Inquilab Logo

ضمانت پر ہائی کورٹ کے فیصلے میں تاخیر کیخلاف ہیمنت سورین سپریم کورٹ سے رجوع

Updated: April 25, 2024, 9:22 AM IST

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے لیڈر ہیمنت سورین کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے آرٹیکل۳۲؍ کے تحت دائر اپنی درخواست پر جلد سماعت کرنے کی درخواست کی

In recent days, this Maha Rally of the opposition was held in Ranchi to express solidarity with Hemant Soren.
گزشتہ دنوں رانچی میں ہیمنت سورین سے اظہار یکجہتی کیلئے اپوزیشن کی یہ مہا ریلی ’ الگولان‘( کمربستہ ہونا) ہوئی تھی۔

جھارکھنڈ میں مبینہ زمین گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ  کے کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ گرفتاری کے بعد  ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے  سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔    وہ  تقریباً ۳؍ ماہ سے عدالتی حراست میں ہیں ۔ اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر ہائی کورٹ کی طرف سے حکم جاری  کرنے میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
      جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے جھارکھنڈ مکتی مورچہ ( جے ایم ایم)کے  لیڈر ہیمنت سورین کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل  سبل نے آرٹیکل۳۲؍ کے تحت دائر اپنی درخواست پر جلد سماعت کرنے کی درخواست کی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اس پر غور کر سکتے ہیں۔
  سبل نے بنچ کے سامنے اپنے `خصوصی تذکرے کے دوران کہا ،’’ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے۲۷؍ اور۲۸؍ فروری کو اس کیس کی سماعت کی تھی لیکن ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔‘‘  انہوں نے بنچ کے سامنے کہا ،’’اس کیس کے  ہائی کورٹ   سے آرڈر جاری ہونے  میں تاخیر  کا مطلب یہ ہوگا کہ سابق وزیر اعلیٰ سورین لوک سبھا انتخابات کے دوران جیل میں ہی رہیں گے۔‘‘ 
     کپل سبل نے یہ بھی کہا ،’’ ہائی کورٹ کی طرف سے حکم جاری کرنے میں تاخیر کے بعد سابق وزیر اعلیٰ سورین نے آرٹیکل۳۲؍ کے تحت سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔‘‘
     مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی نے سابق وزیر اعلیٰ سورین کو۳۱؍ جنوری۲۰۲۴ء کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے پیش نظر انہوں نے اسی دن جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد انہوں نے راحت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، ان کی درخواست ۲؍فروری کو مسترد کر دی گئی تھی۔
     جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ نے تب (۲؍فروری کو) درخواست کو مسترد کر دیا تھا اورسورین سے   اپنی ضمانت کیلئے جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا تھا ۔
    سابق وزیر اعلیٰ سورین کو مرکزی تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ڈرامائی انداز میں۳۱؍ جنوری کو جھارکھنڈ میں مبینہ زمین گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ 
ریاست کی ایک خصوصی عدالت نے انہیں یکم فروری کو ایک دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا، جس کی مدت میں وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی تھی۔
 ۲؍ فروری کو عرضی کو خارج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی بنچ نے عرضی گزار کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل  سبل سے پوچھا تھا ،’’آپ کو ہائی کورٹ کیوں نہیں جانا چاہئے؟ ‘‘
  اس پر خصوصی بنچ نے وکیل سے کہا تھا،’’ ہا ئی کورٹس بھی آئینی عدالتیں ہیں، اگر ہم ایک شخص کو  اجازت دیتے ہیں تو ہمیں سب کو اجازت دینی ہوگی۔‘‘ 
   سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے بھی  سورین کی طرف سے دلیل دی تھی  ،’’عدالت عظمیٰ کے پاس کیس پر غور کرنے کا مکمل اختیار  ہے۔ ‘‘
   اس وقت کپل سبل نے کہا تھا ،’’ یہ عدالت ہمیشہ اپنی صوابدید کا استعمال کر سکتی ہے ۔‘‘
  ان دلائل کا بنچ پر کوئی اثر نہیں ہوا اور اس نے سورین کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK