Inquilab Logo

مدنپورہ کی طالبہ نےآڈیولوجی میں اوّل مقام حاصل کیا،گولڈ میڈل سے نوازا گیا

Updated: June 09, 2022, 10:07 AM IST | saadat khan | Mumbai

مولانا آزاد روڈ کی قدسیہ اطہر علی ایم ایس سی اِن آڈیولوجی میںسرفہرست،مرکزی وزیر پیوش گوئل کے ہاتھوں گولڈ میڈل ملا

Gold medal winning Qudsia
گولڈ میڈل حاصل کرنے والی قدسیہ

یہاں کے مولانا آزاد روڈپر واقع سوسائٹی بلڈنگ میں رہائش پزیر ۲۵؍ سالہ قدسیہ علی اطہر خان نے علم سماعت، آڈیولوجی (ماسٹرآف سائنس)کےفائنل ائیر میں اوّل پوزیشن  حاصل کرکے جہاں اپنے تعلیمی اداروں کا نام روشن کیاہے وہیں قوم وملت کو فخر کرنےکاموقع فراہم کیاہے۔قدسیہ نےبھارتی ودیاپیٹھ اسکول آف آڈیولوجی اینڈ اسپیچ لینگویج پیتھالوجی (پونے)سے  ٹاپ کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ مرکزی وزیرپیوش گوئل کے ہاتھوںقدسیہ کو اعزاز سےنوازاگیاہے۔فی الحال وہ سائن اسپتال میں آڈیولوجسٹ کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کررہی ہیں۔
 قدسیہ نے اپنی کامیابی کیلئے اپنے تعلیمی اداروںاور اساتذہ کا شکریہ اداکیاہےساتھ ہی یہ بھی کہا ہےکہ والدین کی انتھک محنت اور تربیت کےبغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی ۔ دراصل میرے والدین بارہویں جماعت میں پاس ہونے کے بعدمجھے ایم بی بی ایس کرنے کیلئے کہہ رہے تھے۔ ساری تیاریاں ہوگئی تھیں مگر میرا دل ایم بی بی ایس کیلئےراضی نہیں تھا۔ میں کچھ منفرد کرناچاہتی تھی۔ چنانچہ میں نے اپنے والد محترم سے کہاکہ میں ایم بی بی ایس کے بجائے آڈیولوجی کرناچاہتی ہوں۔ اس کی وجہ دریافت کرنے پر میںنے کہاکہ مجھے آڈیولوجی میںدلچسپی ہے ۔ میں نے علم سماعت کی پوری معلومات اور تفصیلات حاصل کرلی ہے ۔لہٰذا مجھے آڈیولوجی میں داخلہ لینے کی اجازت دی جائے۔والدین کے رضامندی سے میں نے آڈیولوجی میں داخلہ لیااور اللہ نے مجھے کامیابی عطا کی۔میں اس شعبہ میںمہارت حاصل کرناچاہتی ہوںتاکہ قوت سماعت اور گویائی سے محروم لوگوں کی خدمت کر سکوں۔‘‘
 تعلیمی کرئیرسے متعلق قدسیہ نے بتایاکہ ’’کلیئرروڈ پر واقع کرائسٹ چرچ اسکول سے میں نے۲۰۱۲ءمیں دسویں جماعت میں۹۰؍فیصد مارکس سےکامیابی حاصل کی تھی۔جبکہ کے سی کالج چرچ گیٹ سے ایچ ایس سی میں ۷۴ء۶۲؍فیصد سے کامیابی ملی تھی۔بعدازیں میں نےبیچلران آڈیولوجی اینڈ اسپیچ لینگویج پیتھالوجی کی پڑھائی کیلئے ٹوپی والا نیشنل میڈیکل کالج اینڈ بی وائی ایل نائر چیئر ٹیبل ہاسپٹل ممبئی سینٹرل میں داخلہ لے لیا تھا۔۲۰۱۸ء میں یہاں سے ۶۷ء۱؍ فیصد سے کامیابی حاصل کرنے کےبعد میں نے ماسٹر آف سائنس(آڈیولوجی )کیلئے بھارتی ودیاپیٹھ اسکول آف آڈیولوجی اینڈ اسپیچ لینگویج پیتھالوجی (پونے) میں داخلہ لیاتھا۔یہاں سے ۲۰۲۰ء میں، میںنے ۷۱ء۶۷ء؍فیصد مارکس حاصل کرکے یونیورسٹی ٹاپ کرنےکا اعزاز حاصل کیا۔ کووڈ کی وجہ سے ۲؍سال تک یونیورسٹی بند ہونے سےاعزازی تقریب کا انعقادنہیں ہوسکاتھا۔ کووڈ کا اثرکم ہونےپر گزشتہ دنوں یونیورسٹی میں کانوکیشن فنکشن کاانعقادکیاگیا۔جس میں مرکزی وزیر پیوش گوئل کے ہاتھوںمجھے سند اور گولڈ میڈل سے نوازاگیا۔ جومیرے لئے فخر کی بات ہے۔‘‘
 قدسیہ کےمطابق’’سائن اسپتال کے آڈیولوجی ڈپارٹمنٹ میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے  خدمات پیش کررہی ہوںاور اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔ میری کارکردگی سے متاثرہوکر اسپتال انتظامیہ مجھے ڈپارٹمنٹ کا ایچ اوڈی بنانا چاہتاہے۔ اُمید ہےکہ جلد ہی مجھے یہ عہدہ دیا جائےگا۔اس اعزازکے علاوہ بھی متعدد تعلیمی پروجیکٹ اور ریسرچ کیلئے کئی ایوارڈ مل چکے ہیں۔‘‘
  قدسیہ کے بقول ’’ ہمارے معاشرہ میں تعلیمی بیداری آرہی ہے یہ سچ ہےمگر جس رفتار سے بیداری آنی چاہئے وہ نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ ساتھ ہی ہمیں ایک ہی شعبے یاسمت میں نہیں بلکہ دیگرشعبوںمیں بھی قسمت آزمائی کرنی چاہئے ۔ کئی شعبےایسے ہیں جہاں ہماری نمائندگی برائے نام ہے۔مثلاً آڈیولوجی میں بھی کچھ ہی مسلم اُمیدوار داخلہ لیتےہیں۔ ایسانہیں ہوناچاہئے ۔ ہرشعبہ میں ہماری نمائندگی ہونی چاہئے۔میں آڈیولوجی سےمتعلق عوام میں بیداری لاناچاہتی ہوںتاکہ لوگ اس کی اہمیت اورافادیت سمجھ سکیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK