ملک بھر میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا باشندوں کی شناخت کیلئے وزارت داخلہ کی جانب سے ۲؍ مئی کو جاری کئے گئے حکم کےبعدپکڑ دھکڑ میں اضافہ، مزدور بنگال منتقل ہونے پر مجبور
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 12:06 AM IST | New Delhi
ملک بھر میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا باشندوں کی شناخت کیلئے وزارت داخلہ کی جانب سے ۲؍ مئی کو جاری کئے گئے حکم کےبعدپکڑ دھکڑ میں اضافہ، مزدور بنگال منتقل ہونے پر مجبور
۲؍ مئی کو مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے انتہائی خاموشی سے جاری کئے گئے ایک حکم نے ملک بھر میں اُن لوگوں کیلئے مشکلیں کھڑی کردی ہیں جو بنگالی زبان بولتے ہیں اور اتفاق سے مسلمان بھی ہیں۔گروگرام اور دہلی این سی آر میں سرچ آپریشن کے نام پر اُن لوگوں کو بھی حراست میں لے کر ’ہولڈنگ سینٹرس‘‘ میں منتقل کردیاگیا جن کے پاس ہندوستانی ہونے کے سارے دستاویز موجود تھے۔معروف ہندی اخبار ’دینک بھاسکر‘ کے نمائندوں نے دہلی اور گروگرام میں زمین پر پہنچ جو رپورٹ دی ہے وہ چونکا دینے والی ہے۔
نور عالم جو کچھ دن پہلے تک گروگرام کے سیکٹر ۳۷؍ میں رہتے تھے، نے بتایا کہ ’’میں رات ساڑھے ۱۰؍بجے ڈیوٹی سے لوٹا تھا۔ کھانا کھا رہا تھا کہ اچانک پولیس آئی اور مجھ سے شناختی ثبوت مانگے۔ میں نے آدھار کارڈ دکھا دیا، اس کے باوجود مجھے گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ پوری رات پولیس اسٹیشن میں رکھا۔ پھر سیکٹر۱۰؍ کے ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا۔ وہاں پہلے ہی ۱۵۰؍ سے زیادہ لوگ موجود تھے۔‘‘ ان کے مطابق ’’میرا گھر مغربی بنگال کے مالدہ ضلع میں ہے۔ وہاں کے چانچل تھانے کی پولیس نے میرے گاؤں جا کر تصدیق کی۔ اس کے بعد۲۳؍ جولائی کو مجھے چھوڑا گیا۔ میں ۶؍ دن تک سینٹر میں(زیر حراست) رہا۔‘‘
نور عالم ایک کمپنی میں ڈلیوری ایجنٹ کا کام کرتے تھے مگر اس ہراسانی ے بعد سب کچھ بدل گیا اور وہ گروگرام چھوڑکر مالدہ لوٹ گئے ہیں۔ دہلی میں رہ کر مزدوری کرنے والے مغربی بنگال کے شہری بڑی تعداد میں اپنے آبائی وطن لوٹ رہے ہیں۔ ان میں سے کئی تو۲۵؍ سال سے گروگرام میں رہ رہے تھے۔ یہ صورتحال صرف گروگرام کی نہیں ہے بلکہ دہلی-این سی آر کے مختلف علاقوں میں یہی ہو رہا ہے۔نور نے بتایا کہ ’’مجھے گروگرام آئے ایک سال ہوا تھا۔ پولیس بار بار آ رہی تھی۔ پریشانی بڑھنے لگی تو میں واپس مالدہ آ گیا۔ گڑگاؤں میں۱۵؍ سے۲۰؍ہزار روپے ماہانہ کما لیتا تھا۔ اب جب تک یہ معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوتا تب تک واپس نہیں جاؤں گا۔ یہیں کھیتی کروں گا۔‘‘
مغربی بنگال کے نادیہ ضلع کے رہنے والے اظہر بھی کام کی تلاش میں۱۵؍دن پہلے ہی گروگرام منتقل ہوئے تھے مگر جب یہ دیکھا کہ پولیس آئے دن مغربی بنگال کے لوگوں کے دستاویز دیکھ رہی ہے اور بہت سے لوگ واپس جا رہے ہیں تو انہوں نے بھی لوٹ جانے میں ہی عافیت سمجھی۔ گروگرام کے سیکٹر۵۳؍ کے سرسوتی کنج علاقے میں بنگالی مزدوروں کی بستیاں ہیں۔ یہیں اظہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہ رہے تھے۔ باقی صفحہ ۹؍ پر