ریاستی اسمبلی میں نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کے خلاف تاریخی بل منظور ،مرتکب پائے جانے پرایک سال کی سزا کا التزام ،بار بار ارتکاب کرنے والے کو ۲؍ سال سے۷؍ سال تک کی سزا ہوسکتی ہے جبکہ جرمانہ ۵۰؍ ہزار سےایک لاکھ تک بڑھایاجاسکتا ہے
EPAPER
Updated: December 19, 2025, 12:03 AM IST | Bangalore
ریاستی اسمبلی میں نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کے خلاف تاریخی بل منظور ،مرتکب پائے جانے پرایک سال کی سزا کا التزام ،بار بار ارتکاب کرنے والے کو ۲؍ سال سے۷؍ سال تک کی سزا ہوسکتی ہے جبکہ جرمانہ ۵۰؍ ہزار سےایک لاکھ تک بڑھایاجاسکتا ہے
کرناٹک اسمبلی نے نفرت انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ) اور نفرت پر مبنی جرائم (ہیٹ کرائم) پر روک لگانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جمعرات کو ہیٹ اسپیچ اور ہیٹ کرائم روک تھام بل۲۰۲۵ء منظور کر لیا۔ اس بل کے تحت ریاست میںنفرت انگیز تقریر کرنا اب غیر ضمانتی جرم ہوگا ۔اس بل کا مقصد ایسے جرائم کو روکنا ہے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں یا جن میںمذہب، ذات یا برادری کی بنیاد پر افراد کو نشانہ بنایاجاتا ہے۔ کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں سخت سزاؤں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ نفرت پر مبنی جرم کے مرتکب پائے جانے والوں کو کم از کم ایک سال قید کی سزا ہوگی، جسے سات سال تک بڑھایا جا سکتا ہے جبکہ۵۰؍ ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ بل کے مطابق، بار بار جرم کرنے والوں کو کم از کم ۲؍ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے اور جرمانہ بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا جائے گا۔ حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ قانون نہ صرف مجرموں کو سزا دینے کیلئے ہے بلکہ پورے کرناٹک میں ذمہ دارانہ اظہارِ خیال اور فرقہ وارانہ رواداری کی ثقافت کو فروغ دینے کیلئے بھی اس کا نفاذ ضروری ہے۔ یہ بل ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے جب نفرت انگیز تقاریرپر ملک گیر سطح پر بحث جاری ہے۔ کرناٹک کے اس اقدام کو دیگر ریاستوں کے لیے ایک ممکنہ نمونے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو ہیٹ کرائم سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین پر غور کر رہی ہیں۔
بل میں کیا ہے؟
بل کے مطابق جسے وزیر اعلیٰ سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت کی طرف سے تیار کیا گیا ہے، نفرت انگیز تقریر کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے: کوئی بھی اظہار خیال، خواہ وہ زبانی کہا جائے یا لکھا جائے، یا عوامی سطح پر شائع یا نشر کیا جائے جس کا مقصد(عوامی جذبات کو) ٹھیس پہنچانا، انتشار یا دشمنی پیدا کرنا،، یا کسی بھی شخص، زندہ یا مردہ، طبقے یا افراد کے گروہ یا کمیونٹی کے مفادات کے خلاف نفرت یا بدخواہی کے جذبات پیدا کرنے کے ارادے سے کیا گیا ہو۔واضح رہےکہ اس بل کوکرناٹک کابینہ نے ۴؍ دسمبرکو منظوری دی تھی اور۱۰؍ دسمبرکو وزیر داخلہ جی پرمیشورنےاسے اسمبلی میں پیش کیاتھا۔
اسمبلی میں بی جے پی کا ہنگامہ
بحث کے دوران شہری ترقیات کے وزیر بیرتھی سریش نے کہا کہ ساحلی کرناٹک نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز جرائم کی وجہ سے جل رہا ہے۔ علاقے کے بی جے پی ممبران اسمبلی نے اس پر اعتراض کیا اور پھر ایوان میں اسپیکر کی کرسی کے قریب آگئے۔ دوسرے بی جے پی ایم ایل ایز نے بھی اس پرہنگامہ کیا لیکن اسمبلی نے ہنگامہ آرائی کے درمیان بل منظور کر لیا۔
بی جے پی جھوٹے مقدمات کا سہارا لیتی ہے: سدارمیا
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اس دوران بی جے پی پر نفرت کی سیاست کرنے اور اپنی حکومت کی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیےکانگریس لیڈروں پر جھوٹے مقدمات کے ذریعے نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ وزیر اعلیٰ نے بیلگاوی کے سوورن ودھان سودھ کمپلیکس میں گاندھی جی کی مجسمہ کے قریب منعقدہ ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے اراکین اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے اراکین کے ساتھ مل کر نیشنل ہیرالڈ معاملے میں ای ڈی کے چارج شیٹ کو عدالت کی جانب سے خارج کیے جانے کا خیر مقدم کیا۔
سدارمیا نے کہاکہ کانگریس خاموش نہیں بیٹھے گی۔تقسیم کی سیاست کرنے والی بی جے پی کے برخلاف ہم نے اس ملک کو آزادی دلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اسمبلی کے اندر اور باہر دونوں جگہ احتجاج جاری رکھے گی۔ وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بی جے پی بڑھتی مہنگائی، بڑھتی بے روزگاری اور بڑھتے عوامی قرض جیسے اہم مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یو پی اے کے دور میں قومی قرضہ۵۳ء۱۱؍ لاکھ کروڑ روپے تھا جو بی جے پی حکومت میں بڑھ کر۲۰۱ء۱۱؍لاکھ کروڑ روپے ہو گیا۔