Inquilab Logo

صنعتی پیداوار کا انڈیکس ۸؍ ماہ کی کم ترین سطح پر ، خردہ افراط زر میں اضافہ

Updated: January 15, 2024, 1:27 PM IST | Agency | New Delhi

آئی آئی پی میں۲۳؍ مینوفیکچرنگ صنعتوں میں سے۱۷؍ میں نومبر میں کمی واقع ہوئی۔آربی آئی کے گورنر نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا۔

A decline in India`s industrial output has been recorded. Photo: INN
ہندوستان کی صنعتی پیداوار میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

یکم فروری کو عبوری بجٹ سے پہلے، ملک کی صنعتی پیداوار میں تیزی سے کمی آئی اور نومبر میں ۸؍ ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اس کی وجہ اعلیٰ بنیاد کے اثرات کے ساتھ ساتھ پیداواری سرگرمیوں میں سست روی تھی، بشمول اشیائے خوردونوش۔ دوسری جانب دسمبر میں خردہ مہنگائی ۴؍ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ یہ اضافہ پھلوں ، سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں موسمی اضافے کی وجہ سے ہوا۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے پہلے ہی اس کا نوٹس لیا ہے۔ قومی شماریات کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اکتوبر میں ۱۱ء۷؍ فیصد اضافے کے مقابلے نومبرمیں صنعتی پیداوار کے اشاریہ میں صرف۲ء۴؍ فیصد اضافہ ہوا۔ اس عرصے کے دوران مینوفیکچرنگ میں ۱ء۲؍ فیصد، پاور سیکٹر میں ۵ء۸؍ فیصد اور کان کنی میں ۶ء۸؍ فیصد اضافہ ہوا۔
 دوسری جانب خردہ قیمتوں کے اشاریہ پر مبنی خردہ افراط زر دسمبر میں سال بہ سال کی بنیاد پر ۵ء۶۹؍ فیصد بڑھی جبکہ نومبر میں یہ ۵ء۵۵؍ فیصد تھی۔ رجنی سنہا( چیف اکانومسٹ، سی اے آر ای ریٹنگز )کا کہنا ہے کہ جہاں ناقص بنیاد کی وجہ سے ترقی کی رفتار کم ہوئی، وہیں بجلی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں ماہ بہ ماہ کمی نے بھی انڈیکس آف انڈسٹریل پروڈکشن (آئی آئی پی)کی مجموعی ترقی کو متاثر کیا۔انہوں نے کہا کہ استعمال پر مبنی اجزاء میں سے اشیائے صرف کے شعبے میں مسلسل کمزوری اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں تیزی سے گراوٹ تشویشناک ہے۔ یہی نہیں کیپٹل گڈز کی پیداوار میں کمی بھی منفی ثابت ہوئی۔
 آئی آئی پی میں ۲۳؍ مینوفیکچرنگ صنعتوں میں سے۱۷؍ میں نومبر میں کمی واقع ہوئی۔ ان میں خوراک، کپڑے، چمڑا، لکڑی، کمپیوٹر اور کاغذ وغیرہ شامل ہیں ۔ صرف بنیادی اشیا(۸ء۴؍فیصد)، درمیانی اشیا (۳ء۵؍ فیصد) اور بنیادی ڈھانچے کے سامان (۱ء۵؍ فیصد) نے مثبت نمو دکھائی۔ اس سے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں مانگ میں کمی کا اشارہ ملتا ہے۔
 افراط زر کے محاذ پر، خوراک کی افراط زر دسمبر میں ۹ء۵۳؍ فیصد کی ۴؍ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ سبزیوں کی قیمتوں میں ۲۷ء۶؍ فیصد، پھلوں کی قیمتوں میں ۱۱ء۱۴؍ فیصد، دالوں کی قیمتوں میں ۲۰ء۷۳؍ فیصد اور چینی کی قیمتوں میں ۷ء۱۴؍ فیصد اضافہ ہوا۔ دریں اثنا، اناج کی قیمتیں ۹ء۳۹؍ فیصد کی ۱۶؍ ماہ کی کم ترین سطح پر رہیں۔
 گزشتہ ماہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے متفقہ طور پر ریپو ریٹ کو۶ء۵؍ فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ مسلسل پانچواں پالیسی جائزہ تھا جس میں شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سبزیوں کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اضافہ نومبر اور دسمبر میں ایک بار پھر بنیادی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کمیٹی کو ایسے جھٹکوں کے بارے میں چوکنا رہنا پڑے گا حالانکہ وہ معمول پر آرہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK