Inquilab Logo

چھ سال کا تھا جب مجھے گھر چھوڑنا پڑا،۵۲؍سال ہوگئے میرے پاس گھر نہیں ہے

Updated: February 27, 2023, 3:38 PM IST | Raipur

کانگریس کے کنونشن میں راہل گاندھی کا جذباتی خطاب

photo;INN
تصویر :آئی این این

راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں کانگریس کے جاری ۸۵؍ویںاجلاس کےتیسرےاور آخری دن۳۲؍منٹ کی تقریرکی۔تقریر میں راہل نے بھارت جوڑو یاترا، اڈانی ہنڈن برگ کیس، چین پرجے شنکر کا بیان، ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات سمیت کئی مسائل پر بات کی۔راہل نے کہا’’میں۱۹۷۷ءمیں۶؍سال کا تھا۔ مجھے الیکشن کا علم نہیں تھا۔میں نے پوچھا ماں کیا ہوا؟ ماں نے کہا کہ ہم گھرسےنکل رہےہیں۔تب تک میں  سمجھتا تھا کہ یہ ہمارا گھر ہے…میں اس پر حیران رہ گیا۔ ۵۲؍ سال ہو گئے ہیں، میرے پاس گھر نہیں ہے۔
جب کوئی گلے ملتا تو اس کی پریشانی خود محسوس ہوجاتی
 راہل گاندھی نے کہا،’’ہم نے کنیا کماری سے سری نگر تک۴؍ماہ تک ’بھارت جوڑو یاترا‘کی۔آپ نے ویڈیومیںمیرا چہرہ دیکھالیکن لاکھوں لوگ ہمارے ساتھ چل رہے تھے۔ہم بارش، گرمی اور برفباری میں ساتھ چلے۔بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ پنجاب میں ایک میکینک آیا اور مجھ سےملا۔ میں نے اس کاہاتھ تھاما اور میں نے اس کی برسوںکی تپسیا، اس کے درد اور دکھ کو محسوس کرلیا۔لاکھوں کسانوں  کے ساتھ جیسےہیسے ہاتھ ملاتا،گلے لگاتا،ایک ٹرانسمیشن کی طرح ان کی پریشانیاں مجھ تک پہنچ جاتی تھیں۔
 شروع میں بات کرنے کی ضرورت پڑتی تھی کہ آپ کیاکرتے ہیں، آپ کے کتنے بچے ہیں، کیا مشکلات ہیں۔یہ ڈیڑھ ماہ تک چلتا رہا اور اس کے بعد بولنےکی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ جیسے ہی کسی نے ہاتھ تھامے،گلے لگایا،اس کادرد ایک سیکنڈ میں سمجھ جاتا تھا۔  اوروہ شخص بھی بغیر کچھ کہے سمجھ لیتا تھا کہ میں اس سے کیا کہنا چاہتا ہوں۔‘‘
سفر شروع کیا تو پرانی چوٹ کا درد ابھرآیا
 راہل گاندھی نے کہا،’’آپ نے کشتی کی دوڑ دیکھی ہوگی۔میںکشتی میں بیٹھا تھا۔ میرے پیرمیںشدید درد تھا۔میں اس تصویر میں مسکرا رہا تھا،لیکن میں اپنے دل میںرو رہا تھا۔میںنےسفر شروع کیا۔ میں ایک فٹ آدمی ہوں۔میں۱۰؍تا ۱۲؍کلومیٹرتک تو یونہی  دوڑسکتا ہوں۔مجھے خود پرفخرتھا کہ۲۰؍تا ۲۵؍کلومیٹرپیدل چلنا کون سی بڑی بات ہے۔ لیکن ایک پرانی چوٹ تھی جوکالج میں فٹ بال کھیلتےہوئےلگی تھی۔میں دوڑ رہا تھاتو ایک دوست نے پیر اڑا کر مجھے گرادیا تھا۔بعد میںوہ درد بھی ختم ہو گیا تھا۔ لیکن جیسےہی میں نےیاتراشروع کی، درد پھر لوٹ آیا۔ آپ میرے خاندان کی طرح ہیں اس لئے آپ سے کہہ سکتا ہوںکہ میں صبح سویرے اٹھ کر سوچتا تھا کہ کیسے چلا جائے گا۔اس کے بعدسوچتاتھا کہ  مجھے صرف ۲۵؍ کلومیٹر نہیں بلکہ ۳۵۰۰؍کلومیٹر پیدل چلنا ہے۔ اتنا لمبا سفر کیسے طے کروں گا۔ پھرکنٹینر سےاترکر چل دیتاتھا۔لوگوں سے ملتا تھا۔پہلے۱۰؍تا ۱۵؍دنوںمیں سارا غرور اور گھمنڈ ختم ہوگیا۔کیوں غائبہوا؟کیونکہ ’بھارت ماتا‘نےپیغام دیاتھاکہ تم کنیا کماری سےکشمیر تک کے لیےنکلے ہو، لہٰذا اپنے دل سےغرور نکال دو۔ ورنہ مت  چلو۔مجھے یہ سننا پڑا۔مجھ میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ یہ نہ سنوں۔‘‘
آج تک میرے پاس گھر نہیں ہے
 انہوں نے مزیدکہا،’’میں نے دھیرےدھیرے محسوس کیا کہ میری آواز خاموش ہوتی گئی۔جموںکشمیر پہنچا توبالکل خاموش ہوگیا۔ انہوںنے اپنے بچپن کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں میری ماں بیٹھی ہیں۔ جب میںچھوٹاتھا۔یہ ۱۹۷۷ء کی بات ہے۔الیکشن آیا، مجھے اس کا کچھ پتہ نہیںتھا۔ گھر میں عجیب سا ماحول تھا۔ میں نےاپنی ماںسےپوچھاممی کیا ہواہے؟ماں کہتی ہیں ہم گھر  چھوڑ رہے ہیں۔تب تک میں سمجھتاتھاکہ وہ گھرہماراتھا۔میں نے ماں سے پوچھا کہ ہم گھر کیوں چھوڑ رہے ہیں؟ پہلی بار ماںنےبتایا کہ یہ ہمارا گھر نہیں ہے۔یہ حکومت کا گھر ہے۔اب ہمیں یہاں سےجاناہے۔جب میں نے پوچھا کہ کہاں جانا ہے تو وہ کہتی ہیں کہ وہ نہیں جانتی کہ کہاںجانا ہے۔ مجھے حیرت ہوئی۔۵۲؍سال ہو گئے میرے پاس گھر نہیں ہے۔ آج تک نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK