Inquilab Logo

گوونڈی : بی ایم سی کے میدانوں میں منشیات کے عادی افراد کا ڈیرا

Updated: November 25, 2020, 6:16 AM IST | Kazim Shaikh | Govandi

شاہوجی مہاراج میدان ،رام مندر میدان اور امبیڈکرمیدان نشے بازوں کا اڈہ بن گئے ہیں۔ صبح ٹریننگ کیلئے آنے والے نوجوان اور ٹیچرشراب اور نشہ آوردواؤں کی بوتلیں صاف کرنے پر مجبور ۔ مقامی افرادکے مطابق شام ہوتے ہی طلبہ کیلئےبنائی گئی لائبریری کے اطراف اوباش لڑکے جمع ہوکر شراب پیتے ہیں ۔ واچ مین کے روکنے پر وہ ان سے مارپیٹ کرتے ہیں

Govandi Ground - PIC : Inquilab
گوونڈی کے ایک میدان میں پڑی ہوئی شراب کی بوتلیں ہٹائی جارہی ہیں۔ (تصویر: انقلاب

یہاں  شیواجی نگر ،بیگن واڑی اور رفیع نگر کے علاوہ  متعددگلی کوچوں پر جہاں منشیات کا استعمال دھڑلے سے ہورہا ہےوہیں  علاقے کے میونسپل کارپوریشن کے میدان ، گارڈن،  اسکول اور دیگر مقامات پر منشیات کے عادی افرادکا قبضہ ہے ۔ صبح کے اوقات میں گارڈن میں  فوج اور پولیس کی بھرتی کیلئے  ٹریننگ دینے والے ٹیچر اورتربیت کیلئے آنے والے طلبہ ، چہل قدمی اور تفریح کیلئے آنے والی خواتین اور معمر افراد  پہلے شراب کی بوتلیں صاف کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔  یہاں تک کہ یہاں کے ایک  گارڈن میں  طلبہ کی پڑھائی کیلئے بنائی جانے والی لائبریری بھی نشے بازوں سے محفوظ نہیں ہے۔  مقامی نوجوانوں نے  ایک مقامی تنظیم کے بینر تلے منشیات  کے خلاف مہم  شروع کی ہے اور اس سلسلےاس کی روک تھام کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔
 گوونڈی میں رہائش پزیر پروفیسرعتیق خان نے اس بارے میں نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ پہلے گوونڈی کے علاقے کی گلی کوچوں میں  چھپ کر منشیات کی خریدو فروخت کی جاتی تھی اور اس کے استعمال کو بھی برا سمجھا جاتا تھا لیکن اب یہ نشہ  دھیرے دھیرے اس کی خرید و فروخت کے ذریعے پیسے کمانا  اور اس کا استعمال فیشن بنتا جارہا ہے ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شام ہوتے ہی گوونڈی کے شاہوجی مہاراج میدان ، رام مندر میدان ،  امبیڈکر  میدان  اور دیگر  گارڈن کے علاوہ بی ایم سی اسکول  نشے بازوں کا اڈہ  بن جاتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  نشے بازوں کے بارے میںزیادہ  معلومات  اس وقت ملی جب ہم اپنی کلاسس کے ذریعے آرمی  اور پولیس محکمہ میںنوجوانوں کی بھرتی کیلئے گوونڈی کے امبیڈکر میدان میں ٹریننگ کیلئے طلبہ کے ساتھ پہنچے۔ وہاں صبح ۷؍بجے کچھ نوجوان نشہ کررہے تھے ۔ ہم لوگوں کو دیکھ کر وہ بھاگ گئے لیکن    پورے گارڈن میں شراب کی بوتلیں جگہ جگہ شراب  پینے کے دوران   استعمال کیا جانا والا کھانا (چکھنا) ادھر ادھر پڑا تھا۔ پہلے دن ہم لوگوں نے جہاں ٹریننگ دینی تھی ، وہاںآس پاس کے جگہوں کی صفائی کی ۔ دوسرے دن بھی اسی طرح   نشہ آور دوا کوریکس اور   شراب کی بوتلیں پڑی ہوئی تھیں۔تیسرے دن یہ منظر دیکھ کر ہم نے  صفائی کرنے سے پہلے پولیس اسٹیشن  فون کرکے پولیس اہلکاروں کو وہاں بلایا  اوراس کی تحریری شکایت پولیس اسٹیشن میں کی۔ چند روز گزر جانے کے بعد ایک روز ٹریننگ کے دوران ایک نوجوان شراب کی ٹوٹی ہوئی بوتل سے زخمی بھی ہوگیا ۔ ایک سوال کے جواب میں پروفیسر عتیق نے الزام لگایا کہ میدان میں بچوں کی تعلیم کیلئے ایک گارڈن بھی بنایا گیا  ہے لیکن ابھی تک  اسے نہیں کھولا گیا ہے اور اس کے اطراف میں شام ہوتے ہی  اوباش لڑکوں کے علاوہ لڑکیاں بھی آتی ہیں اور اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر شراب پیتی ہیں ۔ ان میں زیادہ تر لڑکیاں کوریکس ، ایم ڈی پاؤڈر ، بٹن اور متعدد چیزیں میڈیکل سے لے کر نشہ کیلئے ان کا استعمال کرتی ہیں ۔ 
  نشہ مخالف مہم سے وابستہ سلیم صدیقی نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے ہی ہم نے نشہ کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن درمیان میں کورونا کی وجہ سے اس پر کام نہیں ہوسکا۔ اب ہم نے گوونڈی سوشل کمیٹی کے بینر تلے ایک بار پھر یہ مہم شروع کی ہے ۔ ہم نے علماء سے ملاقات کرکے درخواست کی ہے کہ وہ جمعہ کو خطبہ سے پہلے چند منٹ اس موضوع پر نوجوانوں کو سمجھائیں اور اس کے مضراثرات کے بارے میں بتائیں ۔  انھوں نے مزید کہا کہ شیواجی نگر میں بی ایم سی اسکول کی باؤنڈری اور گیٹ کو پھلانگ کر نشہ کرنے والے نوجوان گراؤنڈ میں پہنچ جاتے ہیں اور وہاں نشہ کرتے ہیں۔  انھیں اگر کوئی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو ان سے وہ مارپیٹ کرتے ہیں ۔ کبھی کبھی ہتھیار سے بھی ان پر حملہ کرتے ہیں ۔
  اسلامک والنٹیئرس ٹروپ کے فعال رکن ندیم اخلاق شیخ  نے کہا کہ اس نشہ کی لت میں لڑکیاں بھی لڑکوں سے بہت پیچھے نہیں ہیں ۔ شام ۷؍بجے سے بی ایم سی کے میدانوں میں وہ بھی نشہ کرنے کیلئے پہنچ جاتی ہیں اور نشہ کی چیزیں  حاصل کرنے کیلئے نوجوانوں سے زیادہ پیسے خرچ کرواتی ہیں ۔ 
 میدان کے بغل میں واقع راشن کارڈ آفس کے ایک افسر کا کہنا ہے رات کوآفس کا صدر گیٹ پھلانگ کر نشہ کرنے والےافراداندر آجاتے ہیں۔ دن میں بھی کوئی سیکوریٹی گارڈ گیٹ پر نہیں ہوتا ہے اس لئے اسی راستے سے آکر شاہومہاراج گارڈن کا گیٹ پھلانگ کر طلبہ کیلئے بنائی گئی لائبریری  کے پاس  اوباش لڑکے جمع ہوکر شراب ، گانجہ، چرس ، بٹن ، کوریکس اور سولوشن سونگھنےکا نشہ کرتے ہیں ۔
 لائبریری کی دیکھ ریکھ کرنےوالے سیکوریٹی گارڈ کنہیا لال نے کہا کہ لڑکوں کو  لائبریری کے اطراف نشہ کرنے سے منع کرنے پر وہ ہم سے مارپیٹ کرتے ہیں اور کہتے ہیں تو اپنا کام کر ہم کو اپنا کام کرنے دے ۔ 
 اسی طرح شاہو مہاراج گارڈ ن کے شوکت نامی محافظ نے بتایا کہ رات کویہاں  نشہ بازڈیرا ڈالے رہتے ہیںاور اندھیرے کا فائدہ اٹھاکر بڑے پیمانے پر نشہ کیا جاتا ہے ۔ دن میں نشہ کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی ہے لیکن صبح میں روزانہ ۳؍ سے ۴؍ بوریاں  صرف کوریکس کی بوتلیں اکٹھا کی جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ شراب کی بوتلیں بھی بڑی تعداد میں ملتی ہیں ۔ 
 اس ضمن میں مقامی رکن اسمبلی  ابوعاصم اعظمی  سے گفتگو کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ شہر میں موجود نہیں ہیں ۔ البتہ ان کے کاموں کی دیکھ ریکھ کرنے والے ان کی پارٹی کے لیڈر غیاث الدین نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے قبل لائبریری میں طلبہ پڑھتے تھے لیکن کورونا پھیلنے پر پولیس اہلکاروں نےاسے بند کرادیا ۔ گارڈن میں نشہ کرنےو الوں کے خلاف پولیس اسٹیشن میں متعدد بار شکایتیں کی گئی ہیں اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے وعدہ کیا ہے کہ اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیںگے ۔ 
  گوونڈی  کی  کارپوریٹر عائشہ خان کے کاموں کی دیکھ ریکھ کرنے والے عرفان خان نے بتایا کہ میدانوںمیں لگائی جانے والی لائٹیں نشہ کرنے والے توڑ دیتے ہیں تاکہ اندھیرا رہے ۔ اس بارے میں مقامی ایم ایل اے اور سماجوادی کے ۵؍ کارپوریٹروں کی جانب سے منشیات کی خرید و فروخت کرنے والوں کی نشاندہی کرکے متعدد بار شکایتیں کی گئی ہیں ۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نےبی ایم سی میدانوں میں پولیس اہلکاروں کے ذریعے سیکوریٹی مہیا کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
  اس سلسلےمیں شیواجی نگر پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر گائیکے کشور سے بھی گفتگو کرنے کی کوشش کی گئی مگررابطہ نہیں ہوسکا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK