پارٹی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے سب کچھ لکھ کر دیدیا ہے اسپیکر کو صرف فیصلہ سنانا ہے ، بی جے پی نے حکومت بچانے کیلئے معاملے کو التواء میں ڈال رکھا ہے
EPAPER
Updated: September 14, 2023, 9:57 AM IST | Mumbai
پارٹی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے سب کچھ لکھ کر دیدیا ہے اسپیکر کو صرف فیصلہ سنانا ہے ، بی جے پی نے حکومت بچانے کیلئے معاملے کو التواء میں ڈال رکھا ہے
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سمیت شیوسینا کے ۱۶؍ اراکین اسمبلی کی رکنیت کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ التواء میں ہے لیکن آج (۱۴؍ستمبر) اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے شیوسینا( ادھو) کے اراکین کو سماعت کیلئے طلب کیا ہے۔ شیوسینا پر امید ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا کیونکہ عدالت کی ہدایت کے بعد اسپیکر کے پاس اور کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ ان اراکین کو نا اہل قرار دیں۔
شیوسینا کے رکن اسمبلی انل پرب کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور ساری باتیں لکھ کر دیدی ہیں۔ صرف سماعت کیلئے (قانون کے مطابق) اسپیکر کے پاس بھیجا گیا ہے۔ جلد ہی اس معاملے میں فیصلہ آجائے گا اور ان ۱۶؍ اراکین کو نا اہل قرار ددیا جائے گا۔ انل پرب نے دعویٰ کیا کہ ان اراکین کی رکنیت کالعدم قرار دی جانی طے ہے اسی لئے تو بی جے پی نے این سی پی کو توڑ کر اس کے اراکین اسمبلی اپنی طرف کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے آئین کی ۱۰؍ ویں شق کے مطابق ساری تفصیلات سمجھا دی ہیں۔ بلکہ اسے لکھ کر دیا ہے۔ اب اسپیکر کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔ صرف اپنی حکومت کو بچانے کیلئے بی جے پی نے اس معاملے کو التواء میں ڈال رکھا ہے۔ ان اراکین کو نا اہل قرار دینے کا مطلب ہے کہ حکومت کا گر جانا۔ کیونکہ اس میں خود وزیر اعلیٰ کا نام بھی شامل ہے جو اس بغاوت کے سربراہ تھے۔
شیوسینا( ادھو) کی تیاری
یاد رہے کہ آج صبح ۱۱؍ بجے یہ سماعت شروع ہوگی۔ اس کیلئے شیوسینا (ادھو) کے ۱۴؍ اراکین اسمبلی نے اپنا وکالت نامہ پہلے ہی اسپیکر کے پاس جمع کروا دیا ہے۔ ساتھ ہی انہیں اسپیکر کے سامنے جو کچھ کہنا ہے وہ بھی تحریری طور پر پہلے ہی جمع کروا دیا گیا تاکہ اس معاملے میںکسی بھی طرح کے التوا ء کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل دیودت کامت اور اسیم سرودے شیوسینا اراکین کی پیروی کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر کے سامنے شیوسینا کے تمام ۱۴؍ اراکین اسمبلی حاضر رہیں گے۔ انہوں نے۵۰۰؍ صفحات پر مشتمل اپنا جواب پہلے اسپیکر کو سونپ دیا ہے۔ یاد رہے کہ معاملہ صرف شندے گروپ کے ۱۶؍ اراکین کا ہے جنہوں نے سب سے پہلے بغاوت کی تھی اور سورت چلے گئے تھے لیکن اسپیکر نے اس معاملے میں سماعت کیلئے ادھو گروپ کو بھی بلوایا ہے۔ حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ خود سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ان ۱۶؍ اراکین کو نا اہل قرار دیاجانا چاہئے۔