Inquilab Logo Happiest Places to Work

میسور کے شاہی خاندان سے متعلق کرناٹک حکومت کی عرضی سماعت کیلئے منظور

Updated: May 26, 2025, 11:08 PM IST | Bangalore

اپنی عرضی میںکرناٹک حکومت نے میسور کے شاہی خاندان کو دیئے گئے ۳۰۱۱؍کروڑ روپے کے قابل منتقلی ترقیاتی حقوق کو چیلنج کیا ہے

Bangalore Palace is the cause of this legal dispute
بنگلور پیلس اس قانونی تنازع کا سبب ہے

 سپریم کورٹ نے پیر کو کرناٹک حکومت کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست کوسماعت کیلئے منظور کرلیا جس میں میسور کےشاہی خاندان کے قانونی وارثوں کو ٹرانسفریبل ڈیولپمنٹ رائٹس (ٹی ڈی آر) سرٹیفکیٹ دینے کو چیلنج کیا گیا تھا ۔ یہ تنازع بنگلور پیلس گراؤنڈ  میں ۱۵؍ ایکڑ اراضی کے حصول سے متعلق ہے۔ ٹی ڈی آر یعنی قابل منتقلی ترقیاتی حقوق سرٹیفکیٹ عام طور پر ان زمینداروں کو معاوضہ دینے کیلئے جاری کئے جاتے ہیں جو عوامی مقاصد جیسے کہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کیلئے زمین چھوڑ دیتے ہیں لیکن اس سرٹیفکیٹ سے انہیں زمین کے دوسرے حصے پر ترقیاتی حقوق مل جاتے ہیں۔
 چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے ابتدائی طور پر ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل سے پوچھا کہ وہ کوآرڈینیٹ بنچ کے ذریعے دئیے گئے حکم کا جائزہ کیسے لے سکتی ہے؟۲۲؍ مئی کو جسٹس ایم ایم سندریش اور اروند کمار کی ایک اور بنچ نے توہین عدالت کی کارروائی میں کرناٹک حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ میسور کے شاہی ورثاء کو ۳۰۱۱؍ کروڑ روپے کے ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ جاری کرے ۔ سبل نے استدلال کیا کہ کرناٹک ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ ایکٹ میں ۲۰۰۴ء میں ترمیم کے ذریعے متعارف کرائے گئے ٹی ڈی آر کی دفعات کو بنگلور پیلس (تحویل ا ور منتقلی) ایکٹ ۱۹۹۶ء کے تحت حاصل کی گئی زمین پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔
 سبل نے دلیل دی کہ یہ حصول ٹی ڈی آر کیلئےقانونی انتظام کے وجود میں آنے سے پہلے ہوا تھا اور۱۹۹۶ء کے ایکٹ کے تحت معاوضے کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا تھا۔انہوں نے کہا کہ حصول۱۹۹۶ء کے قانون کے تحت کیا گیا تھا اور معاوضہ۱۱؍ کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت ٹی ڈی آر کا تصور موجود نہیں تھا۔ سیکشن۱۴؍ بی جو ٹی ڈی آر کی اجازت دیتا ہے، ۲۰۰۴ء میں متعارف کرایا گیا تھا اور اس کا اطلاق صرف اس صورت میں ہوتا ہے جہاں زمیندار رضاکارانہ طور پر اپنی اراضی حوالے کرتے ہیں ، اس صورت میں نہیںجبکہ ریاستی حکومت نے نا گزیر طورپرزمین تحویل میں لی ہو۔
 واضح رہےکہ یہ تنازع بنگلور پیلس (تحویل ومنتقلی) ایکٹ ۱۹۹۶ء  کے تحت ۴۷۲؍ایکڑ پر مشتمل بنگلور پیلس گراؤنڈز کے حصو ل سے متعلق  ہے جبکہ ہائی کورٹ نے ایکٹ کو برقرار رکھا، شاہی ورثاء نے ۱۹۹۷ء  میں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ شاہی خاندان نے سڑک کے منصوبے میں استعمال ہونے والی۱۵؍ ایکڑ اراضی کے معاوضے کیلئے درخواست دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے  ٹی ڈی آر جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

karnataka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK