Inquilab Logo

’’۲۰؍ منٹ میں ثابت کردوں گا کہ عمر خالد کیخلاف کوئی کیس نہیں بنتا‘‘

Updated: October 13, 2023, 9:39 AM IST | Agency | New Delhi

عمر خالد کے وکیل کپل سبل کا عدالت میں دہلی پولیس کو چیلنج ، اپیل کی کہ اس نوجوان کے ۳؍ قیمتی سال برباد کردئیےگئے، اب تو اسے رہا کیا جائے۔

Umar Khalid. Photo: INN
عمر خالد ۔ تصویر:آئی این این

عمر خالد کے وکیل اور ملک کے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عمر خالد کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کے دوران دہلی پولیس کے سامنے یہ سخت چیلنج پیش کردیا کہ اگر انہیں صرف ۲۰؍ منٹ کا موقع ملے تو وہ ثابت کردیں گے کہ عمر خالد کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا۔ اسے صرف اور صرف پھنسایا جارہا ہے۔ کپل سبل نے جسٹس بیلا ترویدی اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ کے سامنے بحث کرتے ہوئے کہا کہ’’اس نوجوان کو پولیس کی جانب سے کسی نامعلوم سازش کے معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔ یہ کوئی عام نوجوان یا عادی مجرم نہیں ہے بلکہ یہ پی ایچ ڈی کرنے والا نوجوان ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اسے گزشتہ ۳؍ سال سے بلاوجہ قید رکھا گیا ہے۔ اس سے کہیں زیادہ سنگین معاملات کے ملزمین کو تو ضمانت دے دی گئی ہے لیکن اسے سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلا جارہا ہے اور ہر مرتبہ اس کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی جاتی ہے۔ 
کپل سبل جو دہلی پولیس پر کافی برہم نظر آرہے تھے کہ اس کے وکیل کی جانب سے عمر خالد کو ضمانت دینے کی شدید مخالفت کی جارہی ہے، نے کہا کہ اس معاملے میں اب تک تفتیش ہی جاری ہے، فرد جرم داخل نہیں ہوئی ہے۔ اسے کم از کم اس بات کا تو  تکنیکی فائدہ ملنا چاہئے جبکہ دیگر ملزمین کو یہ فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ میرا سوال یہی ہے کہ عمرخالد کو کب تک آپ جیل میں رکھو گے ؟اس نوجوان نے نہ کسی تشدد میں حصہ لیا، نہ ملک کے خلاف کوئی سنگین جرم کیا ، نہ یہ سماج کے لئے کسی طرح کا خطرہ ہے ، اس کے باوجود دہلی پولیس کے وکیل اتنی شدت کے ساتھ ضمانت کی مخالفت کررہے ہیں کہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ اس میں ان کا اپنا کوئی ذاتی مفاد ہے۔ کپل سبل کے ان دلائل کے باوجود بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں مکمل سماعت نہیں کرسکیں گے کیوں کہ وقت کی کمی کا مسئلہ ہے۔ اس پر سبل نے جواب دیا کہ مجھے عدالت کی جانب سے صرف ۲۰؍ منٹ کا موقع دیا جائے میں یہ ثابت کردوں گا کہ عمر خالد کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا ، اسے صرف اور صرف پھنسایا گیا ہے اور اب بلاضرورت جیل میں رکھا جارہا ہے۔
 دہلی پولیس کے وکیل اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے اس پر کہا کہ معاملہ اتنا طول اس لئے پکڑ رہا ہے کیوں کہ عمر خالد کی جانب سے متعدد پٹیشن داخل کی گئی ہیں جن پر سرکاری وکیل اور پولیس کو دوبارہ کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کے جواب میں سبل نے فوراً کہا کہ معاملے میں تاخیر ہماری وجہ سے نہیں ہو رہی ہے کیوں کہ اب تک دہلی فساد کیس میں ۵؍ ضمنی چارج شیٹ داخل ہو چکی ہیں جبکہ اسی معاملے کی دیگر ملزمین نتاشا نروال ،دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا کو دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے جس کی توثیق سپریم کورٹ نے بھی کی ہے۔ سبل کے ان زوردار دلائل کے باوجود جسٹس بیلا ترویدی اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے نے وقت کی کمی کا عذر پیش کرتے ہوئے معاملے کی اگلی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی اور ہدایت دی کہ اس دن اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کے لئے لسٹ کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK