Inquilab Logo

۸۰؍ ہزار افراد نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی

Updated: March 16, 2024, 10:18 AM IST | Agency | Baitul muqadas

۵۵؍ سال سے کم عمر مردوں اور ۵۰؍ سال سے کم عمر خواتین کو بیت المقدس تک پہنچنے نہیں دیاگیا، جگہ جگہ چیک پوسٹ بنائے گئے۔ سخت پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود فلسطینی مسلمانوں کا جم غفیر بیت المقدس تک پہنچنے میں کامیاب۔

80,000 Muslims offered Friday prayers in Al-Aqsa Mosque. Most of them were over 55 years of age. Photo: INN
مسجد اقصیٰ میں ۸۰؍ ہزار مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ ان میں اکثریت ۵۵؍ سال سے زائد عمر کے افراد کی تھی۔ تصویر : آئی این این

قابض اسرائیلی فوجوں  کی سختی کے باوجود رواں  سال رمضان کے پہلے جمعہ کو ۸۰؍ ہزار مسلمانوں   نے بیت المقدس میں  پہنچ کر نماز جمعہ ادا کی۔ قدس نیوز نیٹورک نے جو ویڈیوشیئرکئے ہیں  میں  دیکھا جاسکتاہے کہ جوق در جوق مغربی کنارہ، راملہ اور دیگر علاقوں  سے فلسطینی شہری پیدل اور بسوں  میں  بھر کر مقبوضہ یروشلم پہنچ رہے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی نوجوانوں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے سے روکنےکیلئے جہاں  جگہ جگہ چوکیاں  بنائی گئی تھیں   وہیں  مسجد کے تمام دروازوں  پر آہنی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں  اور ۳؍ ہزار سے زائد فوجی تعینات کئے گئے تھے۔ مغربی کنارہ اور مقبوضہ یروشلم کے درمیان چیک پوسٹوں  پر فوجوں  کی تعیناتی بھی غیر معمولی طور پر بڑھا دی گئی تھی۔ 
 امسال رمضان کے مہینے میں   اسرائیل نے ۵۵؍ سال سے کم عمر خواتین اور ۵۰؍سال سے کم عمر خواتین کیلئے مسجد میں  داخلہ ممنوع کردیاہے، نیز بقیہ تمام لوگوں  کیلئے مسجد میں  داخلے کیلئے پرمٹ حاصل کرنا لازمی کردیاگیاہے۔ گزشتہ پیر کو اسرائیلی پولیس نے اعلان کیاتھا کہ وہ پرمٹ حاصل کرلینے کی صورت میں فلسطینیوں  کو پورے رمضان مسجد اقصیٰ میں  داخلہ کی اجازت دیں گے تاہم جو ویڈیو سامنے آئے ہیں  ان میں   اسرائیلی فوجیوں  کو مصلیان کو جگہ جگہ روکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ 
 فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم پر ’’عالمی برادری کے ساتھ دھوکہ‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ تل ابیب نے یہ وعدہ کیاتھا کہ امسال مسلمانوں  کو قبلہ اول میں  داخل ہونے سے روکنے کیلئے گزشتہ کے مقابلے میں کوئی نیا اقدام نہیں  کیا جائےگامگر اس پر عمل نہیں  کیا جارہاہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال خواتین کے داخلے کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں تھی مگر امسال ۵۰؍ سال سے کم عمر خواتین کا داخلہ بھی ممنوع کر دیا گیاہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے جمعہ کو ’ایکس‘ پر جاری کئے گئے بیان میں  کہا ہے کہ نیتن یاہو نے دائیں  بازو کے شدت پسند وزیر برائے قومی سلامتی ايتماربن غفيرکو زمینی سطح پر رکاوٹیں  کھڑی کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جن میں  پرمٹ اور بریکیڈنگ شامل ہے۔ اس کا مقصد سوائے اس کے اور کچھ نہیں  کہ فلسطینی مسلمانوں  کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکا جائے۔ 
  رمضان کا پہلا جمعہ مسجد اقصیٰ میں  پڑھنے کیلئے بیت المقدس کا رخ کرنے والے کئی مسلمانوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل انہیں آگے نہیں  بڑھنے دے رہاہے۔ ایک شخص جسے مسجد اقصیٰ  میں  داخل نہیں  ہونے دیا گیا، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الجزیرہ کو بتایا کہ ’’مجھے کئی بار واپس لوٹا دیاگیاہے۔ ہر بار وہ ہمارے دستاویز کی ایسے جانچ کرتے ہیں جیسے ہم دہشت گرد ہوں۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’ہم بس اپنی مسجد اقصیٰ میں  نماز ادا کرنا چاہتے ہیں۔ آج جمعہ ہے، جمعہ کی نماز پڑھنی ہے، اللہ مجھے اور ہم تمام کو یہ سب برداشت کرنے کیلئے صبر اور تحمل عطا فرمائے۔ ‘‘ ایک معمر شخص نے بتایا کہ ’’جتنے نمازی ہیں، ا س سے کہیں  زیادہ فوجی موجود ہیں۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’میری عمر ۶۲؍ سال ہے، میں   نے اپنا شناختی کارڈ بھی دکھایا مگر مجھے داخل نہیں ہونے دیاگیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK