لئے مسافر ریلوے انتظامیہ سے تعاون کریں۔ اسی طرح ملاڈ میں ایک پلیٹ فارم کے اضافے سے نئی ترتیب میں پلیٹ فارم نمبر ۳؍ پلیٹ فارم نمبر ۴؍ہوجائے  گا اور ۴؍ نمبر پلیٹ فارم کو ۵؍نمبر سے تبدیل کردیا    جائے گا۔ اس کے علاوہ پٹریاں تبدیل کرنے کا مسئلہ بھی نہیں ہوگا۔
برہم مسافروں کی زبانی
 ملاڈ سے چرچ گیٹ سفر کرنے والے عبدالرحیم خان نے بتایا کہ ایک ماہ سے اسی طرح کی پریشانی ہورہی ہے۔اگر ریلوے انتظامیہ پیشگی تیاری کرکے رات میں ٹرینیں بند ہونے کے بعد کام شروع کرے تو لاکھوں مسافر پریشان ‌نہ ہوں۔
 ایک اور مسافر رام جی یادو نے بتایا کہ اتنے لمبے لمبے بلاک سے مسافر پریشان ہوجاتے ہیں۔  ایک دن کا انہوں نے اپنا مشاہدہ بیان کیا کہ وہ رام مندر اسٹیشن آئے تو پتہ چلا کہ بلاک کی وجہ سے گورریگاؤں سے ٹرین ملے گی۔‌ یہاں انہوں نے دیکھا کہ جو ٹرینیں سگنل نہ ملنے سے رک جارہی تھیں، کئی مسافر جان کی پروا نہ کرکے جالیاں پار کرتے ہوئے وہ کسی طرح ان ٹرینوں میں سوار ہونے کی کوشش کررہے تھے، ایسے میں اگر وہ گر جائیں تو کون ذمہ دار ہوگا؟
 ایک اور مسافر عبداللہ انصاری نے بتایا کہ اگر منصوبہ بندی سے کام‌ ہو تو اتنی پریشانیاں نہ ہوں مگر ایسا ہوتا نہیں ہے۔ ۳۵؍دن میں ۷۵۰؍ سروسیز رد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، اس سے روزانہ کس قدر دقت ہورہی ہے ، اس کا شاید ریلوے انتظامیہ کو اندازہ نہیں ہے۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ بعد میں ملنے والی سہولت کا حوالہ دینے سے پہلے ہورہی پریشانی پر ریلوے کو توجہ دینا  چاہئے۔صبح کے وقت کاندیولی سے سفر کرنے والے ساجد شیخ نے بتایا کہ ایک تو ویسے ہی صبح بھیڑ کافی رہتی ہے اور ایسے میں گاڑیوں کی کمی اور سست رفتاری سے ہونے والی تاخیر سے بھی دشواریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ریلوے کو چاہئے کہ کام اس طرح کرے کہ مسافروں کو دقت کم ہو۔اچھی بات یہ ہے کہ اب پریشانی سے چھٹکارا  مل جائےگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK