Inquilab Logo

ہیمنت سورین کا مرکز کو انتباہ ،’’ بقایا ادا کروورنہ کوئلہ سپلائی بند‘‘

Updated: March 27, 2022, 10:30 AM IST | ranchi

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ نے ریاستی اسمبلی میں کوئلہ کمپنیوں پر۱ء۳۶؍ لاکھ کروڑ روپے کے بقایا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اطلاع دی کہ اس کی وصولی یقینی بنانے کے اقدام کئے جا رہے ہیں، مرکز کو وارننگ دی کہ اگر جھارکھنڈ سرکار کا پیسہ کوئلہ کمپنیاں نہیں دیں گی تو کوئلہ ریاست سے باہر نہیںجائے گا

Jharkhand Chief Minister Hemant Soren has tightened his grip on coal mining.
جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نےکوئلہ کانکنی کے تعلق سے اپنے تیور سخت کردئیے ہیں

جھارکھنڈ سرکار نے کوئلہ کے بقایہ کے تعلق سے مرکزی حکومت اور کوئلہ کمپنیوں کو نشانے پر لیا ہے ۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین  نے  ریاستی ا سمبلی میں جمعہ کو کوئلہ کمپنیوں پر۱ء۳۶؍ لاکھ کروڑ روپے کے بقایہ ہونے  کا دعویٰ کرتے ہوئے سرکار کے ذریعے اس کی وصولی کو یقینی بنانے کیلئے پہل کرنے کی اطلاع دی ۔انہوں نے کہا کہ اگر جھارکھنڈ سرکار کا یہ پیسہ کوئلہ کمپنیاں نہیں دیں گی ، تو کوئلہ ڈھلائی پر تالا لگ جائے گا ۔اس تعلق سے انہوں نے سنیچر کومرکزی وزیر پرہلاد جوشی کو خط بھی لکھا ہے۔
 وزیرا علیٰ ہیمنت سورین نے کہا کہ مرکزی سرکار نے آر بی آئی کے اسٹیٹ کنسولیڈیٹڈ فنڈ  سے ۳۰۰۰؍کروڑ روپے کاٹنے کا کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ کمپنیوں کے پاس ریاست کا۱ء۳۶؍ لاکھ کروڑ روپے کا بقایہ ہے ، اس کی ریاست کو ادائیگی کی جائے ۔ ایسا نہ  کئے جانے  پر ہم کوئلہ ریاست سے باہر نہیں جانے دیں گے ، تالا لگا دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ کمپنیوں سے ہر حال میں بقایہ لے کر رہیں گے ۔وزیر اعلی ہیمنت سورین نے بتایا کہ انہوں نے مرکزی کوئلہ وزیر سے کہا تھا کہ ایک کروڑ تک کا ٹھیکہ مقامی لوگوں کو دینے کی اسکیم بنائی جائے ، اس کے بعد کمیٹی کی تشکیل ہوئی اور مقامی بے گھروں کو کنٹریکٹ دینے کی سفارش ہوئی ہے ۔ تاہم دیر شام تک ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر اعلیٰ کے خطاب میں علاقائیت پر کوئی واضح اعلان نہیں ہونے پر سیاست شروع ہوگئی  ۔
 ایوان کے باہر برسراقتدار اور اپوزیشن کے ممبران اسمبلی وزیر اعلیٰ پر حملہ بولتے نظر آئے ۔ اپوزیشن کے تیور جہاں تلخ تھے  وہیں برسراقتدار جے ایم ایم  کانگریس کے ممبران اسمبلی نرم ہی صحیح مگر  علاقائیت پر اپنی دلیل دینے میں مصروف رہے ۔
 تفصیلات کے مطابق جھارکھنڈ حکومت نے ریاست میں کوئلہ کانکنی اور اراضی حصول کے عوض میں مرکز پر ۳۶ء۱؍لاکھ کروڑ روپے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے مرکزی وزیر برائے کوئلہ و کانکنی پرہلاد جوشی کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے عوامی اداروں کے ذریعہ ریاست میں کوئلہ کانکنی پروجیکٹ کے لیے لی گئی زمین کے معاوضے اور ریاست سے کوئلہ کان کے عوض میں ملنے والے ریوینیو کی ادائیگی کے لیے انھوں نے بار بار مرکزی حکومت اور مرکز کے اداروں کو توجہ دلائی لیکن اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے۔
مرکزی وزیر کو ۴؍ صفحات پر مشتمل خط 
 وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے مرکزی وزیر کو لکھے چار صفحات پرمشتمل خط کو سنیچر کے روز اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا ۔  انہوں نے کہا تھا کہ یہ جھارکھنڈ کا حق ہے اور اسے وہ لے کر رہیں گے۔ انھوں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر اس بقایہ رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی تو ریاست سے کوئلہ اور معدنیات باہر نہیں جانے دیں گے۔ کوئلہ اور معدنیات کی بیریکیڈنگ کر تالا لگا دیا جائے گا۔
 مرکزی وزیر برائے کوئلہ و کانکنی پرہلاد جوشی کو لکھے گئے خط میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے کہا کہ ریاستی حکومت کی کول انڈیا لمیٹڈ کی ذیلی کمپنیوں اور مرکز کے ماتحت اداروں کے کان کنی سے جڑے پروجیکٹ کے لیے مختص زمین کے عوض  ۱۱؍لاکھ ۱؍ہزار ۱۴۲؍کروڑ روپے کی دعویداری بنتی ہے۔ اس کے علاوہ ایم ایم ڈی آر (مائنس اینڈ منرل ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ ۱۹۵۷ءکے ضابطوں کے مطابق ۳۲؍ ہزار کروڑ روپے اور صاف کوئلے کی رائلٹی کے عوض میں ۲۹۰۰؍ کروڑ روپے کا بقایہ ہے۔وزیر اعلیٰ نے خط میں لکھا ہے کہ حال میں جھارکھنڈ میں سی آئی ایل کی ذیلی کوئلہ کمپنیاں  صاف کوئلے کی بنیاد پر رائلٹی کی ادائیگی کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں عدالت کا فیصلہ واضح ہے۔ اس لیے عدالت کے فیصلوں اور ضابطوں کے مطابق ریاستی حکومت کو ریوینیو کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔
جھارکھنڈ کی ترقی کا انحصار معدنیات سے ہونے والی آمدنی پر ہے 
  سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ کی سماجی و معاشی ترقی اہم طور سے ان معدنیات سے ہونے والے ریوینیو پر منحصر کرتا ہے۔ اس سلسلے میں کوئلہ وزارت اور نیتی آیوگ کی بار بار توجہ مبذول کی گئی  ہے، لیکن اب تک بقایہ کی ادائیگی سے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
 واضح رہے کہ تقریباً دو ماہ پہلے ریاست کے وزیر مالیات ڈاکٹر رامیشور اراؤں نے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کو خط لکھ کر مرکز کے ماتحت اداروں پر ریاست کی بقایہ رقم کی ادائیگی کی گزارش کی تھی۔ اس میں جھارکھنڈ حکومت کا  موقف رکھتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کوئلے کی رائلٹی اور پرائس پر مبنی شرح ۱۴؍فیصد سے بڑھا کر ۲۰؍فیصد کرنے کا فیصلہ ۲۰۱۲ء میں ہی کیا جا چکا ہے، لیکن اس پر اب تک عمل نہیں ہونے سے جھارکھنڈ کو ہر سال کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK