Inquilab Logo

گجرات:خواتین ووٹربے تحاشہ مہنگائی اور اس کے سبب گھریلو بجٹ بگڑ جانے سے ناراض

Updated: December 02, 2022, 12:31 PM IST | saeed Ahmed | ahmedabad

سیاسی جماعتیں دوسرے مرحلے کے انتخابات کیلئےاپنی جانب سےپورا زور لگا رہی ہیں لیکن خواتین رائے دہندگان جن کی تعداد محض احمد آباد میں لاکھوں میں ہے

No political party is ready to know the problems of women
خواتین کے مسائل جاننے کیلئے کوئی بھی سیاسی جماعت تیار نہیں ہے

سیاسی جماعتیں دوسرے مرحلے کے انتخابات کیلئےاپنی جانب سےپورا زور لگا رہی ہیں لیکن خواتین رائے دہندگان جن کی تعداد محض احمد آباد میں لاکھوں میں ہے، مہنگائی،بےروزگاری،مہنگا سلنڈر،کھانے کے تیل کی قیمت میںبے تحاشہ اضافہ، ٹیوشن فیس ،اسکول وین کے کرائے میں اضافہ اور کورونا کے بعدسے کام کاج میں کمی کی شکایت کی اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ ناراض خواتین نے۵؍ دسمبر کو ووٹنگ میں ان موضوعات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حق رائے دہی کا اشارہ دیا۔گومتی پور،رکھیال اور دریاپور میں متعدد خواتین سے بات چیت کرنےپرانہوں نےمذکورہ مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی اور اس پربرہمی ظاہر کی کہ لاکھوں کی تعداد میں خواتین ووٹ دیتی ہیں اور اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتی ہیں لیکن کسی بھی سیاسی جماعت نے ان کے مسائل معلوم کرنے اور ان کے حل کیلئے اس کا کیامنصوبہ ہے، بتانے کی زحمت نہیں کی۔اس بات سے خواتین برہم ہیں۔یہ وہ خواتین ہیںجو گھروں میںکپڑوں میں بٹن لگانے، دوپٹہ بنانے،سلائی کرنے، دھاگا کاٹنے، چھانٹنے اور دوپٹےمیں لیس لگانے وغیرہ کاکام کرتی ہیں۔ ان خواتین نے اپنا نام بھی بتایا لیکن بالقصد اورحکمت کے تحت ان کا نام مخفی رکھا جارہا ہے۔
 یادرہےکہ مسلم علاقے دور سے ہی پہچانے جاتے ہیں اوردیکھنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں حکومت کی جانب سےمسلم مسائل اورعلاقے کی ترقی کے تئیں چشم پوشی کی گئی ہے۔جس سے برادران وطن اورمسلم علاقوں میںبرتا جانے والا کھلا امتیازدکھائی دیتا ہے۔
 خواتین نے اپنے مسائل اور حکومت کی نااہلی کا ذکر کرتےہوئےکہا کہ آج مہنگائی کہاں پہنچ گئی ہے کہ ۴۲۰؍ روپےمیں ملنے والا سلنڈر آج  ۱۱۰۰؍روپے سے زیادہ میں مل رہاہے، کھانے کا تیل پونے دو سوروپے کلو ہے، دودھ ، دہی، اناج،آٹا اور دال، سبزی ترکاری اور دیگر ضروری اشیاء کے دام بڑھ گئےہیںجس سےپریشانی میں اور اضافہ ہوگیا ہے ۔اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ آمدنی کم ہوگئی ہے،کورونا کے بعد سے کام کاج میں کمی آگئی ہے مگر اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس لئےاگر ہم خانگی ذمہ داریوں کے ساتھ کام کاج کرکے شوہروں کا ہاتھ نہ بٹائیں تو گھر کا خرچ چلنا مشکل ہوجائے گا۔گومتی پور جو مسلم‌اکثریتی علاقہ ہے اور یہاں ۳۰؍ تا ۳۵؍ہزار ووٹر ہیں،یہاں ۲؍ اسکولوں کو بند کردیا گیا، کوئی سرکاری دواخانہ نہیں ہےاور نہ ہی سرکاری بسیں روکنے کے لئےبس اسٹاپ بنایا گیا ہے جس سے یہاں رہنے والوں کو اور بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔کچھ خواتین کا تو یہ بھی کہنا تھاکہ دواخانہ نہ ہونے سےبسا اوقات دور اسپتال لے جاتے وقت مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔دریا پور کی خواتین نے دیگر مسائل کے ساتھ ٹیوشن فیس اور وین کا‌خرچ بڑھ جانے کی خاص شکایت کرتے ہوئے کہا کہ بےتحاشہ مہنگائی سے قبل ہم کچھ رقم بچالیتے تھے اور کبھی کبھاربچوں کے ساتھ ہوٹل میں کھانا کھانےیا تفریح کے لئے چلےجاتے تھے لیکن اب ضرورت پوری ہونا‌ہی مشکل ہے، باہرکھانا کھانے کے لئے سوچ بھی نہیں سکتے ۔اس لئے مہنگائی کم ہو، تاکہ کچھ راحت ملے ۔کچھ خواتین نے اس دفعہ تبدیلی کی بات کہی لیکن یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا اور کہا کہ یہ سننے میں آرہا ہے کہ اگر حکمراں محاذہارگیاتو پھر۲۰۰۲ء جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔اس لئے ڈر بھی لگ رہا ہے۔ خواتین کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ کوئی ایسا طریقہ وضع کیا جانا چاہئےجس سے خواتین‌ اپنے مسائل اور پریشانیاں بیان کر سکیںاور ان کو حل کرنے کی حکومت کی جانب سے توجہ دی جائے۔ ایسا نہ ہونے سے خواتین کے مسائل اپنی جگہ برقرار رہتےہیں۔ الیکشن میں نعرے بازی اور وعدے وعید کے بعد پھر۵؍ سال تک کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK