Inquilab Logo

ہریانہ میں بی جے پی سرکار سے اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ کا مطالبہ

Updated: May 09, 2024, 11:03 AM IST | Hisar

آزاد اراکین کے حکومت سے علاحدہ ہونے کے بعد ہلچل تیز، دشینت چوٹالہ نے کانگریس کو باہر سے حمایت کی پیشکش کی، وزیراعلیٰ کو اکثریت ثابت کرنے کا چیلنج۔

Chief Minister of Haryana talking to  Media. Photo: INN.
ہریانہ کے وزیراعلیٰ سینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

ہریانہ میں  ۳؍ آزاد اراکین اسمبلی کے حکومت سے علاحدہ ہونے اور کانگریس کی حمایت کرنے کے اعلان کے بعد ریاست میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ مزید اُتھل پتھل کے امکانات کے بیچ بی جےپی کے سابق اتحادی دشینت چوٹالہ نے وزیراعلیٰ  نائب سنگ سینی سے اخلاقی بنیادوں پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس کی حمایت کا اعلان بھی کردیاہے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ سینی کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت مستحکم ہے اور اسے کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 
دشنیت چوٹالہ کی کانگریس کو پیشکش
جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی)کے لیڈر اور سابق نائب وزیراعلیٰ دشینت چوٹالہ نے آزاد اراکین اسمبلی کے حکومت سے علاحدہ ہونے کے بعد بدھ کو پریس کانفرنس کرکے بی جےپی کو یاد دہانی کرائی کہ ہریانہ حکومت اقلیت میں ہے اور اخلاقی بنیادوں پر وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ انہوں  نے کہا کہ ’’سینی کو اکثریت ثابت کرنی چاہئے ورنہ استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔ انہوں  نےسینی سرکار کو گرانے میں  کانگریس کا ساتھ دینے کی پیشکش کی۔ 
ہریانہ میں  پارٹی پوزیشن کیا ہے؟
ہریانہ کی ۹۰؍ رکنی اسمبلی میں  ا س وقت ۸۸؍ اراکین اسمبلی ہیں۔ کرنال اور رینا اسمبلی حلقوں  کی نشستیں  خالی ہیں۔ ایسے میں اکثریت ثابت کرنے کیلئے حکومت کو ۴۵؍ اراکین کی تائید درکار ہے۔ بی جےپی کے ۴۰؍ ایم ایل اے ہیں  اوراسے ۲؍ آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ کانگریس کے اراکین کی تعداد ۳۰؍ اور جے جے پی کے ۱۰؍ اراکین اسمبلی ہیں۔ اسمبلی میں  آئی این ایل ڈی اور ہریانہ لوک ہت پارٹی کا ایک ایک اور ۶؍ آزاد اراکین ہیں۔ اندیشہ ہے کہ مزید کچھ آزاد اراکین بی جےپی سے علاحدہ ہوسکتے ہیں۔ 
دیگر پارٹیوں  میں  ٹوٹ پھوٹ کا اندیشہ
ایسے میں   اندیشہ ہے کہ اکثریت کے حصول کیلئے بی جےپی کی جانب سے کانگریس یا جے جے پی میں  توڑ پھوڑ کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں  پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں  دشینت چوٹالہ نے کہا کہ پارٹی میں رہتے ہوئے ایم ایل اے وہپ کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس دوران پارٹی کے ۳؍ ایم ایل ایز کو مخالفین کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر نوٹس بھیجا گیا ہے۔ اگر کوئی ایم ایل اے دوسری پارٹیوں کی مدد کرنا چاہتا ہے تو اسے ایم ایل اے کے عہدے سے استعفیٰ دینا ہوگا۔ 
حکومت کو کوئی خطرہ نہیں : وزیراعلیٰ
دوسری طرف ۳؍ آزاد اراکین اسمبلی کے حمایت واپس لینے پر اپنے رد عمل میں وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں خواہ کتنے ہی منصوبے بنالیں مگر حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہماری حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ سینی نے سیاسی اُتھل پتھل کیلئے کانگریس کو مورد الزام ٹھہرایا۔ 
حکومت کو خطرہ کیوں  نہیں  ؟
اُدھر چندی گڑھ میں  ہریانہ اسمبلی کے اسپیکر گیان چند گپتا نے نشاندہی کی کہ سینی حکومت نے ۱۳؍ مارچ کو ہی اعتمادکا ووٹ حاصل کیا ہے۔ ان کے مطابق’’آپ کیسے کہہ سکتے ہیں  کہ سرکار اقلیت میں  ہے۔ وہ مستحکم اور پہلے کی طرح کام کررہی ہے۔ ‘‘ اس سوال پر کہ کیا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے، گپتا نے کہا کہ ’’عام طور پر ایک تحریک عدم اعتماد کے بعد ۶؍ ماہ تک دوسری تحریک عدم اعتماد پیش نہیں  کی جاسکتی، یہ تکنیکی معاملہ ہے۔ ‘‘
کانگریس کا دوبارہ الیکشن کا مطالبہ
اس بیچ ہریانہ کانگریس کے صدر اُدئے بھان نے اسمبلی تحلیل کرکے فوراً الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ گورنر کو مکتوب بھیجیں گے کہ حکومت اقلیت میں  آگئی ہے اس لئے اسے برطرف کیا جائے، صدر راج نافذ ہواور نئے الیکشن کی راہ ہموار کی جائے۔ واضح رہے کہ منوہر لال کھٹر کے استعفیٰ کے بعد نائب سنگھ سینی نے مارچ میں  ہی اعتماد کا ووٹ حاصل کیا ہے۔ ہریانہ اسمبلی کی میعاد چندمہینوں  کی بچی ہے۔ اکتوبر میں یہاں  اسمبلی الیکشن ہونے ہیں۔ ایسے میں  کانگریس حکومت گراگر اپنی حکومت بنانے کے معاملے میں  دلچسپی کا مظاہرہ نہیں  کررہی۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی تحریک اعتماد کو ۶؍ ماہ مکمل بھی نہیں  ہوئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK