Inquilab Logo

برطانوی فلسطینی سرجن غسان ابوستہ کو فرانس میں داخل ہونے سے روکا گیا

Updated: May 04, 2024, 9:09 PM IST | New Delhi

برطانوی فلسطینی سرجن غسان ابوستہ کو فرانس میں داخل ہونے سے روکا گیا۔ انہیں ایک سینیٹ میں تقریرکرنے کیلئے فرانس مدعو کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ جرمنی حکومت نے بھی ابوستہ کے جرمنی میں داخلےپر پابندی عائد کی تھی۔

Ghassan Abu Sitta. Image: X
غسان ابوستہ۔ تصویر: ایکس

برطانوی فلسطینی سرجن، جنہوں نے اسرائیل جنگ کے آغاز کے پہلے ہفتے میں غزہ کے اسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دی تھیں، نے بتایا کہ انہیں فرانس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جہاں انہیں ایک سینیٹ میں تقریرکرنی تھی۔ سرجن غسان ابو ستہ نے کہا کہ آج وہ پیرس چارلس ڈی گال ایئر پورٹ پہنچے تھے جس کے بعد انہیں فرانس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’میں پیرس چارلس ڈی گال ایئر پورٹ پر ہوں۔ یہ لوگ مجھے فرانس میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔ مجھے آج فرانس کے سینیٹ میں تقریرکرنی تھی۔یہ لوگ مجھے کہہ رہے ہیں کہ جرمنی نے یورپ میں میرے داخلے پر ایک سال کیلئے پابندی عائد کر دی ہے۔یورپ نسل کشی کے عینی شاہدین کو خاموش کروا رہا ہے جبکہ اسرائیل فلسطینیوں کو قید میں قتل کر رہا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تلنگانہ: پولیس روہت ویمولا کیس کی تفتیش دوبارہ شروع کرے گی

ابوستہ کو جرمنی میں داخل ہونے سے بھی روکا گیا تھا
خیال رہے کہ اپریل میں برلن پولیس نے ’’فلسطین کانگریس‘‘ نامی ایک کانفرنس پر دھاوا بول دیا تھا جس میں ابوستہ شرکت کرنے والے تھے، پولیس نے وہاں بجلی بھی منقطع کر دی تھی اور ایک ہفتے پر مبنی تقریب کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس تقریب میں مختلف موضوعات پر بحث ہونے والی تھی جن میں جرمنی کے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی جیسے موضوعات قابل ذکر تھے۔ ابوستہ کے مطابق جرمنی حکومت نے کئی گھنٹوں سوال و جواب کے بعد جان بوجھ کر انہیں جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: بین الاقوامی عدالت کے دائرۂ کار پر اسرائیلی سوال کو ماہرین نے بے بنیاد قرار دیا

جرمنی کے ان کے ساتھ اس طرح کے رویے کو متعدد حقوق انسانی کے اداروں اور کارکنان نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جنوبی افریقہ کے سابق سیاستداں اور فلسطین حامی کارکن اینڈریو فین اسٹین نے انادولو ایجنسی کو بتایا تھا کہ ’’یہ ملک کتنا بیوقوف ہے جس نے ایک سرجن کو اس بارے میں تقریر کرنے سے روکا جو اس نے اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے دیکھا۔ وہ جس کے بارے میں عالمی عدالت میں نسل کشی کی کارروائیوں کے ہونے کے امکانات ہیں۔
۳۰؍ سالہ تجربہ کار ڈاکٹر ابوستہ نے یمن، عراق، جنوبی لبنان اور غزہ کے اطراف ۱۲؍ جنگوں کے بعد رضاکارانہ خدمات انجام دی ہیں۔انہوں نے گزشتہ سال غزہ میں زخمیوں کے علاج کیلئے ۴۳؍ دن گزارے تھےاور انہیں غزہ اسپتالوں میں ان کے کام کے تعلق سے تقریر کرنے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ 

غزہ میں اسرائیلی تباہی
خیال رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۴؍ ہزار۵۰۰؍ فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۷؍ ہزار ۸۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی ۸۵؍ فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہو گئی ہے جبکہ محصور خطے میں فلسطینی غذا، صاف پانی اور دیگر بنیادی چیزوں کی قلت کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK