Inquilab Logo

چھےاگست کو لکھنؤآئوں گا جو کرنا ہوگا کر لینا:راکیش ٹکیت

Updated: July 30, 2021, 8:01 AM IST | Lucknow

کسان لیڈر کا بی جے پی کے دھمکی بھرے کارٹون پر جوابی حملہ ، کہا’’بی جے پی کے پاس فنڈ ہے، اَیڈہے مگر اس کے ٹویٹر بازو والوں کو زمینی حقیقت کا علم نہیں ، کاش وہ گنا کسانوں کے بقایہ، آلو کی قیمت اور کسانوں کی خودکشی پر بھی کچھ لکھ دیتے،اپوزیشن کی بھی برسر اقتدار جماعت کے کارٹون پر سخت برہمی،بے شرم پارٹی قرار دیا

 Rakesh Tikait.Picture:INN
راکیش ٹکیت تصویر آئی این این

 جے پی اور کسان لیڈروں کے درمیان تکرار شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔مرکز و ریاست میں بر سر اقتدار پارٹی نے ایک نئے کارٹون ٹویٹ کرکے اسے مزید طول دے رہی ہے جس پر پلٹ وار کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے چیلنج کیا ہے کہ دیکھتے ہیں لکھنؤ آنے پر حکومت ان کے ساتھ کیا کرتی ہے۔انہوں نے اعلان کیا ہےکہ وہ ۶؍اگست کو ریاستی راجدھانی آئیں گے۔اس کےساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ بی جے پی کے لوگ زمینی حقیقت سے ناواقف ہیں اس لئے الٹے پلٹے ٹویٹ اور بیان بازی کررہے ہیں۔وہیں، اپوزیشن نے بھی اس ٹویٹ اور کارٹون کے لئےبی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے اسےبے شرم پارٹی قرار دیا ہے۔یوپی بی جے پی کے ذریعے بھارتیہ کسان یونین کے قومی جنرل سیکریٹری اور۸؍ ماہ سے جاری کسان تحریک کے اہم چہرے راکیش ٹکیت کے خلاف متنازع کارٹون اور ٹویٹ  کا معاملہ اب  طول پکڑتاجارہا ہے۔ٹکیت نے یوپی بی جے پی کے اس حملے پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ۶؍اگست کو لکھنؤ آرہے ہیں اور یہ دیکھیں گے کہ حکومت کیا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی والے صرف ٹویٹ ہی کرنا جانتے ہیں، انہیں زمینی حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔اس ٹویٹ اور کارٹون کے تعلق سے ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی کے پاس فنڈ ہے، ایڈ ہے مگر زمینی حقیقت سے لاعلمی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹویٹ کرنا ہی تھا تو یہ بھی لکھ دیتے کہ ریاست کے گنا کسانوں کا کتنا بقایہ ہے،گیہوں کی کتنی خریداری حکومت نے کی ہے،گنے کا ریٹ مایاوتی نے زیادہ بڑھائے تھے یا اکھلیش یا پھر یوگی نے؟ٹکیت نے مزید کہا کہ ٹویٹ کرنے والا یہ بھی لکھ دیتا کہ ریاست میں کسان خود کشی کیوں کر رہے ہیں ،آلو کاکیا حال ہے؟
 راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ وہ ۶؍اگست کوپھر لکھنؤ آئیں گےاور میٹنگ کریں گے۔ اگر نہیں آنے دیں گے تو سڑک پر بیٹھیں گے اور ’آندولن ‘کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہاحکومت کو خط لکھ کر گنا کسانوں کے بقایہ کی جلد ادائیگی کی مانگ بھی کی ہے۔پانچ سال سے ریٹ نہیں بڑھا ہے،بقایہ کی ادائیگی لٹکی ہوئی ہے۔ایسے میں کیا ہم مانگ بھی نہیں کر سکتے؟کیا حکومت کی مخالفت ملک کی مخالفت ہوگئی ہے؟
 حکومت اور بی جے پی کے رویہ سے مایوس اوربرہم راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اس پارٹی کو نہ ہی اس کی سرکار کو کسانوں کی کوئی فکر ہے۔اگر، یہ فکر کرتی تو کسانوں سے بات ضرور کرتی۔ٹکیت نے ریاست گیر مظاہرے و تحریک کے تعلق سے کہا ہے کہ اس کا پروگرام ۵؍ستمبر کو مظفر نگر کسان پنچایت میں طے کیا جائےگاجو یوپی میںہماری اس تحریک کے دوران پہلی کسان پنچایت ہوگی جسے صوبہ بھر میں لے جائیں گے۔
 واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لکھنؤ کےپریس کلب میں ٹکیت نے اعلان کیا تھا کہ اگر حکومت نےتین زرعی قوانین کی واپسی سمیت کسانوں کےتمام مطالبات پورے نہیں کئےتولکھنؤ کو دہلی بنا دیں گےاور اسے قومی راجدھانی کی طرح سیل کر دیں گے۔ان کے اسی بیان کے جواب میں یوپی بی جے پی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک کارٹون شیئر کرتے ہوئےایک کیپشن لکھا تھا:ارے بھائی۔ذرا سنبھل کر جئیو لکھنؤ۔یہ بات ایک باہو بلی لیڈر کو کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔کارٹون میں یہ بھی لکھا گیا ہے:بکل تار دیاکرے اور پوسٹر بھی لگوا دیا کرے۔مغربی یوپی کی بول چال کے انداز میں لکھا گیا یہ تبصرہ براہ راست ٹکیت پر حملہ ہے، جو اسی خطہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
 بی جے پی نے جس پوسٹر کی بات کی ہے وہ در اصل این سی آر مظاہرین کے لگائے گئے پوسٹر کی جانب اشارہ ہے مگر اس کے سبب حکومت کی عدالت نے سرزنش کی تھی، اس پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔تاہم، اپوزیشن ایس پی ا ور کانگریس دونوں نے ہی اس کارٹون اور ٹویٹ پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔ کانگریس ترجمان سریندر سنگھ راجپوت کا کہنا ہے کہ اب یہ پارٹی بے شرمی پر اتر آئی ہےجبکہ اس کی حکومت کو گنا بقایہ کی فکر کرنی چاہئے جو ۱۴۰۰۰؍ کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔وہیں، ایس پی ترجمان سنیل سنگھ ساجن نےا پنے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ بے شرمی کی حد بھی پار کرجانے کے مترادف اور اس کی ذہنیت کی عکاسی ہے۔دونوں ہی لیڈروں کا کہنا ہےکہ بی جے پی کبھی کسانوں کو خالصتانی کہتی ہے تو کبھی افغانستانی اور کبھی موالی۔مگر، انہیں ابھی احساس نہیں جب گائوں میں جائیں گے تو پتہ چل جائے گابکل کس کا اترے گا۔ساتھ ہی، ۲۰۲۲ءاب زیادہ دور نہیں،کسان اسے اچھے سے سبق سکھائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK