زعفرانی پارٹی کے ۳۸؍ کونسلروں کی اپنی پارٹی سے ناراضگی کانگریس کے کام آئی، ۶؍ میں سے ۵؍ شہروں میں صدر اور نائب صدر کے عہدوں پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب
EPAPER
Updated: August 30, 2020, 11:47 AM IST | Agency | Ahmedabad
زعفرانی پارٹی کے ۳۸؍ کونسلروں کی اپنی پارٹی سے ناراضگی کانگریس کے کام آئی، ۶؍ میں سے ۵؍ شہروں میں صدر اور نائب صدر کے عہدوں پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب
گجرات میں برسراقتدار بی جے پی کے صدر کی حیثیت سے غیر گجراتی اور کانسٹیبل سے سیاستداں بننے والے سی آر پاٹل کی حالیہ تقرری ۱۹۹۵ء کے بعد سےاقتدار کے قلعے سے باہر کانگریس کے لئے نعمت ثابت ہوئی ہے۔ ملک کی قدیم سیاسی پارٹی کانگریس نے بی جے پی کے ۳۸؍ کونسلروں کی ناراضگی اور بغاوت کی بدولت ۲۴؍ اگست کو ۶؍ شہروں میں سے ۵؍ میں سے پانچ شہروں میں صدر اور نائب صدر منتخب کرنے کے لئے انتخابات میں کامیاب حاصل کی ہے۔ یہاں تک کہ چھٹے ہریج شہری انتظامیہ میں بھگوا پارٹی صرف ایک ووٹ سے کامیاب ہو سکی۔
اپلیٹا ، تلاجا ، راپر ، تھراڈ اور کھیڑبراہما شہر، جو زیادہ تر کچھ اور راجکوٹ اضلاع میں ہیں ۔ان ۵؍ شہروں میں بی جے پی ۲۰؍ سال سے زیادہ اقتدار میں رہی ہے۔ مگر اس مرتبہ بی جے پی کے ناراض کونسلر نے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے دوران یا تو غیر حاضر رہ کر یا پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دینےکی ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک طرح سے کانگریس کو ان کے خلاف فتح حاصل کرنے میں مدد کی۔
ان ۵؍شہروں میں کامیابیوں کے ساتھ کانگریس اب ۱۶؍ بلدیات میں براجمان ہوگئی ہے جبکہ ۳۶؍شہروں کی انتظامیہ میں بی جے پی برسر اقتدار ہے۔سینئر کانگریسی لیڈرارجن مودھ واڈیا نے ’کلیریون انڈیا‘ کو بتایا کہ بی جے پی کو ۸؍ اسمبلی نشستوں اور پنچایت انتخابات کے قریب ہونے والے اہم ضمنی انتخابات کے ساتھ اب نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے۔
آنے والے دنوں میںموربی ، کرجن ، کپراڑا ، لمبڈی ، گڑھادا ، ڈانگ ، دھاری اور ابداسا اسمبلی حلقوں میں کانگریس کے ممبران اسمبلی منتقل ہونے کی وجہ سے ستمبر اور دسمبر کے درمیان ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ اس کے علاوہ گجرات کے ۶؍ بڑے شہروں احمدآباد ، سورت ، راجکوٹ ، بڑودہ ، جام نگر اور بھاون نگر میں میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات نومبر میں ہونگے اور اس کے فوراً بعد ۳۳؍ ضلع پنچایتوں میں ۲۰۲۲ء کو تمام اہم اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
گجرات میںپارٹی کے کیلئے بڑا فنڈ اکٹھا کرنے والے پاٹل کے بعدگزشتہ ہفتے راجکوٹ پارٹی کے ایک مقامی لیڈر بھی کو سرعام ذلیل کیا گیا تھا۔ اس طرح کے معاملوں سے بی جے پی کے مزید مقامی لیڈر ناراض ہوسکتے ہیں ۔ اس کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی پر اس کا ثر نظر نہیں آتاکیونکہ ۵؍شہروں کی میونسپلٹیوں میں پارٹی کا اقتدار ختم ہونے کے سبب بدھ کو پارٹی کے ۳۸؍ کونسلرز کو فوری طور پر معطل کردیا گیا اور یہ انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے کہ نظم و ضبط کے خلاف کسی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
گجرات میں بھی اب کانگریس کی کمان ہاردک پٹیل جیسے نوجوان فائر برانڈ لیڈر کے ہاتھوں میں ہے۔ ایسے میںریاست میں دونوںفریقین سخت سیاسی ڈرامے کے لئے تیار ہیں۔