Inquilab Logo

غزہ کے الشفاءاسپتال پر پھر اسرائیل کے حملے شروع

Updated: March 19, 2024, 10:52 AM IST | Agency | Ramallah

اسپتال اوراس کے اطراف بمباری کے بعد دھواں اٹھنے کے مناظر والی تصاویر سامنے آئیں،رمضان المبارک میںغزہ کے کسی اسپتال پرپہلا بڑا حملہ، اسرائیلی فوج کے ٹینکوںنے اسپتال کو چاروں طر ف سےگھیر لیاہے،اس سے قبل گزشہ سال نومبر میںاسرائیلی قابض فوج نےالشفاء پر حملے کئے تھے۔

After the bombardment around Al-Shifa Hospital, smoke can be seen. Photo: INN
الشفاء اسپتال کےاطراف بمباری کے بعد دھواں اٹھنے کا منظر۔ تصویر : آئی این این

اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال’ الشفا ہاسپٹل ‘ پر پیر کے روز ایک بڑا حملہ شروع کیا ہے۔ عینی شاہدوں کے مطابق اسپتال اور اس کے اطراف بمباری کی گئی ہے۔ اس کی جو تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں اسپتال کے اطراف سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا ہے۔ رمضان المبارک کے شروع ہونے کے بعد جاری جنگ میں کسی اسپتال پر پہلا بڑا حملہ ہے۔ اسپتال کے چاروں طرف کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور اسرائیلی فوج نے زمینی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں اسے ایک سیدھا اور محدود آپریشن کہا ہے۔ 
 فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر شروع کیا گیا آپریشن ہے۔ فوج کے انٹیلی جنس وِنگ کی اطلاع کے مطابق فوج کا دعویٰ ہے کہ اسپتال میں حماس کے جنگجو پنا ہ لئے ہو ئے ہیں۔ عینی شاہدوں اور بین الاقوامی خبر رساں ادارے ` اے ایف پی ` کے مطابق اسپتال کو چاروں طرف سےاسرائیلی فوج کے ٹینکوں نے گھیر لیا ہے۔ 
 واضح رہے کہ نومبرمیں بھی اسرائیلی فوج نے ` ’الشفا‘ اسپتال کو اسی طرح گھیرے میں لے کر اس پر حملہ کیا تھا۔ اسپتال پر حملے کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائی گئی تھی اور اسے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی بد ترین خلاف ورزی قراردیا گیاتھا۔ جبکہ اسرائیل کی فوج مسلسل یہ الزام لگاتی آئی ہے کہ غزہ کے اسپتال حماس کے استعمال میں ہیں۔ تاہم تمام حملوں کے باوجود اسرائیل اب تک ایسا ثبوت سامنے نہیں لاسکا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے اداروں کے دفاتر پر بھی یہی الزام لگا کر حملے کئے ہیں کہ وہ حماس کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔  اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران اب تک۱۵۵؍ طبی سہولت کے مراکز اور اسپتالوں پر حملے کر کے انہیں نقصان پہنچانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اب تک غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد۳۱؍ ہزار ۶۴۵؍ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے لیکن غزہ میں ایسا کوئی اسپتال نہیں بچا جہاں ان زخمیوں کا مناسب علاج کیاجاسکے۔ 
غزہ میں ۲۴؍ گھنٹوں میں ۸۱؍ فلسطینی شہید
 غزہ پٹی میں وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ میں گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ۸؍ خاندانوں کا قتل عام کیا جس کے نتیجے میں ۸۱؍ فلسطینی شہید اور۱۱۶؍زخمی ہوگئے جنہیں اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ شہداء اور زخمیوں میں زیادہ تر خواتین، بچے اورمعمر شہری شامل ہیں۔ وزارت صحت نے پیر کو تازہ ترین اعدادوشمار جاری کرتے ہوئےبتایا کہ متعدد زخمی اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر دبے ہوئے ہیں۔ ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔ وزارت نے تصدیق کی کہ گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر سے صہیونی جارحیت میں سوالاکھ فلسطینی شہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہیں جب کہ ۲۰؍ لاکھ کے قریب فلسطینی شہری بے گھر ہیں۔ غزہ کی بیشترآبادی اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں بدترین قحط کا شکار ہے۔ 
 غزہ میں زمینی راستے سے امدادپہنچانا محفوظ ترین متبادل ہے :انروا
 اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین(یو این آر ڈبلیو اے /انروا)میں میڈیا اور کمیونی کیشن کی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے کہا ہے کہ غزہ تک زمین کے ذریعے انسانی امداد پہنچانا سب سے محفوظ، آسان، تیز ترین اور ارزاں آپشن ہے۔  توما نے کینیڈا کے ’سی بی سی‘ نیوز نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کے کاموں کی اکثریت کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی واحد ایجنسی ’انروا‘ ہے۔  
 انہوں نے کہا کہ غزہ کے تمام باشندے اس وقت انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔  اقوام متحدہ کے اہلکار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زمینی راستے کے ذریعے انسانی امداد کی ترسیل محفوظ ترین ہے اورہمارے پاس اب وقت ضائع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ‘‘
اسماعیل ہانیہ کی چین کے سفیرسے ملاقات 
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے اتوار کو قطرمیں چین کےسفیر سے ملاقات کی اور غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جاری فلسطینیوں کےقتل عام کو روکنے، غزہ سے قابض فوج کے انخلاء، بے گھر ہونے والوں کی واپسی اور بحالی اور تعمیر نو کی ضروریات کی فراہمی پر زور دیا۔ اسماعیل ہانیہ نے چینی وزارت خارجہ کے مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے شعبہ کے سفیر وانگ کیجیان کے ساتھ تحریک کے ایک وفد کے ساتھ قطرمیں چینی سفیر زاؤ چیاؤلین کی موجودگی میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں حماس لیڈر نے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں۔ ہم ایک آزاد، مکمل خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی امنگوں کے مطابق کام کررہے ہیں تاکہ القدس پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ممکن بنایا جا سکے۔  چینی سفیر نے اس کی تائید کی اورحماس کو فلسطین کے قومی دھارے کا حصہ قراردیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK