Inquilab Logo

کنیڈا کی یونیورسٹیوں میں بھی فلسطین کی حمایت طلبہ کازبردست احتجاج

Updated: May 04, 2024, 11:21 AM IST | Agency | Toronto

ٹورنٹو ، برٹش کولمبیا اور اوٹاوا یونیورسٹی میں مظاہرین نے خیمے لگائے۔مونٹریال میں اسرائیل کی حمایت میں احتجاج کیا گیا۔

Demonstrators in Toronto are protesting for the Palestinian flag. Photo: AP/PTI
ٹورنٹو میں مظاہرین فلسطین کا پرچم لئے احتجاج کررہے ہیں۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی

یہاں بڑی تعدادمیں طلبہ نے کنیڈا کی کچھ بڑی یونیورسٹیوں میں فلسطین حامی کیمپ قائم کر لئے اور مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے تعلقات رکھنے والے گروپوں سے مالی روابط اور ان میں سرمایہ کاری ختم کر دیں۔ کیوبیک کے وزیر اعظم فرانکوئس لیگلٹ نے گزشتہ روز کہا کہ مونٹریال کی میک گل یونیورسٹی میں کیمپ کو ختم ہو جانا چاہئے۔ 
 کنیڈین مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب پولیس امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپس میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کر رہی ہے اور غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 
 میک گل یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس سے مداخلت کی درخواست کی تھی، قانون نافذ کرنے والے ادارے جمعرات کو کیمپ خالی کرنے کیلئے یونیورسٹی میں داخل نہیں ہوئے اور جمعرات کی شام ایک بیان میں کہا کہ وہ صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 
 طلبہ نے کنیڈا کے اسکولوں بشمول ٹورنٹو یونیورسٹی، یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا اور اوٹاوا یونیورسٹی میں بھی احتجاجی کیمپ لگائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: فلسطینیوں پر جنسی تشدد کا الزام، چونسٹھ صحافیوں کا نیویارک ٹائمز کو خط

لیگلٹ کے ترجمان نے کہاکہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ کیمپ ختم کر دیا جائے۔ ہمیں پولیس پر اعتماد ہے، انہیں اپنا کام کرنے دیں۔ ‘‘
 مونٹریال میں جمعرات کو اسرائیل کی حمایت میں جوابی احتجاج بھی ہوا۔ دونوں اطراف کے مظاہرین کو الگ الگ رکھا گیا۔ 
 جمعرات کی صبح ٹورنٹو یونیورسٹی کے طلبہ نے اسکول کے ڈاؤن ٹاؤن کیمپس میں گھاس والی احاطہ بند جگہ پر ایک کیمپ لگایا جہاں تقریباً ۱۰۰؍ مظاہرین درجنوں خیموں کے ساتھ جمع تھے۔ 
 منتظمین کے ایک بیان کے مطابق کیمپ اس وقت تک قائم رہے گا جب تک یونیورسٹی اپنی سرمایہ کاری کا انکشاف نہ کرے، ’’اسرائیلی نسل پرستی، قبضے اور فلسطین کی غیر قانونی آباد کاری کو برقرار رکھنے والے‘‘ کسی گروپ میں سرمایہ کاری اور بعض اسرائیلی تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت ختم نہ کر دے۔ اسرائیل کہتا ہے کہ وہ نسل پرستی میں حصہ نہیں لیتا اور غزہ پر اس کا حملہ نسل کشی نہیں ہے۔ 
 یونیورسٹی کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ گفتگوکررہے ہیں۔ 
 ٹورنٹو یونیورسٹی کی گریجویٹ طالبہ اور کیمپ کی ترجمان سارہ راسخ نے رائٹرز کو بتایا کہ مطالبات پورے ہونے تک وہ وہیں رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’اگر عوامی مداخلت ہی ہماری آواز سننے کا واحد راستہ ہے تو ہم ایسا کرنے کو تیار ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK